پی ٹی آئی قومی سلامتی پر نہیں، فوج کی وردیاں اچھانے کیلیے اکٹھی ہوجاتی ہے، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور:
سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قومی سلامتی پر نہیں، فوج کی وردیاں اچھانے کیلیے اکٹھی ہوجاتی ہے۔
صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس حکومتی کامیابیوں اور ریلیف سے متعلق نہیں بلکہ جعفر ایکسپریس کے افسوسناک سانحے سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد چاہتے تھے کہ مغویوں کو محبوس کرکے معاملے کو طول دیا جائے، مگر پاک فوج نے 36 گھنٹوں میں تمام مغوی بازیاب کروائے اور دہشت گردوں قلع قمع کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی فوج یا کسی ایک ادارے کے خلاف نہیں،ملک کے خلاف ہوتی ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں لیکن ایک جماعت نہیں تھی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے،جب بھی قومی سلامتی کی بات ہوتی ہے تو بانی پی ٹی آئی شریک نہیں ہوتے۔ یہ قومی سلامتی کے لیے اکٹھے نہیں ہوتے، ان کا کام صرف شہدا کی یادگاروں کو جلانا، پاک فوج کی وردیاں ڈنڈوں پر اچھالنے کے لیے اکٹھا ہونا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ فوج کے خلاف بیانہ بنانے اور پراپیگنڈا کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ ایک چورکوجیل میں ڈالیں،190 پاؤنڈ کا سوال کریں تو اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے پاک صوبے کو خود ان لوگوں نے دوبارہ دہشت گردی کا گھر بنایا۔ جب جب ملک ترقی کرتا ہے دہشت گردی شروع ہوجاتی ہے۔ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتے ہیں۔ گنڈا پور صاحب! 12 سال سے کے پی میں تحریک انصاف کی حکومت ہے، آپ استعفا دیں اور کہیں کہ مجھ سے صوبہ نہیں چل سکتا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس وقت پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کو فوج کے پیچھے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور کھڑی ہیں، سوائے پی ٹی آئی کے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ میاں نوازشریف اپنی طبیعت کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔ انہوں نےپیغام بھیجا تھا کہ وہ ملک کے لیے ہر جگہ اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک مشکل جگہ پر کھڑے ہیں۔ 2013ء میں جب ن لیگ کی حکومت آئی، وزیر اعظم نواز شریف نے معیشت کی بہتری اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کام شروع کیا۔ اے پی ایس کا افسوسناک واقعہ ہوا ملک اس وقت بھی دوراہے پر کھڑا تھا۔میاں نواز شریف نے اس وقت پوری قوم کو ایک بیانیہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سالمیت کے خلاف کوئی سیاسی جماعت دہشت گردی نہیں کرتی۔ ایک شخص جو اس وقت دھرنے کررہا تھا اس کو بھی ٹیبل پر بٹھایا گیا۔ کل نیشنل سکیورٹی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، کل تمام سیاسی جماعتیں اپنی باتیں بھلا کر موجود تھیں، تمام عسکری قیادت موجود تھی۔ کل اعلامیے پر صرف ایک جماعت کے دستخط نہیں تھے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ جب جب ملک کی نیشنل سکیورٹی کی ضرورت ہوتی ہے تو تحریک انصاف غائب ہوتی ہے ۔ انہوں نے کل دکھایا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تحریک انصاف اپنا حصہ ڈالنے کو تیار نہیں ہے۔ یہ جماعت اپنے بانی کی طرف دیکھ رہی ہے کہ اس کا جواب آئے گا تو جائیں گے جب کہ پاکستان کو ایک مشترکہ بیانیے کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا تھا تو یہ اٹھ کر چلے گئے جب شہباز شریف تقریر کرنے لگے۔کور کمانڈر کوئٹہ شہید ہوگئے، سیلاب کی صورتحال کے دوران تو کیا کیا سب کے سامنے ہے۔ وزیر اعظم ہو تو اس کا حصہ نہیں بنتے، اپوزیشن میں ہوتے ہو تو کہتے ہیں چھوڑو گے تو جاؤں گا۔ کل پاکستان کو ایک آواز کی ضرورت تھی جس کو جان بوجھ کر خراب کیا گیا۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ انہوں نے کووڈ، سیلاب کے خلاف اکھٹے ہونا ہے۔ انہوں نے منتخب وزیر اعظم کے خلاف اکھٹے ہونا ہے ، 9مئی کے لیے اکھٹے ہونا ہے ، جی ایچ کیو پر حملہ کرنے کے لیے اکھٹا ہونا ہے۔ دنیا میں کون سی سیاسی جماعت ان کاموں کے لیے اکھٹا ہوتی ہے؟۔ انہوں نے بچوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم دینے کے لیے اکھٹے ہونا ہے فوج کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے اکھٹے ہونا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ان سے 190 ملین پاؤنڈز کا جواب مانگو تو جواب نہیں ہے۔ کہتے ہیں کے پی کے کو پیسے نہیں ملتے، اس لیے جنگ نہیں لڑسکتے ۔ نواز شریف نے دہشت گردی کی جنگ جیتنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان دیا تھا ۔ 800 بلین دیا تمہیں، کدھر گیا؟ سی ٹی ڈی آج بھی کرایے کی بلڈنگ میں ہے۔ کہتے ہیں ملک نہیں چل رہا، یہ کہو صوبہ نہیں چل رہا ۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک دوبارہ ترقی کررہا ہے، صنعتیں لگ رہی ہیں، لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔ دہشت گرد دوبارہ ملک پر حملہ آور ہیں۔ جب جب پاکستان ترقی کرتا ہے تو ان کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز تو صوبائی نیشنل ایکشن پلان کو مضبوط کررہی ہیں، مگر تم کیا کررہے ہو؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتے ہیں۔ کے پی کے میں 12 سال سے حکومت تحریک انصاف کی ہے کہو مجھے عقل نہیں ہے مجھ سے کام نہیں ہوتا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سب کو پاک فوج کے پیچھے یک زبان ہو کر کھڑا ہونا ہے صرف ایک جماعت کے سوا، جن کو صرف آگ پھیلانی آتی ہے۔ انہوں نے تماشا لگایا ہوا ہے کہ ہماری ملاقات نہیں ہوئی، ملاقات کروائیں گے تو آکر کہیں گے کہ قیدی کو کھانا نہیں ملا۔ 12 سال سے تمہاری حکومت ہے، ساڑھے 4 سال تمہاری وفاق میں حکومت تھی، کرلیتے۔ایک بٹن دباتے ہیں ملک کے خلاف غلاظت اگلنے لگ جاتی ہیں، جواب پوچھو تو فریڈم آف اسپیچ یاد آجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کس طرح سے ملک ترقی کررہا ہے سب کے سامنے ہے۔ کل مولانا فضل الرحمن اور اے این پی بھی اجلاس میں موجود تھے۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان ہے تو ہماری سیاست ہے۔ پاکستان کی آنے والی نسلوں کی بقا کا عزم ہمارے ہاتھ میں ہے۔ کل فیصلہ ہوگیا ہے کہ اس طرح کی جو بھی حرکت کرے گا اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں تو ان کو سپورٹ کرنے والوں پر حیران ہوں۔ یہ کبھی ریاست کو سپورٹ نہیں کریں گے۔ ہم ملکی سالمیت اور بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ جیسے 2014ء میں اکھٹے ہوکر دہشت گردی کو صاف کیا تھا۔ میڈیا اور تمام صوبائی حکومتوں کو اس کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کو پاکستانیت کی ضرورت ہے ۔ شہباز شریف ان شا اللہ ملک کی دہشت گردی سے جان چھڑوائیں گے۔
سینئر صوبائی وزیر پنجاب نے کہا کہ یہ پورے ملک کا، پاکستان کی ریاست کا معاملہ ہے۔ پورا ایکشن پلان کل تیار کرلیا گیا ہے۔ جو بھی فیصلہ ہوگا تمام سیاسی جماعتیں، جنہوں نے کل اس پر دستخط کیے ہیں۔ جو بھی دہشت گردوں کا ساتھ دے گا، وہ بھی دہشت گردی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مریم اورنگزیب سیاسی جماعت قومی سلامتی تحریک انصاف فوج کے خلاف پاکستان کی پی ٹی آئی کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت ہوتی ہے کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ موجودہ دور میں دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا۔ پاکستان نے بھارت کی بلاجواز جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے بھرپور جواب پر بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ چار روزہ جنگ میں پاکستان نے فتوحات کی ایک نئی داستان رقم کی۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ مودی حکومت اور ہندوتوا نظریئے کو عبرتناک شکست ہوئی۔ پاکستان نے خطے میں پائیدار امن کے لئے ہمیشہ اپنا موثر کردار ادا کیا۔ ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے ہے۔ بین الاقوامی اصولوں سے روگردانی کرنے والا بھارت مظلومیت کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا۔ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان نے خطے میں امن و استحکام کے لئے کلیدی کردار ادا کیا۔ پاکستان کے لوگ اس تہذیب کا حصہ ہیں جہاں روایات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ جو قوم اخلاقی پستی کا شکار ہوتی ہے وہ کھیل میں سیاست لے آتی ہے۔ ہم نے چھ جہاز گرا دیئے، وہ جنگ بھی ہار گئے، اب کہتے کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ یہ بات انہوں نے قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا جن کی کوئی عزت نہیں ہوتی وہ خفت مٹانے کیلئے ایسا کرتے ہیں۔ جیسے بھی حالات ہوں سپورٹس مین سپرٹ زندہ رہنی چاہیے۔ دہشت گرد کا سہولت کار بھی دہشت گرد ہے۔ جو کسی دہشت گرد کو پناہ دیتا ہے وہ بھی دہشت گرد ہے۔ قوم 90 ہزار جانوں کا نذرانہ دے چکی۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں۔ یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ امن ضرور قائم ہوگا۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے لئے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے ہے۔ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اب کھیلوں کے میدان تک پہنچ چکا ہے۔ منگل کو یہاں پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں چیئرمین پاکستان علماء کونسل و کوآرڈینیٹر پیغام امن کمیٹی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کے ہمراہ قومی پیغام امن کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے جید علماء کرام اور غیر مسلم کمیونٹیز کے نمائندگان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اس اہم انیشی ایٹو کا حصہ بننے پر رضامندی کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پیغام پاکستان نے پورے ملک میں واضح کر دیا ہے کہ ریاست پاکستان کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا کیونکہ پاکستان اسلامی ریاست ہے اور اسلام و شریعت میں اس کی گنجائش نہیں۔ اس بارے میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کا فتویٰ ہے۔ ملک میں جب تک امن قائم نہیں ہوگا، امن کو خراب کرنے والوں کا کھل کر نام نہیں لیا جائے گا اور دین اسلام کا پیغام گھر گھر نہیں پہنچایا جائے گا تو بات ادھوری رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کے ذریعے ملک کے کونے کونے میں امن کا پیغام پہنچایا جائے گا۔ سیمینارز، جلسے اور جلوس، میڈیا و سوشل میڈیا کے ذریعے اس پیغام کو آگے بڑھایا جائے گا۔ یہ بات واضح ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی رنگ، نسل یا مذہب نہیں ہوتا۔ ہم ریاست کے دفاع و سالمیت کے لئے آخری حد تک جائیں گے اور امن کا پیغام ہر جگہ پہنچائیں گے۔