لاہور:

سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قومی سلامتی پر نہیں، فوج کی وردیاں اچھانے کیلیے اکٹھی ہوجاتی ہے۔

صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر وزیر مریم اورنگزیب  نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس حکومتی کامیابیوں اور ریلیف سے متعلق نہیں  بلکہ جعفر ایکسپریس کے افسوسناک سانحے سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد چاہتے تھے کہ مغویوں کو محبوس کرکے معاملے کو طول دیا جائے، مگر پاک فوج نے 36 گھنٹوں میں تمام مغوی بازیاب کروائے اور دہشت گردوں قلع قمع کیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی فوج یا کسی ایک  ادارے کے خلاف نہیں،ملک کے خلاف ہوتی ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں لیکن ایک جماعت نہیں تھی۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے،جب بھی قومی سلامتی کی بات ہوتی ہے تو بانی پی ٹی آئی شریک نہیں ہوتے۔ یہ قومی سلامتی کے لیے اکٹھے نہیں ہوتے، ان کا کام صرف شہدا کی یادگاروں کو جلانا، پاک فوج کی وردیاں ڈنڈوں پر اچھالنے کے لیے اکٹھا ہونا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ فوج کے خلاف بیانہ بنانے اور پراپیگنڈا کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ ایک چورکوجیل میں ڈالیں،190 پاؤنڈ کا سوال کریں تو اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے پاک صوبے کو خود ان لوگوں نے دوبارہ دہشت گردی کا گھر بنایا۔ جب جب ملک ترقی کرتا ہے دہشت گردی شروع ہوجاتی ہے۔ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتے ہیں۔ گنڈا پور صاحب! 12 سال سے کے پی میں تحریک انصاف کی حکومت ہے، آپ استعفا دیں اور کہیں کہ مجھ سے صوبہ نہیں چل سکتا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس وقت پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کو فوج کے پیچھے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور کھڑی ہیں، سوائے پی ٹی آئی کے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ میاں نوازشریف اپنی طبیعت کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔ انہوں نےپیغام بھیجا تھا کہ وہ ملک کے لیے ہر جگہ اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک مشکل جگہ پر کھڑے ہیں۔ 2013ء میں جب ن لیگ کی حکومت آئی، وزیر اعظم نواز شریف نے معیشت کی بہتری اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کام شروع کیا۔ اے پی ایس کا افسوسناک واقعہ ہوا ملک اس وقت بھی دوراہے پر کھڑا تھا۔میاں نواز شریف نے اس وقت پوری قوم کو ایک بیانیہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سالمیت کے خلاف کوئی سیاسی جماعت دہشت گردی نہیں کرتی۔ ایک شخص جو اس وقت دھرنے کررہا تھا اس کو بھی ٹیبل پر بٹھایا گیا۔ کل نیشنل سکیورٹی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، کل تمام سیاسی جماعتیں اپنی باتیں بھلا کر موجود تھیں،  تمام عسکری قیادت موجود تھی۔ کل اعلامیے پر صرف ایک جماعت کے دستخط نہیں تھے۔

سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ جب جب ملک کی نیشنل سکیورٹی کی ضرورت ہوتی ہے تو تحریک انصاف غائب ہوتی ہے ۔ انہوں نے کل دکھایا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تحریک انصاف اپنا حصہ ڈالنے کو تیار نہیں ہے۔ یہ جماعت اپنے بانی کی طرف دیکھ رہی ہے کہ اس کا جواب آئے گا تو جائیں گے جب کہ  پاکستان کو ایک مشترکہ بیانیے کی ضرورت تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ کورونا تھا تو یہ اٹھ کر چلے گئے جب شہباز شریف تقریر کرنے لگے۔کور کمانڈر کوئٹہ شہید ہوگئے، سیلاب کی صورتحال کے دوران تو کیا کیا سب کے سامنے ہے۔ وزیر اعظم ہو تو اس کا حصہ نہیں بنتے، اپوزیشن میں ہوتے ہو تو کہتے ہیں چھوڑو گے تو جاؤں گا۔ کل پاکستان کو ایک آواز کی ضرورت تھی جس کو جان بوجھ کر خراب کیا گیا۔

