لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 18مارچ 2025ء ) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خیبر پختونخوااور بلوچستان کی سنگین صورتحال اورموجود حالات کا تقاضہ ہے کہ ملک میں گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے، داخلی تحفظ یقینی بنانے اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے آزادو خود مختار اور جامع پالیسی بنائی جائے، امریکہ کا ساتھ چھوڑ کر پاکستان اور افغانستان کے عوام کا ساتھ دیا جائے، فوج اور عوام کے درمیان بڑھتے فاصلے کم کیے جائیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی نہ صرف پورے خطے بلکہ افغانستان اور پاکستان دونوں کے لیے نقصان دہ ہے، دونوں ممالک کے درمیان ہر صورت میں بات چیت ناگزیر ہے، افغانستان اور پاکستان دونوں کے حق میں یہ ہی بہتر کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لے استعمال نہ ہو، ملک میں فوجی آپریشن سے پہلے مسئلے حل ہوئے ہیں اور نہ آئندہ حل ہوں گے، جماعت اسلامی نے پروفیسر ابراہیم کی سربراہی میں کے پی کے اور لیاقت بلوچ کی قیادت میں بلوچستان کے حالات سے نمٹنے اور صورتحال بہتر کرنے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، 14اپریل کو اسلام آباد میں بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کانفرنس کریں گے جس تمام پارٹیوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جائے گا، بلوچستان میں عوامی اعتماد سازی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ملک توڑنے والی قوتوں کا عوام سے کوئی تعلق نہیں، عوام اور فوج کے درمیان فاصلوں کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام کی حقیقی قیادت کو آگے آنے دیا جائے، بلوچستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کی صرف 10 نشستیں ایسی ہیں جہاں عوام کے نمائندے جیتے ہیں باقی تمام نشستوں پر باقاعدہ بولیاں لگی ہیں اور خرید و فروخت ہوئی، فارم 47 کی بنیاد پر کراچی سمیت پورے ملک میں مسترد شدہ لوگوں کو مسلط کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

عوام کے اندر اعتماد بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قومی انتخابات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور فارم47 کے بجائے فارم 45 کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس اور جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے تحت مولوی عثمان پارک لیاری میں حق دو عوام کو جلسہ عام و دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

دعوت افطار سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور،سابق رکن سندھ  اسمبلی سید عبد الرشید اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ پریس کانفرنس میں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکریٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدرپبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی و بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،صرف وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے اشتہاروں میں عوام کے حالات بہتر ہورہے ہیں،ویسے حالات ملک میں کہیں بھی بہتر نہیں ہورہے۔

عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے 60 صفحات کے اشتہارات اور الیکڑونک و پرنٹ میڈیا کو خرید کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔وزیر اعظم بتائیں کہ کون سی ایسی اشیاء ہیں جن کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہو،وزیر اعظم کہتے ہیں کہ گزشتہ سال 60 فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا اور اس سال 40 فیصد ہوا، یہ کون سی حکمت ہے، بجلی کے بلوں کے حوالے سے بار بار بیانات آرہے ہیں کہ ہم قوم کوخوشخبری دینے والے ہیں،عوام کو خوشخبری نہیں بجلی کے بلوں میں سے ناجائز ٹیکسز ختم اور عوام کو ریلیف دیا جائے،پیٹرول کی قیمتیں کم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں نیشنل سیکوریٹی کونسل کا اجلاس جاری ہے، طویل مشاورت کر کے اس بات پر فوری اقدام کرنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی ذریعے سے افغان حکومت سے چاہے وہ جرگے کی صور ت میں ہو،کسی پارٹی کی صورت میں، افغان حکومت سے بات چیت کی جائے اور اس کے لیے جماعت اسلامی  اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ کے پی کے کی صوبائی اور و فاقی حکومت کی چبقلش ہر وقت جاری رہتی ہے،جس کے نتیجے میں نقصان عوام کا ہی ہورہا ہے،خیبر پختونخواہ کے مسئلے پر بھی جماعت اسلامی کی پروفیسر ابراہیم کی قیادت میں بنائی گئی کمیٹی چند دنوں میں تجاویز بناکر پیش کرے گی کہ وہ کون سا روڈ میپ ہے کہ جس کے نتیجے میں خیبرپختواہ میں امن و امان قائم کرسکتے ہیں،اس پر ہم سنجیدگی سے بات کرنا چاہتے ہیں، یہ صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا وقت نہیں، یہ خطہ بد امنی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں پورا پاکستان زخمی ہے لہذا اسے ہر صورت ایڈریس کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچوں میں عدم اعتماد اس لیے پیدا ہوا کہ بلوچوں کے مسائل حل نہیں کیے جارہے، سی پیک میں بلوچوں کا تذکرہ تو بہت ہوتا ہے لیکن ان کے لیے تعمیر و ترقی کے کام نہیں کیے جاتے،نوجوانوں کو مین اسٹریم میں نہیں لایا جارہا،سیکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو لاپتا کردیا جاتا ہے، لوگوں کو عدالت میں لانے کے بجائے لاپتا کردینا کسی بھی آئین اور قانون میں موجود نہیں ہے، اسی کے نتیجے میں پورے معاشرے پر اثر پڑتا ہے اور ملک دشمن قوتیں فائدہ اُٹھاتی ہیں، بلوچوں کو مین اسٹریم میں رکھتے ہوئے ان کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

