اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ سال مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں متواتر آبادکاری کی اور اس دوران فلسطینیوں کے گھروں کو غیرقانونی طور پر مسمار کیا گیا جبکہ ان کے خلاف تشدد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا۔

ادارے کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں اختیارات کی اپنی حکومت کو منتقلی سے غیرقانونی آباد کاری اور مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ متواتر انضمام میں سہولت مل رہی ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے آباد کاری کی پالیسی، فلسطینی علاقوں کا اپنے ساتھ الحاق اور اس مقصد کے لیے امتیازی قانون سازی اور دیگر اقدمات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی عدالت انصاف بھی ایسے اقدامات کو غیرقانونی اور فلسطینیوں کے حق خود رادیت کے منافی قرار دے چکی ہے۔

انہوں نے اسرائیلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ آبادکاری کی تمام سرگرمیاں فوری اور مکمل طور پر روک دے اور فلسطینی علاقوں سے تمام آبادکاروں کو باہر نکالے۔ فلسطینی آبادی کی جبراً منتقلی کو روکا جائے اور ان پر حملے کرنے والے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور آبادکاروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

جبر، تشدد، اخراج اور تسلط

'او ایچ سی ایچ آر' کی یہ رپورٹ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یکم نومبر 2023 سے 31 اکتوبر 2024 تک پیش آنے والے واقعات کا احاطہ کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی حکومت نے صرف مشرقی یروشلم میں ہی 20 ہزار سے زیادہ گھروں کی تعمیر کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ اسرائیل کی غیرسرکاری تنظیموں نے بتایا ہے کہ علاقے میں فلسطینیوں کی 214 املاک منہدم کی جا چکی ہیں۔

مغربی کنارے میں اسرائیل کے زیرقبضہ علاقے میں 10,300 سے زیادہ گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے اور علاقے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی 49 نئی چوکیاں قائم کی گئی ہیں۔

آباد کاروں اور اسرائیل کی فوج نے مقبوضہ علاقے میں غیرقانونی طور پر درجنوں سڑکیں تعمیر کی ہیں جن سے انہیں آپس میں جوڑنے، فلسطینیوں کی نقل و حرکت کو روکنے اور مزید علاقوں پر قبضہ کرنے میں مدد ملے گی۔

آباد کاروں کی بستیوں میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے خدمات کی فراہمی میں اضافے کے منصوبے فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک، اخراج، جبر، تسلط، تشدد اور دیگر غیر انسانی اقدامات کے دیرینہ نمونوں کو مزید منظم صورت دیتے ہیں۔

آباد کاروں کی 'عسکریت'

رپورٹ کے مطابق، اس عرصہ میں مغربی کنارے کے مختلف علاقوں اور مشرقی یروشلم میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور آباد کاروں نے مجموعی طور پر 612 فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔

اس دوران فلسطینیوں کے حملوں یا ان کے ساتھ جھڑپوں میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے 24 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔ اس سے پورے مغربی کنارے میں انتقام اور تشدد کے ماحول کی نشاندہی بھی ہوتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آباد کاروں اور ریاست کی جانب سے کیے جانے والے تشدد میں فرق ختم ہو گیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے آبادکاروں کی تحریک کو عسکری صورت دینے کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن میں ہزاروں آباد کاروں کی مغربی کنارے میں تعینات اسرائیلی سکیورٹی فورسز میں شمولیت بھی شامل ہے۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ آبادکاروں کی جانب سے ہر ماہ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے 118 واقعات پیش آ رہے ہیں۔

مغربی کنارے میں 'تعمیر کے اجازت ناموں کی عدم موجودگی' کو بنیاد بناتے ہوئے فلسطینیوں کی 1,779 عمارتیں منہدم کی گئیں جبکہ فلسطینیوں کے لیے یہ اجازت نامے حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اس انہدام کے نتیجے میں 4,527 افراد بے گھر ہوئے۔ یکم نومبر 2023 سے 31 اکتوبر 2024 تک ایسے فلسطینیوں کی تعداد میں تقریباً 200 فیصد تک اضافہ ہوا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی علاقوں فلسطینیوں کی میں اسرائیلی فلسطینیوں کے میں اسرائیل اسرائیل کی آباد کاروں کی جانب سے علاقے میں کاروں کی کے خلاف گیا ہے

پڑھیں:

قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز

حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • فلسطینی صحافی نے امداد جمع کرنیوالی پاکستانی تنظیموں کو بے نقاب کر دیا
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • پنجاب میں فتنۃ الخوارج ٹی ٹی پی کی موجودگی اور کارراوئیوں میں اضافہ، رپورٹ
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز