سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک بیان مین کہا کہ کوئی بھی محکمہ اسمبلی کے ملازمین کی تنخواہوں میں بلاوجہ کٹوتی اور کسی قسم کی انکوائری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات گلگت بلتستان اسمبلی اور اس کی قائمہ کمیٹیوں کے استحقاق کو مجروع کرنے کے مترادف سمجھا جائیگا اور حسب ضابطہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ نے ایک بیان میں کہا ہےکہ مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے مختلف میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی منظوری سے سول سیکریٹریٹ کے تمام ملازمین سیکریٹریٹ اور انسینٹیو الاونس سے استفادہ کر رہے تھے جس کے بعد گلگت بلتستان اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے مذکورہ الاونس کی گلگت بلتستان اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازمین کے لئے منظوری دی ہے۔ محکمہ فنانس نے بلاوجہ 10 مارچ 2025ء کو اے جی آفس کے نام ایک لیٹر جاری کیا اور محکمہ سروسز نے 11 مارچ  2025ء کو ایک لیٹر جاری کیا جسے مخلتف میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا پیجز نے مالی بے ضابطگیوں کی غیر مصدقہ خبریں چلا کر بے وجہ سیکریٹری گلگت بلتستان اسمبلی کی کردار کشی کی جو کہ بلکل غلط اور افسوس ناک ہے۔ محکمہ فنانس اور محکمہ سروسز کو شاید کوئی غلط فہمی ہوئی یا انھیں گلگت بلتستان اسمبلی کے مروجہ قوانین کے حوالے سے زیادہ علم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے تمام تر انتظامی اور مالی معاملات کے اختیارات گلگت بلتستان آرڈر 2018ء اور گلگت بلتستان اسمبلی رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2017ء کے تحت فنانس کمیٹی کو حاصل ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے حسب معمول گلگت بلتستان اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازمین کو فنانس کمیٹی کے رولز کے تحت ملازمین کے الاونسز میں اضافے کی منظوری دی اور قانونی نوٹیفکیشنز جاری کیے۔ جس پر اے جی آفس نے عملدرآمد کر کے اپنی قانونی زمہ داری پوری کی۔ محکمہ فنانس کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اسمبلی کے قانونی نوٹیفکیشنز کو غیر قانونی قرار دے کر عملدرآمد روکنے کے لیے لیٹر جاری کرے۔ اگر یہ اختیار کسی ماتحت محکمے کو دیئے گئے تو پارلیمانی نظام مذاق بن کر رہے گا۔ لہٰذا محکمہ فنانس کو اپنے دائرے اختیار میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔

سپیکر کا کہنا تھا کہ محکمہ فنانس نے نہ صرف قوانین کی غلط  تشریح کی ہے بلکہ حکام بالا اور آئینی اداروں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ محکمہ فنانس گلگت بلتستان اسمبلی کے ماتحت ہے اور بہت سارے معاملات میں اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے سامنے بھی جوابدہ ہے۔ گلگت بلتستان آرڈر 2018ء اور گلگت بلتستان اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کے تحت گلگت بلتستان اسمبلی ایک بااختیار ادارہ ہے جس کے تمام مالی انتظامی و دیگر معاملات کے اختیارات سپیکر اسمبلی اور فنانس کمیٹی کو حاصل ہیں۔ کوئی بھی محکمہ اسمبلی کے ملازمین کی تنخواہوں میں بلاوجہ کٹوتی اور کسی قسم کی انکوائری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات گلگت بلتستان اسمبلی اور اس کی قائمہ کمیٹیوں کے استحقاق کو مجروع کرنے کے مترادف سمجھا جائیگا اور حسب ضابطہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان اسمبلی کی گلگت بلتستان اسمبلی کے فنانس کمیٹی کے ملازمین

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-4

 

راجا ذاکرخان

گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبرکو یوم آزادی گلگت بلتستان بھرپور انداز سے مناتے ہیں، یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر اور غیور عوام نے ڈوگرہ فوج سے 28 ہزار مربع میل کا علاقہ جہاد سے آزاد کرایا، گلگت بلتستان کے بچوں، بوڑھوں، مرد اور خواتین نے آزادی کے لیے اپنے سب کچھ قربان کرکے آزادی کی نعمت حاصل کی، تقسیم ہند کے اصولوں کے مطابق مسلم اکثریت والے علاقوں نے پاکستان بننا تھا اور ہندو اکثریتی علاقوں نے ہندوستان میں شامل ہونا تھا مگر انگریزوں اور ہندووں کی ملی بھگت سے وہ مسلم علاقے پاکستان میں شامل نہ ہوسکے جس میں کشمیر بھی شامل ہے، کشمیر پر مسلط ڈوگرہ نے ہندوستان سے جعلی اعلان الحاق کیا جس کی وہ سے تنازع پیدا ہوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے جہاد سے یہ خطے آزاد کرالیے مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر کشمیرکے علاقوں پر ہندوستان نے جبری فوجی قبضہ کرلیا جو آج تک قائم ہے۔

گلگت بلتستان کا یہ آزاد علاقہ آج دس اضلاع پر مشتمل ہے دنیا کی بڑی اونچی چوٹیاں یہاں ہیں، دنیا کا بلند ترین سطح پر میدان دیوسائی یہاں موجود ہے، دریا پہاڑ جنگلات ریگستان یہاں پائے جاتے ہیں، اس حوالے سے یہ دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ ہے، دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح یہاں آتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاح جو دیکھنا چاہتے ہیں وہ ایک ہی نظر میں وہ سارے منظر دیکھ لیتے ہیں جو نظروں کو خیرہ کردیتے ہیں۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بیس کیمپ کی حیثیت رکھتے ہیں بانی پاکستان قائد اعظم نے ان آزاد خطوں کے عوام کے لیے انقلابی حکومت قائم کرائی تاکہ یہاں کے عوام کے مسائل حل بھی ہوں اور بقیہ کشمیرکی آزادی کے لیے حقیقی بیس کیمپ کا کردار ادا کریں، بیس کیمپ کی یہ حکومت قائد اعظم کے وژن کا نتیجہ ہے۔ لیکن آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ایک ہی حکومت زیادعرصہ نہ چل سکی، پھر معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کا انتظام پاکستان کے حوالے کیا گیا، اگرچہ عوام چاہتے تھے کہ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلیں مگر کسی وجہ سے ان دونوں خطوں کا نظام حکومت الگ کیا گیا۔ نظام حکومت الگ کرانے میں گلگت بلتستان کے مقابلے میں آزاد کشمیرکی قیادت نے زیادہ کردار ادا کیا۔

گلگت بلتستان کے نظام حکومت میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں، اس وقت عبوری صوبے کا اسٹیٹس ہے، گورنر اور ویزرا علیٰ ہیں مگر یہ عبوری ہیں جب تک کشمیر آزاد ہوتا یہاں کے عوام پاکستان اور مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ ابتداء میں نظام حکومت کافی کمزور تھا ابھی کافی حد تک نظام حکومت میں بہتری آئی ہے اور ابھی بھی ارتقائی عمل جاری ہے۔ اس حساس خطے پر دشمن کی نظریں ہمیشہ سے رہی ہیں۔ فرقہ واریت کا شکار رہا ہے مگر یہاں کے تمام ہی مکاتب فکر کے علماء اور عوام نے سوچا کہ ہمیں تقسیم کرو اور حکومت کرو کا عمل کارفرما ہے اس لیے یہاںکے عوام نے فیصلہ کیا کہ اب ہم کو مل کر رہنا ہے اور اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے اور ترقی کا راستہ بھی یہی ہے۔ اس سوچ اور فکر کو پذیرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں امن ہے۔ اس خطے میں سنی، اہل تشیع، نوربخشی، اسماعیلی سمیت دیگر مذاہت کے لوگ آباد ہیں۔

سیاسی جماعتوں میں پاکستان کی جماعتوں کی شاخیں موجود ہیں مگر جماعت اسلامی، لبریشن فرنٹ سمیت دیگر ریاستی جماعتیں بھی موجود ہیں جو فعال کردار ادا کررہی ہیں۔ ریاستی جماعتوں میں جماعت اسلامی بڑی اور فعال جماعت ہے جو پورے گلگت بلتستان میں موجود ہے عوام کے کام کررہی ہے، انتخابات میں حصہ لیتی ہے اور اچھا مقابلہ کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرگلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کئی دورے کیے ہیں۔

گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہونے کی وجہ سے اور بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے، یہ پاکستان کا قدرتی حصار ہے، گلگت بلتستان کے عوام بھی اپنی آزادی کا دن منانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے لیے بھی دعائوں کرتے ہیں کہ وہ بھی آزادی ہوں حقیقی آزادی وہ ہوگی جب پور ا کشمیرآزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا۔

 

راجا ذاکر خان

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • ایس سی او ویژن 2025، گلگت بلتستان میں جدید ترین 100 آئی ٹی سیٹ اپس قائم
  • حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • بھارت خفیہ پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
  • وفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: سپیکر پنجاب اسمبلی
  • پنجاب حکومت کی وضاحت: مساجد کے ائمہ کی رجسٹریشن سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
  • غیر منقولہ جائیداد کے مالکانہ حقوق کے تحفظ کا آرڈیننس جاری