صوبائی وزیر نے  مزید کہا کہ انہوں نے کووڈ، سیلاب کے خلاف اکھٹے ہونا ہے۔ انہوں نے منتخب وزیر اعظم کے خلاف اکھٹے ہونا ہے ، 9مئی کے لیے اکھٹے ہونا ہے ، جی ایچ کیو پر حملہ کرنے کے لیے اکھٹا ہونا ہے۔ دنیا میں کون سی سیاسی جماعت ان کاموں کے لیے اکھٹا ہوتی ہے؟۔ انہوں نے بچوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم دینے کے لیے اکھٹے ہونا ہے فوج کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے اکھٹے ہونا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ان سے 190 ملین پاؤنڈز کا جواب مانگو تو جواب نہیں ہے۔ کہتے ہیں کے پی کے کو پیسے نہیں ملتے، اس لیے جنگ نہیں لڑسکتے ۔ نواز شریف نے دہشت گردی کی جنگ جیتنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان دیا تھا ۔ 800 بلین دیا تمہیں، کدھر گیا؟ سی ٹی ڈی آج بھی کرایے کی بلڈنگ میں ہے۔ کہتے ہیں ملک نہیں چل رہا، یہ کہو صوبہ نہیں چل رہا ۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک دوبارہ ترقی کررہا ہے، صنعتیں لگ رہی ہیں، لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔ دہشت گرد دوبارہ ملک پر حملہ آور ہیں۔ جب جب پاکستان ترقی کرتا ہے تو ان کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز تو صوبائی نیشنل ایکشن پلان کو مضبوط کررہی ہیں، مگر تم کیا کررہے ہو؟۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتے ہیں۔ کے پی کے میں 12 سال سے حکومت تحریک انصاف کی ہے کہو مجھے عقل نہیں ہے مجھ سے کام نہیں ہوتا۔ 

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سب کو پاک فوج کے پیچھے یک زبان ہو کر کھڑا ہونا ہے صرف ایک جماعت کے سوا، جن کو صرف آگ پھیلانی آتی ہے۔ انہوں نے تماشا لگایا ہوا ہے کہ ہماری ملاقات نہیں ہوئی، ملاقات کروائیں گے تو آکر کہیں گے کہ قیدی کو کھانا نہیں ملا۔ 12 سال سے تمہاری حکومت ہے،  ساڑھے 4 سال تمہاری وفاق میں حکومت تھی، کرلیتے۔ایک بٹن دباتے ہیں ملک کے خلاف غلاظت اگلنے لگ جاتی ہیں، جواب پوچھو تو فریڈم آف اسپیچ یاد آجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کس طرح سے ملک ترقی کررہا ہے سب کے سامنے ہے۔ کل مولانا فضل الرحمن اور اے این پی بھی اجلاس میں موجود تھے۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان ہے تو ہماری سیاست ہے۔ پاکستان کی آنے والی نسلوں کی بقا کا عزم ہمارے ہاتھ میں ہے۔ کل فیصلہ ہوگیا ہے کہ اس طرح کی جو بھی حرکت کرے گا اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں تو ان کو سپورٹ کرنے والوں پر حیران ہوں۔ یہ کبھی ریاست کو سپورٹ نہیں کریں گے۔ ہم ملکی سالمیت اور بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ جیسے 2014ء میں اکھٹے ہوکر دہشت گردی کو صاف کیا تھا۔ میڈیا اور تمام صوبائی حکومتوں کو  اس کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کو پاکستانیت کی ضرورت ہے ۔ شہباز شریف ان شا اللہ ملک کی دہشت گردی سے جان چھڑوائیں گے۔

سینئر صوبائی وزیر پنجاب نے کہا کہ یہ پورے ملک کا، پاکستان کی ریاست کا معاملہ ہے۔ پورا ایکشن پلان کل تیار کرلیا گیا ہے۔ جو بھی فیصلہ ہوگا تمام سیاسی جماعتیں، جنہوں نے کل اس پر دستخط کیے ہیں۔ جو بھی دہشت گردوں کا ساتھ دے گا، وہ بھی دہشت گردی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مریم اورنگزیب سیاسی جماعت قومی سلامتی تحریک انصاف فوج کے خلاف پاکستان کی پی ٹی آئی کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت ہوتی ہے کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار

ایف بی آئی سربراہ نے بتایا ہے کہ امریکی ریاست مشی گن میں دہشت گردی کی کوشش ناکام بنادی گئی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے سربراہ کاش پٹیل نے بتایا ہے کہ امریکی ریاست مشی گن میں داعش سے متاثر گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی سازش ناکام بنادی گئی ہے۔

کاش پٹیل نے بتایا کہ ہالووین ویک اینڈ پر ممکنہ حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جسے ناکام بنادیا گیا ہے۔

ایف بی آئی سربراہ نے بتایا کہ اس معاملے میں مشتبہ افراد نے “پمپکن ڈے” کے نام سے منصوبے پر آن لائن بات چیت کی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے کارروائی میں 5 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایف بی آئی سربراہ کے مطابق گرفتار افراد میں 16 بر س کا ایک نوجوان بھی شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی‘غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘تر جمان پاک فوج
  • صدرِ مملکت، وزیراعظم اور وزیرداخلہ کا خیبر پختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
  • الیکشن ٹریبونل نے مریم نواز کی کامیابی کے خلاف انتخابی عذرداری پر فیصلہ سنا دیا
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کامیابی کے خلاف انتخابی عذرداری مسترد
  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان 
  • سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • امریکا: دہشت گردی کی کوشش ناکام، 5 افراد گرفتار