متاثرین اسلام آباد کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کا کیس،سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
متاثرین اسلام آباد کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کا کیس،سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)متاثرین اسلام آباد کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کیس،سپریم کورٹ کا سی ڈی اے کو دوبارہ نوٹس ،عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو دوسرا نوٹس جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے مقامی افراد سے زبردستی زمینیں لینے اورایوارڈز کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی نے 3فروری کو حکم جاری کیا، سپریم کورٹ سی ڈی اے کو متاثرین کے ساتھ معاہدوں کا ریکارڈ پیش کرنے پر دو نوٹسز جاری کرچکی ،سی ڈی اے شعبہ لینڈ سپریم کورٹ میں ریکارڈ پیش کرنے پر مسلسل تاخیری حربے استعمال کررہا ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے کو متاثرین اسلام آباد کو واجب الادا معاوضے اور بحالیاتی فوائد ادا کرنے کا حکم دیا
سی ڈی اے نے نعمان احمد کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کردی ،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی نے 3 فروری کو سی ڈی اے کو پندرہ روز میں تمام متاثرین کے ساتھ معاہدوں کا ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیا، سی ڈی اے ڈیڑھ ماہ بعد بھی متاثرین اسلام آباد کے ایوارڈز کا ریکارڈ پیش نہ کرسکا، سی ڈی اے نے خود اسلام آباد ہائیکورٹ میں 10 ہزار اصل متاثرین کو واجب الادا معاوضوں اور بحالیاتی فوائد کا بیان دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: متاثرین اسلام آباد کو کورٹ نے سی ڈی اے کو سپریم کورٹ نے
پڑھیں:
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔
محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