افطار کے بعد کیا جانے والا ایک کام جو صحت کو نقصان پہنچاتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)رمضان میں افطار کے بعد ایک عادت ایسی ہے جو روزہ رکھنے والے افراد کے لیے بہت نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
ماہرین صحت افطار کے فوری بعد سونے سے منع کرتے ہیں کیوں کہ ایسا کرنا جسم کے لیے کئی مسائل کھڑے کرسکتا ہے۔
رمضان میں افطار کے فوراٰ بعد سونے سے ہاضمے پر اثر پڑتا ہے اور خصوصاً کھانا مرغن ہو یا اس میں چینی شامل ہو تو وہ کھاتے ہی سونے سے ہاضمے کے مسائل درپیش ہوسکتے ہیں۔
افطار کے فوراً بعد سونا رات کی نیند میں بھی مشکلات پیدا کر سکتا ہے اور یہ نیند کے معیار پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
ایسا کرنا تھکاوٹ اور سستی کا باعث بن سکتا ہے جو آپ کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر اثر ڈال سکتا ہے۔
سونے کا متبادل
افطار کے فوری بعد سونے کی بجائے تھوڑی دیر کے لیے آرام کیا جاسکتا یا اس دوران کسی پر سکون جگہ پر بیٹھا جا سکتا ہے۔
افطار کے بعد آپ ہلکی پھلکی ورزش یا واک کر سکتے ہیں اس سےئ خون کی گردش کو بہتر ہوتی ہے اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔
افطار کے بعد آپ کام یا پڑھائی سمیت روزمرہ کی سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں اور یہ کنسرٹیشن اور پروڈکٹیویٹی بہتر کرنے کے لیے بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
کسی کو اگر ہاضمے کے مسائل درپیش ہوں یعنی معدے کی تیزابیت یا دست وغیرہ کا سامنا ہو تو پھر ایسے فرد کو افطار کے بعد سونے سے خاص طور پر گریز کرنا چاہیے۔
ایسے افراد جن کو ویسے ہی نیند کے مسائل کا سامنا ہو اور انہیں بے خوابی یا بے آرام نیند کا سامنا ہوتا ہو تو ان کو بھی افطار کے بعد سونے سے گریز کرنا چاہیے۔
جن اشخاص کو ذیابیطس یا بلند فشار خون جیسے مسائل کا سامنا ہو انہیں بھی افطار کے فوری بعد نہیں سونا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:کیا لیویز فورس میں انسداد دہشتگردی ونگ بننے جارہا ہے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افطار کے بعد کا سامنا ہو سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نےکہا ہےکہ پیغام پاکستان” ملک کی نظریاتی سرحدوں کے دفاع کا نام ہے اور اس نے پورے ملک میں یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کا جہاد ممکن نہیں۔
قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اجلاس کے دوران کمیٹی کے تمام ارکان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پیغام پاکستان میں علما کرام کے متفقہ فتوے موجود ہیں جنہوں نے ریاست کے خلاف مسلح کارروائی کو غیر شرعی قرار دیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے زور دیا کہ پیغام پاکستان نہ صرف دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ ہے بلکہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا بھی علمبردار ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان 27 ویں رمضان المبارک کی بابرکت شب کو وجود میں آیا، اور آج کے دور میں دو قومی نظریے کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں غیر مسلم کمیونٹی کا کردار تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
عطاء اللہ تارڑ نے عزم ظاہر کیا کہ قومی پیغام امن کمیٹی کے پیغام کو ملک کے ہر کونے تک پہنچایا جائے گا تاکہ امن، برداشت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب، رنگ یا نسل نہیں ہوتا اور ان کے سہولت کار بھی دہشت گردی کے مجرم ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، اور ریاست ملک کے دفاع اور سالمیت کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