محکمہ فنانس نے قوانین کی غلط تشریح کی، مالی بے ضابطگی کی خبریں بے بنیاد ہیں، سپیکر جی بی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک بیان مین کہا کہ کوئی بھی محکمہ اسمبلی کے ملازمین کی تنخواہوں میں بلاوجہ کٹوتی اور کسی قسم کی انکوائری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات گلگت بلتستان اسمبلی اور اس کی قائمہ کمیٹیوں کے استحقاق کو مجروع کرنے کے مترادف سمجھا جائیگا اور حسب ضابطہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ نے ایک بیان میں کہا ہےکہ مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے مختلف میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی منظوری سے سول سیکریٹریٹ کے تمام ملازمین سیکریٹریٹ اور انسینٹیو الاونس سے استفادہ کر رہے تھے جس کے بعد گلگت بلتستان اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے مذکورہ الاونس کی گلگت بلتستان اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازمین کے لئے منظوری دی ہے۔ محکمہ فنانس نے بلاوجہ 10 مارچ 2025ء کو اے جی آفس کے نام ایک لیٹر جاری کیا اور محکمہ سروسز نے 11 مارچ 2025ء کو ایک لیٹر جاری کیا جسے مخلتف میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا پیجز نے مالی بے ضابطگیوں کی غیر مصدقہ خبریں چلا کر بے وجہ سیکریٹری گلگت بلتستان اسمبلی کی کردار کشی کی جو کہ بلکل غلط اور افسوس ناک ہے۔ محکمہ فنانس اور محکمہ سروسز کو شاید کوئی غلط فہمی ہوئی یا انھیں گلگت بلتستان اسمبلی کے مروجہ قوانین کے حوالے سے زیادہ علم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے تمام تر انتظامی اور مالی معاملات کے اختیارات گلگت بلتستان آرڈر 2018ء اور گلگت بلتستان اسمبلی رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2017ء کے تحت فنانس کمیٹی کو حاصل ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے حسب معمول گلگت بلتستان اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازمین کو فنانس کمیٹی کے رولز کے تحت ملازمین کے الاونسز میں اضافے کی منظوری دی اور قانونی نوٹیفکیشنز جاری کیے۔ جس پر اے جی آفس نے عملدرآمد کر کے اپنی قانونی زمہ داری پوری کی۔ محکمہ فنانس کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اسمبلی کے قانونی نوٹیفکیشنز کو غیر قانونی قرار دے کر عملدرآمد روکنے کے لیے لیٹر جاری کرے۔ اگر یہ اختیار کسی ماتحت محکمے کو دیئے گئے تو پارلیمانی نظام مذاق بن کر رہے گا۔ لہٰذا محکمہ فنانس کو اپنے دائرے اختیار میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔
سپیکر کا کہنا تھا کہ محکمہ فنانس نے نہ صرف قوانین کی غلط تشریح کی ہے بلکہ حکام بالا اور آئینی اداروں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ محکمہ فنانس گلگت بلتستان اسمبلی کے ماتحت ہے اور بہت سارے معاملات میں اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے سامنے بھی جوابدہ ہے۔ گلگت بلتستان آرڈر 2018ء اور گلگت بلتستان اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کے تحت گلگت بلتستان اسمبلی ایک بااختیار ادارہ ہے جس کے تمام مالی انتظامی و دیگر معاملات کے اختیارات سپیکر اسمبلی اور فنانس کمیٹی کو حاصل ہیں۔ کوئی بھی محکمہ اسمبلی کے ملازمین کی تنخواہوں میں بلاوجہ کٹوتی اور کسی قسم کی انکوائری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات گلگت بلتستان اسمبلی اور اس کی قائمہ کمیٹیوں کے استحقاق کو مجروع کرنے کے مترادف سمجھا جائیگا اور حسب ضابطہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان اسمبلی کی گلگت بلتستان اسمبلی کے فنانس کمیٹی کے ملازمین
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب
محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا کے ملازمین کی جانب سے تعلیمی چھٹی کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال سامنے آ گیا۔دستاویزات کے مطابق تعلیمی چھٹی لینے والے بیشتر ملازمین مقررہ وقت میں ڈگری مکمل نہ کر سکے جبکہ کئی ملازمین نے ڈگری حاصل کرنے کے بعد بھی محکمے میں واپسی نہیں کی۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اکثر ملازمین نے بغیر اجازت ہی تعلیمی چھٹی لی جبکہ کچھ نے چھٹی کے دوران آدھی کے بجائے پوری تنخواہیں وصول کیں۔محکمہ تعلیم کے مطابق ابتدائی مرحلے میں ملازمین کا ڈیٹا مرتب کر لیا گیا ہے، 182 ملازمین گریڈ 12 سے گریڈ 19 تک کے مختلف عہدوں پر تعلیمی چھٹی پر گئے اور سالوں بعد بھی واپس نہیں آئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال کرنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ڈیٹا کی تکمیل کے بعد کارروائیوں کا باضابطہ آغاز ہو گا۔