بلوچستان کے حوالے سے جماعت اسلامی کی لیاقت بلوچ کی قیادت میں قائم کمیٹی نے اپنی ورکنگ کرلی ہے اب ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ خیبر پختونخواہ ہو یا بلوچستان یہ سنجیدہ نوعیت کے نیشنل سیکورٹی کے مسئلے ہیں لیکن ان سب کا حل آزاد وخود مختار ریاست میں ہے،ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے ہوں گے،ہم جب امریکہ کے دباؤ میں آکر فیصلے کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں وہ پالیسیاں بنانی پڑتی ہیں جس سے اعتماد کا بحران پیدا اور مسائل پیدا ہوتے ہیں،کوئی بھی جنگ جو امن کو حاصل کرنے کے لیے ہو یا دشمن کے خلاف لڑی جائے،وہ جنگ فوج نہیں قوم لڑتی ہے،جب فوج اور قوم کے درمیان فاصلہ پیدا ہوجائے تو اس کے نتیجے میں جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔

عوام اور فوج کے درمیان فاصلہ اس لیے پیدا ہورہا ہے کہ ادارے، سیاست دان،اسٹییبلشمنٹ اور عدلیہ اپنی اپنی آئینی حدود کے مطابق کام نہیں کررہے،اگر یہ سب آئینی حدود کے مطابق کام کریں گے تو چیزیں بہتر ہوجائیں گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ اس وقت شدید بدامنی کاشکار ہیں،گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں میں خیبر پختونخواہ میں 57حملے ہوئے،کئی قیمتی جانیں گئیں، علماء کرام،فوجی اہلکار وں پر حملے کیے گئے، خیبر پختونخواہ خصوصاََ اس آگ میں اس لیے موجود ہے کیونکہ اس خطے کے حوالے سے ہماری پالیسی ہماری اپنی نہیں رہی۔

 حافظ نعیم الرحمن نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  لیاری کے عوام کا جماعت اسلامی پر اعتماد ہے کہ آج بھی عوام جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لیاری کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن لیاری کے عوام نے ثابت کردیا ہے کہ ہم جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں۔ جماعت اسلامی لیاری کے جلسہ عام سے مطالبہ کررہی ہے کہ بلوچستان کے لاپتا افراد کو فوری بازیاب کرے۔

شہر میں گزشتہ 17 سال سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے۔ کرپشن کا سارا نظام بلاول ہاؤس اور وزیر اعلی ہاؤس تک جاتا ہے۔ اگر فارم 45 کے مطابق فیصلہ کیا جائے تو کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو مسترد کردیا ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کے لوگوں پر اعتماد کیا تھا۔

