جاپانی انفلوئنسر بھارتی اداکاراؤں کی عمر جان کر حیران
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
بھارتی کنٹینٹ کریئیٹر نکھل تریپاٹھی کی بنائی گئی ایک ویڈیو میں جاپانی انفلوئنسر ریکی کو بھارتی اداکاراؤں کی عمر کا اندازہ لگانے کے لیے کہا گیا۔
ویڈیو میں شردھا کپور، عالیہ بھٹ، انوشکا شرما اور کترینہ کیف شامل تھیں، اور جب ریکی کو ان کی اصل عمر بتائی گئی تو وہ حیرت زدہ رہ گیا۔
جاپانی انفلوئنسر بھارتی اداکاراؤں کی عمر کا اندازہ لگاتے ہوئے دنگ رہ گیا، ویڈیو میں سب سے پہلے ریکی سے شردھا کپور کی عمر پوچھی گئی۔ اس نے پورے اعتماد سے جواب دیا، ’22 سال کی ہوں گی۔‘
لیکن جب اسے بتایا گیا کہ شردھا 37 سال کی ہیں (حال ہی میں 38 کی ہوئیں)، تو وہ حیرانی سے بولا، ’ناممکن! یہ تو بہت خوبصورت ہیں۔‘
جب عالیہ بھٹ کی باری آئی تو ریکی نے محتاط انداز میں ’32 سال‘ کا اندازہ لگایا۔ جب اسے بتایا گیا کہ عالیہ 31 سال کی ہیں (ابھی 32 کی ہوئی ہیں)، تو اس نے کہا کہ اس نے شردھا کی غلط عمر بتانے کے بعد یہ اندازہ لگایا تھا، ورنہ وہ عالیہ کو اس سے بھی کم عمر سمجھ رہا تھا۔
انوشکا شرما کی عمر سن کر تو ریکی بالکل الجھ گیا۔ پہلے تو وہ بولا، ’مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا‘ اور پھر بولا، ’یہ 24 سال کی لگتی ہیں۔‘ جب اسے بتایا گیا کہ انوشکا 36 سال کی ہیں، تو وہ اور بھی حیران ہو کر بولا، ’سچ میں؟ یہ تو 36 کی لگ رہی تھیں!‘
کترینہ کیف کی عمر کا اندازہ لگاتے وقت ریکی نے کافی سوچا اور پھر کہا، ’شاید 31 سال کی ہوں گی۔‘ لیکن جب اسے بتایا گیا کہ کترینہ 41 سال کی ہیں، تو اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، اور وہ بولا: ’سچ میں؟ یہ تو بہت خوبصورت ہیں، بےحد خوبصورت!‘
View this post on InstagramA post shared by Nikhil Tripathi (@nikhil__kun)
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سال کی ہیں کا اندازہ کی عمر
پڑھیں:
وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔
پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔
کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