جعلی طریقے سے پیپلز پارٹی کا مئیر مسلط کردیا گیا۔ کراچی میں مافیاؤں سے جان چھڑانے کے لیے ایک بڑی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کی صورتحال خراب تر ہوتی جارہی ہے۔  عوام چاہے کسی بھی صوبے کے ہوں ان سب کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔ مسلط کردہ لوگ کبھی بھی شہریوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔

عید کے بعد زبردست تحریک چلائیں گے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ ہم  لیاری کے عوام کا حافظ نعیم الرحمن کا فقید المثال استقبال کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ کراچی کے عوام پانی، بجلی،گیس سمیت لا قانونیت کے مسائل سے دوچار ہے۔ کراچی کے مسائل اگر کوئی حل کرسکتی ہے تو وہ صرف جماعت اسلامی ہے۔ پیپلز پارٹی کراچی سمیت سندھ میں 17 سال سے قابض ہے۔

اگر پیپلز پارٹی مسائل حل کرنا چاہتی تو کرسکتی تھی لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ جماعت اسلامی عید کے بعد 27 اپریل سے بڑی تحریک کا آغاز کرے گی۔ سفیان دلاور نے کہا کہ  لیاری کے عوام حافظ نعیم الرحمن کا مولوی عثمان پارک لیاری آمد پر خیر مقدم کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی لیاری کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کرتی رہے گی۔ لیاری کی سڑکیں موئن جو دڑو کا منظر پیش کررہی ہے۔

جماعت اسلامی نے حق دو عوام کو تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیاری سمیت ڈسٹرکٹ ساوتھ جماعت اسلامی کی تحریک کا حصہ بنیں گے۔سید عبد الرشید نے کہا کہ  لیاری کے بسنے والوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا تھا۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا کہ لیاری میں دعوت دین کے پیغام کے ساتھ عوامی مسائل کے حل کروائے۔ لیاری کے عوام نے مجھے لیاری کا ایم پی اے منتخب کیا تھا ہم نے لیاری میں عوام کے مسائل حل کروائے۔

پیپلز پارٹی کے وزیر شرجیل میمن نے لیاری کے عوام کے لیے 10 ایم جی ڈی پانی فروخت کردیا تھا۔ جماعت اسلامی کے ایم پی اے نے لیاری کے عوام کا پانی واپس دلوایا۔ 5 سال جماعت اسلامی اور 35 سال پیپلز پارٹی کے دیکھ لیں۔ آج لیاری کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ جماعت اسلامی ہی لیاری کی جماعت ہے جو عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے۔امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کا لیاری مولوی عثمان پارک میں فٹبالر بچوں نے استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

جلسہ عام میں مقامی رہنما فضل الرحمان نے ماہی گیروں کے مسائل کے حل کے حوالے سے فوری انتخابات کروانے کے لیے قرارداد پیش کی اور کہا کہ کراچی فشری حکومت کو سالانہ لاکھوں ڈالر کما کر دیتا ہے لیکن اسے بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی فتح محمد، سابق ایم پی ایز بابو غلام احمد، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کے خیبر پختونخواہ لیاری کے عوام کے نتیجے میں بلوچستان کے پیپلز پارٹی کے حوالے سے کرنے کے لیے کی ضرورت ہے کے مسائل حل کے عوام نے کے عوام کا کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے کراچی کے کیا جائے عوام کے ملک میں عوام کو کے ساتھ

پڑھیں:

حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے، حافظ تنویر احمد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اٹک (وقائع نگارخصوصی ) 78 سال گزر گئے ابھی تک اسلامیان پاکستان ان مقاصد جلیلہ سے مستفید نہ ہو سکے قائد اعظمؒ نے اپنی زندگی کے آخری حصے میں کہا کہ میری جیب کے سکے کھوٹے ہیں محب وطن مومنوں کو چاہیے کہ وہ پاک سرزمین کی حیثیت مسجد جیسی ہے مسجد کی طرح پاکستان کی حفاظت بھی کرنا 21 تا 23 نومبر بروز جمعہ ہفتہ اتوار مینار پاکستان کے سائے تلے بدل دو نظام کل پاکستان اجتماع عام اس کا ماٹو ہوگا قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہو اور اس کا بچہ بچہ لاکھوں کا مقروض ہو حیرانی کی بات ہے اس لیے جماعت اسلامی اس نظام کو بدلنے کے لیے تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب شمالی و سابق امیدوار صوبائی اسمبلی حلقہ پی پی پانچ حافظ تنویر احمد نے جماعت اسلامی تحصیل اٹک کی ماہانہ تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدارت امیر تحصیل میاں محمد جنید جبکہ مولانا محمد افضل منصوری اور مولانا نعیم اللہ نے بھی خطاب کیا حافظ تنویر احمد نے کہا کہ ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم کے بعد تباہ حال جرمنی میں اس کے نظام تعلیم کی طرف بھرپور توجہ دی ہزاروں کی تعداد میں تعلیمی ادارے قائم اور اساتذہ کی بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے پر لگا دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے جرمنی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آ کھڑا ہوا لیکن یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے قومی بجٹ میں 1.5 فیصد تعلیمی بجٹ جبکہ دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کر دیا گیا کتنی دکھ کی بات ہے سرکاری تعلیمی اداروں کو آؤٹ سورس کر دیا گیا ہے کوئی پوچھنے والا ہی نہیں حکمرانوں کو تعلیم سے کوئی غرض ہی نہیں پچھلے سے پچھلے بجٹ کے موقع پر 5 ہزار گھوسٹ اسکول سامنے آئے اس وقت ڈہائی کروڑ بچے اسکول کی عمر میں آوارہ گردی کر رہے ہیں اسکول پرائیوٹ کر دیے گئے ہیں اسی طرح معیشت کا بھی کوئی حال نہیں سود میں جکڑی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ایسی معیشت کا کیا نتیجہ نکلے گا پاکستان غریب ملک نہیں قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے بس حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے ٹماٹر کو لیں 700 روپے کلو کو پہنچ چکا ہے یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے ملکی ترقی سے ان کو کوئی واسطہ نہیں پانی بجلی گیس وافر مقدار میں ہیں لیکن عدم منصوبہ بندی کی وجہ سے ضائع ہو رہے ہیں ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ارب اور غیر ترقیاتی بجٹ کے لیے 16 ارب ہیں جمہوریت جمہوریت کی لگائی جاتی ہے فارم 45 کی بجائے فارم 47 پہ رزلٹ آؤٹ کیا جاتا ہے کراچی میں جماعت اسلامی آ رہی تھی لیکن اسٹیبلشمنٹ نے فارم 47 کے ذریعے اپنے چہیتوں کو سیٹیں دے ڈالیں بدامنی اور کرپشن کا دور دورہ ہے جماعت اسلامی ہی ان حالات کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے فلسطین اور غزہ میں الخدمت فاؤنڈیشن کی قربانیاں قابل تحسین ہے وطن عزیز پاکستان کے خاتمے کی باتیں کرنے والے ہم خیالی سے نکلیں پاکستان کلمہ کی بنیاد پر بنا اور اسی بنیاد پر قیامت تک قائم رہے گا اور ان شاء اللہ ہم پاکستان کو مدین النبی کی طرز پر اسلامی ریاست بنائیں گے اجتماع عام اسلامی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اٹک سے ہزاروں لوگ اجتماع عام میں شریک ہوں گے۔

وقائع نگار خصوصی گلزار

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
  • پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم
  • لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
  • پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے: حافظ نعیم
  • یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں:حافظ نعیم
  • اجتماع عام پاکستان میں منصفانہ نظام کے قیام کی جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ سراج الحق
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • جماعت اسلامی کااجتماعِ عام “حق دو عوام کو” کا اگلا قدم ثابت ہوگا، ناظمہ ضلع وسطی
  • اسلام آباد ،جماعت اسلامی کا ترامڑی چوک پر اسپتال کی عدم تعمیر پر احتجاج
  • حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے، حافظ تنویر احمد