پی ٹی آئی قومی سلامتی پر نہیں، فوج کی وردیاں اچھانے کیلیے اکٹھی ہوجاتی ہے، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور:
سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قومی سلامتی پر نہیں، فوج کی وردیاں اچھانے کیلیے اکٹھی ہوجاتی ہے۔
صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس حکومتی کامیابیوں اور ریلیف سے متعلق نہیں بلکہ جعفر ایکسپریس کے افسوسناک سانحے سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد چاہتے تھے کہ مغویوں کو محبوس کرکے معاملے کو طول دیا جائے، مگر پاک فوج نے 36 گھنٹوں میں تمام مغوی بازیاب کروائے اور دہشت گردوں قلع قمع کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی فوج یا کسی ایک ادارے کے خلاف نہیں،ملک کے خلاف ہوتی ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں لیکن ایک جماعت نہیں تھی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے،جب بھی قومی سلامتی کی بات ہوتی ہے تو بانی پی ٹی آئی شریک نہیں ہوتے۔ یہ قومی سلامتی کے لیے اکٹھے نہیں ہوتے، ان کا کام صرف شہدا کی یادگاروں کو جلانا، پاک فوج کی وردیاں ڈنڈوں پر اچھالنے کے لیے اکٹھا ہونا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ فوج کے خلاف بیانہ بنانے اور پراپیگنڈا کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ ایک چورکوجیل میں ڈالیں،190 پاؤنڈ کا سوال کریں تو اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے پاک صوبے کو خود ان لوگوں نے دوبارہ دہشت گردی کا گھر بنایا۔ جب جب ملک ترقی کرتا ہے دہشت گردی شروع ہوجاتی ہے۔ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتے ہیں۔ گنڈا پور صاحب! 12 سال سے کے پی میں تحریک انصاف کی حکومت ہے، آپ استعفا دیں اور کہیں کہ مجھ سے صوبہ نہیں چل سکتا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس وقت پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کو فوج کے پیچھے کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور کھڑی ہیں، سوائے پی ٹی آئی کے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ میاں نوازشریف اپنی طبیعت کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔ انہوں نےپیغام بھیجا تھا کہ وہ ملک کے لیے ہر جگہ اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک مشکل جگہ پر کھڑے ہیں۔ 2013ء میں جب ن لیگ کی حکومت آئی، وزیر اعظم نواز شریف نے معیشت کی بہتری اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کام شروع کیا۔ اے پی ایس کا افسوسناک واقعہ ہوا ملک اس وقت بھی دوراہے پر کھڑا تھا۔میاں نواز شریف نے اس وقت پوری قوم کو ایک بیانیہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سالمیت کے خلاف کوئی سیاسی جماعت دہشت گردی نہیں کرتی۔ ایک شخص جو اس وقت دھرنے کررہا تھا اس کو بھی ٹیبل پر بٹھایا گیا۔ کل نیشنل سکیورٹی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، کل تمام سیاسی جماعتیں اپنی باتیں بھلا کر موجود تھیں، تمام عسکری قیادت موجود تھی۔ کل اعلامیے پر صرف ایک جماعت کے دستخط نہیں تھے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ جب جب ملک کی نیشنل سکیورٹی کی ضرورت ہوتی ہے تو تحریک انصاف غائب ہوتی ہے ۔ انہوں نے کل دکھایا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تحریک انصاف اپنا حصہ ڈالنے کو تیار نہیں ہے۔ یہ جماعت اپنے بانی کی طرف دیکھ رہی ہے کہ اس کا جواب آئے گا تو جائیں گے جب کہ پاکستان کو ایک مشترکہ بیانیے کی ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا تھا تو یہ اٹھ کر چلے گئے جب شہباز شریف تقریر کرنے لگے۔کور کمانڈر کوئٹہ شہید ہوگئے، سیلاب کی صورتحال کے دوران تو کیا کیا سب کے سامنے ہے۔ وزیر اعظم ہو تو اس کا حصہ نہیں بنتے، اپوزیشن میں ہوتے ہو تو کہتے ہیں چھوڑو گے تو جاؤں گا۔ کل پاکستان کو ایک آواز کی ضرورت تھی جس کو جان بوجھ کر خراب کیا گیا۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ انہوں نے کووڈ، سیلاب کے خلاف اکھٹے ہونا ہے۔ انہوں نے منتخب وزیر اعظم کے خلاف اکھٹے ہونا ہے ، 9مئی کے لیے اکھٹے ہونا ہے ، جی ایچ کیو پر حملہ کرنے کے لیے اکھٹا ہونا ہے۔ دنیا میں کون سی سیاسی جماعت ان کاموں کے لیے اکھٹا ہوتی ہے؟۔ انہوں نے بچوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم دینے کے لیے اکھٹے ہونا ہے فوج کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے اکھٹے ہونا ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ان سے 190 ملین پاؤنڈز کا جواب مانگو تو جواب نہیں ہے۔ کہتے ہیں کے پی کے کو پیسے نہیں ملتے، اس لیے جنگ نہیں لڑسکتے ۔ نواز شریف نے دہشت گردی کی جنگ جیتنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان دیا تھا ۔ 800 بلین دیا تمہیں، کدھر گیا؟ سی ٹی ڈی آج بھی کرایے کی بلڈنگ میں ہے۔ کہتے ہیں ملک نہیں چل رہا، یہ کہو صوبہ نہیں چل رہا ۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک دوبارہ ترقی کررہا ہے، صنعتیں لگ رہی ہیں، لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔ دہشت گرد دوبارہ ملک پر حملہ آور ہیں۔ جب جب پاکستان ترقی کرتا ہے تو ان کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز تو صوبائی نیشنل ایکشن پلان کو مضبوط کررہی ہیں، مگر تم کیا کررہے ہو؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو فوج کے خلاف بیانیہ بنانا شروع کردیتے ہیں۔ کے پی کے میں 12 سال سے حکومت تحریک انصاف کی ہے کہو مجھے عقل نہیں ہے مجھ سے کام نہیں ہوتا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سب کو پاک فوج کے پیچھے یک زبان ہو کر کھڑا ہونا ہے صرف ایک جماعت کے سوا، جن کو صرف آگ پھیلانی آتی ہے۔ انہوں نے تماشا لگایا ہوا ہے کہ ہماری ملاقات نہیں ہوئی، ملاقات کروائیں گے تو آکر کہیں گے کہ قیدی کو کھانا نہیں ملا۔ 12 سال سے تمہاری حکومت ہے، ساڑھے 4 سال تمہاری وفاق میں حکومت تھی، کرلیتے۔ایک بٹن دباتے ہیں ملک کے خلاف غلاظت اگلنے لگ جاتی ہیں، جواب پوچھو تو فریڈم آف اسپیچ یاد آجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کس طرح سے ملک ترقی کررہا ہے سب کے سامنے ہے۔ کل مولانا فضل الرحمن اور اے این پی بھی اجلاس میں موجود تھے۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں، پاکستان ہے تو ہماری سیاست ہے۔ پاکستان کی آنے والی نسلوں کی بقا کا عزم ہمارے ہاتھ میں ہے۔ کل فیصلہ ہوگیا ہے کہ اس طرح کی جو بھی حرکت کرے گا اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں تو ان کو سپورٹ کرنے والوں پر حیران ہوں۔ یہ کبھی ریاست کو سپورٹ نہیں کریں گے۔ ہم ملکی سالمیت اور بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ جیسے 2014ء میں اکھٹے ہوکر دہشت گردی کو صاف کیا تھا۔ میڈیا اور تمام صوبائی حکومتوں کو اس کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کو پاکستانیت کی ضرورت ہے ۔ شہباز شریف ان شا اللہ ملک کی دہشت گردی سے جان چھڑوائیں گے۔
سینئر صوبائی وزیر پنجاب نے کہا کہ یہ پورے ملک کا، پاکستان کی ریاست کا معاملہ ہے۔ پورا ایکشن پلان کل تیار کرلیا گیا ہے۔ جو بھی فیصلہ ہوگا تمام سیاسی جماعتیں، جنہوں نے کل اس پر دستخط کیے ہیں۔ جو بھی دہشت گردوں کا ساتھ دے گا، وہ بھی دہشت گردی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مریم اورنگزیب سیاسی جماعت قومی سلامتی تحریک انصاف فوج کے خلاف پاکستان کی پی ٹی آئی کی ضرورت نہیں ہے کہ دہشت ہوتی ہے کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ معطل، ویزے بند، بھارتی آبی، سفارتی دہشت گردی: جامع جواب دینگے، پاکستان
اسلام آباد؍ لاہور؍ نئی دہلی (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) پاکستان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر گہری تشویش ہے۔ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 28 سیاحوں کی ہلاکت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں پر افسوس ہے۔ حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کرتے ہیں اور حملے کے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے تھے۔ حملے میں 2 غیر ملکیوں سمیت 28 سیاح ہلاک جبکہ 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ رہنما مسلم لیگ ن سعد رفیق نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی حمایت جاری رہے گی۔ بھارتی میڈیا تلخلیاں بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے بھارت سے عالمی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت داخلی ناکامیاں چھپا رہا ہے، اسی لئے پاکستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا، بنیاد پرست اب جارحانہ بیانیہ بنائیں گے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے پہلگام میں ہونے والے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 10 لاکھ قابض بھارتی افواج/ سکیورٹی فورسز کی موجودگی کے باوجود پہلگام حملہ خود مودی سرکار کی جانب انگلیاں اٹھا رہا ہے۔ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں کہاکہ انتہاپسند مودی سرکار اپنی مسلسل گرتی مقبولیت کو سہارا دینے، کشمیریوں کے حقوق مزید غصب کرنے اور اپنے ناپاک مقاصد کی تکمیل کے لیے کوئی بھی ڈرامہ رچا سکتی ہے۔ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس گھناؤنے منصوبے میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں۔ ہلاک شدگان کے ورثاء سے تعزیت اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ پر روایتی ہیجان طاری ہے اور پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سفارتی دوروں پر فالس فلیگ آپریشنز بھارت کا پرانا طریقہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہر سات آدمیوں پر ایک فوجی مسلط ہے۔ دنیا بھارتی روایات سے آگاہ ہے۔ سب کو معلوم ہے یہ فالس فلیگ آپریشن جب بھی کوئی غیر ملکی شخصیت آتی ہے تو بھارت ایسا واقعہ کرتا ہے۔ بھارت پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا شروع کر دیتا ہے۔ ادھر دفاعی تجزیہ کاروں نے پہلگام حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ احمد سعید منہاس نے بھارتی میڈیا کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا فاشسٹ میڈیا بغیر ثبوتوں کے پاکستان پر الزام دھر رہا ہے۔ اگر پاکستان پر کسی قسم کے حملے کی کوشش ہوئی تو 2019 میں ابھینندن کو چائے پلا کر بھیجا تھا، اب بسکٹ بھی کھلائیں گے۔ آرمی چیف نے اوورسیز کنونشن میں واضح کیا تھا کہ پاکستان پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد ولی نے کہا کہ پہلگام حملہ بھارت کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی تھی، بھارتی میڈیا بھی ہرزہ سرائی کررہا ہے۔ بھارت کی طرف سے اگر کوئی حملہ ہوا تو بالاکوٹ کی طرح سبکی اٹھانا پڑے گی۔ ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سید نے بھارتی حکومت کی جانب سے فوری پاکستان پر الزام لگانے کی روش کی مذمت کی اور کہا کہ یہ بھارتی حکومت کا سٹینڈرڈ پروسیجر ہے کہ بھارت یا مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو تو اس کا الزام ایک آٹومیٹڈ سسٹم کے تحت پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے۔ اہم سفارتی دوروں کے موقع پر فالس فلیگ آپریشنز بھارت کا پراناطریقہ ہے، جعفر ایکسپرس حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کو تحقیقات کا مشورہ دیا اور اب پہلگام حملے کے بعد بھارت کا رویہ اپنے مشورے کے برعکس ہے۔ ماہر قومی سلامتی امور سید محمد علی نے کہا کہ بھارت کا اس وقت فالس فلیگ آپریشن کرنے کا مقصد نہ صرف اسلام، پاکستان اور کشمیریوں کو بدنام کرنا ہے بلکہ اپنے داخلی مسائل کی طرف سے توجہ ہٹانا ہے۔ بھارت اس کے ذریعے ٹیرف کے معاملے پر امریکی دباؤ کو بھی کم کرنا چاہتا ہے۔ سری نگر کے ایک رہائشی نے پہلگام حملے کو بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دے دیا اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، وہ کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں؟ امیت شاہ کیا کررہے تھے؟۔ انہیں صرف مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنانا آتا ہے، یہ کشمیریوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ جبکہ سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا۔ بیرون ملک مقیم سکھ رہنما نے اپنے ویڈیو پیغام میں واضح کیا کہ سیاحوں، ہندوؤں کا قتل بھارتی ایجنسی را کا منصوبہ تھا۔ یہ حملہ جے ڈی وینس کے دورہ کے دوران ایجنڈے کے تحت کروایا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کیا اس حملے کا فائدہ کشمیریوں کو پہنچتا ہے۔ بلکہ نائب امریکی صدر کے دورے کے دوران اس جعلی آپریشن کے ذریعے عالمی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ مودی نے کشمیر کی پرامن تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی کوشش کی حالانکہ بھارت خود امریکہ، کینیڈا اور پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔ اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔ سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ نے مودی کو آئندہ دکھا دیا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو شناخت کرکے قتل کرنا ایک پیغام ہے، ہمارے وزیراعظم کو یہ پیغام کیوں بھیجا جا رہا ہے؟۔ کیونکہ مسلمان اور اقلیتیں خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں، جب آپ سڑکوں اور چھتوں پر نماز پڑھنے پر پابندی لگائیں گے، جب مساجد کا سروے کریں گے اور کہیں گے کہ نیچے مندر اور مورتیاں ہیں اور جب آپ بابر، اورنگزیب کے بارے میں منفی سوچ پھیلائیں گے تو اس سے تقسیم بڑھے گی اور لوگ اس کی حمایت نہیں کریں گے۔ پہلگام واقعہ ہندوتوا سوچ کا نتیجہ ہے۔ ہندوتوا کا پرچار کیا جاتا ہے، اقلیتوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ اقلیتوں کی عبادات پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔ مساجد کو مندروں میں بدلا جاتا ہے۔ گرجا گھر جلائے جاتے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہا مودی حکومت سکیورٹی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرے۔ ذرائع کے مطابق پہلگام حملہ، بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ ہے۔ پاکستان پر من گھڑت الزام تراشی بھارت کی پرانی روایت، جو ہائبرڈ وار سکرپٹ کا حصہ ہے۔ پاکستان کو بدنام کرنا ، عوام کی توجہ ہٹا کر انتخابات چوری کرنا بھارت کا پرانا حربہ ہے۔ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ میں 68 افراد کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا۔ سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات میں میجر رمیش سمیت ہندو انتہاپسندوں کا کردار سامنے آیا۔ 2008 میں ممبئی حملے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے استعمال کیے گئے۔ 2013 میں سابق سی بی آئی افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ ممبئی حملے بھارتی حکومت نے خود کرائے۔ سابق سی بی آئی افسر کے مطابق ممبئی حملوں کا مقصد انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین پاس کروانا تھا۔ 31پریل 2018 کو کیرالہ میں سیاحوں پر حملہ کرایا گیا۔ تحقیقات میں سامنے آیا کہ حملے مدھیہ پردیش اور راجستھان کے انتخابات سے قبل سیاسی مقاصد کا حصول تھے۔ 2019 میں پلوامہ کے حملے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ پلوامہ حملے کا الزام بھی مودی سرکار نے بغیر ثبوت فوراً پاکستان پر لگایا۔ سابق گورنر نے پلوامہ حملے کی سازش کا پردہ چاک کرکے مودی سرکار کو بے نقاب کیا۔ 2023 میں راجوڑی میں 5 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا گیا۔ راجوڑی میں حملہ بی جے پی کے اینٹی پاکستان مسلمان بیانیے کو مزید جواز دینے کی سازش تھا۔ پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والا حملہ بھی فالس فلیگ آپریشن کا تسلسل ہے۔ یہ حملہ عین اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر دورہ بھارت پر تھے۔ اس حملے کا بھی مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر دہشتگردی سے جوڑ کر بدنام کرنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی کیلئے 7 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تناسب ہر 7 شہریوں پر ایک سپاہی کا بنتا ہے۔ اتنی سخت سکیورٹی حصار میں آخر حملے کیسے ہو جاتے ہیں؟۔ یہ حملے بھارت کے خود ساختہ ہیں تاکہ پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دیا جاسکے۔ بھارت کے ایک ہی طرز پر فالس فلیگ آپریشنز مکمل طور پر بے نقاب ہوچکے ہیں۔ بھارت اپنے اندر جھانکے۔ بھارتی ریاست اس مخمصے میں مبتلا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعے کا الزام پاکستان پر ڈالے یا اپنی سکیورٹی کی ناکامی کو تسلیم کرے، جبکہ گزشتہ 30 برسوں سے مقبوضہ وادی میں 8 لاکھ سے زائد فوج تعینات ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارت نے حالات معمول پر آنے اور سیاحت کے فروغ کا دعویٰ کیا، مگر دہشتگردی کا واقعہ وادی کے قلب میں انہی دعووں کو چیلنج کر گیا۔ بھارتی بیانیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشتگرد ایل او سی عبور کر کے 70 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہلگام جیسے انتہائی محفوظ اور گنجان آباد علاقے (جسے "منی سوئٹزرلینڈ" کہا جاتا ہے) تک پہنچے اور صرف ان افراد کو نشانہ بنایا جنہیں وہ کشمیری جدوجہد کے لیے نقصان دہ سمجھتے تھے — یعنی غیر ملکی اور ہندو سیاح۔ اس حملے میں شہید ہونے والے مسلمان کو بھارتی میڈیا نے یکسر نظرانداز کیا۔ واقعہ 20 منٹ سے زائد جاری رہا، مگر سکیورٹی فورسز کا کوئی مؤثر ردعمل نہ آنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ واقعے کے چند ہی لمحوں بعد، ایک را کی پشت پناہی سے چلنے والا اکاؤنٹ "بابا بنارس" فوری طور پر پاکستان اور لشکر طیبہ سے منسلک TRF پر انگلی اٹھاتا ہے، حالانکہ نہ TRF نے ذمہ داری قبول کی، اور نہ ہی کوئی قابل اعتبار ثبوت پاکستان سے روابط کی تصدیق کرتا ہے۔ یہاں تک کہ جس پی ٹی سی ایل کوڈ (949) کا ذکر کیا گیا، وہ بھی پاکستان سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس کے باوجود، بھارتی میڈیا وہی بیانیہ دہراتا ہے اور چند لمحوں میں بھارت، جو خود کشمیریوں اور سکھوں پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے، دہشتگردی کا "شکار" بن کر پیش آتا ہے۔ دوسری طرف، پاکستان نے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے واضح اور ناقابل تردید شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے ہیں، جن میں BLA کی جانب سے حملے کی ذمہ داری کا اعتراف اور اس کا بھارت سے تعلق شامل ہے۔ پاکستان ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کرتا آیا ہے، جبکہ بھارتی دفتر خارجہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی پر مسلسل پراسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ کیا اب تابع، حاکم پر غالب آ چکا ہے؟۔ ریاستی اداروں کے دباؤ پر بھارتی میڈیا جس جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے، وہ مودی حکومت کو پاکستان کے خلاف جلد بازی میں کوئی اقدام اٹھانے پر اکسا رہا ہے۔ یہ راستہ نہ صرف خطے بلکہ بھارت کے لیے بھی انتہائی خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے، کیونکہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ اس تناظر میں چند سوالات قابلِ غور ہیں۔ اجیت ڈوول، متعدد سکیورٹی ناکامیوں کے باوجود قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے پر کیوں برقرار ہیں؟ بڑی دہشتگردی کی ہر واردات BJP حکومت میں ہی کیوں پیش آتی ہے؟۔ بھارت کی اصل نیت کیا ہے؟۔ کیا وہ سنگین نتائج کے لیے تیار ہے؟۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ 77 برسوں سے ریاستی جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے حالیہ انتخابات میں BJP کے حمایت یافتہ ایجنڈے کو مسترد کر کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف اپنی رائے دی ہے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ ان مقامی جذبات کا احترام کرے، بجائے اس کے کہ ہر بار پاکستان پر الزام تراشی کرے۔ ایک بیان میں سیکرٹری جنرل پاکستان مرکزی مسلم لیگ سیف اللہ قصوری نے کہا بھارت ماضی میں کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لیے جائز تحریک کو دہشت گردی سے جوڑنے کے لیے سازشیں کرتا رہا ہے۔ حالیہ واقعہ کے بعد بھی جس طرح بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف مہم بنا کر پرپیگنڈا کررہا ہے یہ بھی بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لیے جاری تحریک کو سبوتاژ کرنے کی ایک سازش معلوم ہوتی ہے۔ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے بلکہ پورے خطے میں دہشت گردی اور عدم استحکام کو ہوا دینے میں بھی ملوث ہے۔ کلبھوشن یادیو کی پاکستان سے گرفتاری بھارتی دہشتگردی کا دنیا کے سامنے واضح ثبوت ہے۔ کینیڈا و دیگر ممالک میں بھارتی دہشت گردی و سازشیں عالمی دنیا کے سامنے آ چکی ہیں۔ ان تمام سازشوں اور دنیا بھر میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ میرے حوالے سے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا انتہائی بے بنیاد اور لغو ہے۔ میں پاکستان کا ایک پر امن شہری ہوں اور ایک پر امن سیاسی جماعت کا عہدیدار ہوں۔ حکومت پاکستان بھارت کی طرف سے ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار کے خلاف ہونے والے بے بنیاد پراپیگنڈے کا جواب دے اور عالمی سطح پر بھارت کی سازشی پالیسیوں کو بے نقاب کرے۔ پہلگام واقعہ بھارتی فالس فلیگ آپریشن، اصل ایجنڈا سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا تھا۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا پاکستان کیخلاف اعلان جنگ ہے، پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا انتہائی بے بنیاد اور لغو ہے۔ بھارت خطے میں دہشت گردی کا سرپرست ہے۔ کلبھوشن یادیو کی پاکستان سے گرفتاری بھارتی دہشتگردی کا دنیا کے سامنے واضح ثبوت ہے۔ بلوچستان میں بد امنی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے۔ ہم ہر قسم کی بدامنی کے خلاف ہیں۔ بے گناہ سیاحوں کو مارنے کے واقعات قابل مذمت ہیں۔
نئی دہلی؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار) بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل، واہگہ اٹاری بارڈر چیک پوسٹ بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہاں سے پاکستانیوں کو ویزا نہیں ملے گا۔ پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کر دیئے گئے ہیں۔ بھارتی ہائی کمشن نے پاکستان میں اپنے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستانی ہائی کمشن کے عملے کو 7 روز میں واپس پاکستان جانا ہوگا۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے کہا بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان کے نیوی اور ایئرفورس بحریہ کے اتاشی ناپسندیدہ شخصیت قرار دیئے گئے ہیں۔ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آ سکتے ہیں۔ سفارتی عملے کی تعداد 55 سے کم کرکے 30 تک لایا جا رہا ہے ۔ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے۔ ذرائع آبی وسائل کے مطابق بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا۔ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں عالمی بنک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ معاہدے میں تبدیلی دونوں ملکوں کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کو دیئے گئے تھے۔ معاہدے کے تحت راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو دیئے گئے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرصدارت بھارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت نے سارک کے تحت پاکستانیوں کو دیے گئے ویزے منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اقدام گزشتہ روز مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعہ میں 28 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا۔ جبکہ معاہدے کے تحت راوی، ستلج اور بیاس بھارت کو دیے گئے تھے۔ بھارت کی طرف سے ماضی میں متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستانی دریائوں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا۔ دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022ء کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر کی طرف سے بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے متعدد بار خط لکھا گیا لیکن کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔ بین الاقوامی امور کے ماہرین مشاہد حسین، عبدالباسط، احمر بلال صوفی، سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو عالمی گارنٹی حاصل ہے۔ کوئی ایک ملک اسے معطل یا پانی بند نہیں کر سکتا۔ بے چینی کی ضرورت نہیں۔ بھارت فوری پانی بند کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ البتہ وقف املاک بل کے خلاف ملسمانوں کا احتجاج ختم کرانے کیلئے بھارت کوئی اقدام کر سکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا کہ تمام بھارتی الزامات تحقیقات میں جھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔ بھارت نے صدر کلنٹن کے دورے کے موقع پر بھب اسی طرح کی حرکتیں کی تھیں۔ ذرزائع کا کہنا ہے کہ بغیر تحقیقات کے بھاتی اقدامات اس موقف کو تقویت دیتے ہیں کہ یہ سب کچھ پہلے سے تیار کی گئی بھارتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے اور فالس فلیگ آپریشن ہے۔ بھارتی کارروائی سندھ معاہدے کے خلاف ہے۔ پانی کے عالمی معاہدے کے تحت کوئی ملک بھی سندھ طاس معاہدے میں خود سے تبدیلی نہیں کر سکتا۔ ذرائع کے مطابق جبکہ پاکستان شملہ سمیت تمام باہمی معاہدے معطل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق بھارت پاکستان کے پانی کو نہیں روک سکتا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا اور اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ یہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کرکے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت کا خیال ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ان کے مفاد میں نہیں۔ بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہ رہا ہے۔ بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دینا مناسب نہیں ہو گا۔ بھارتی اقدامات کا پاکستان کی طرف سے جامع جواب دیا جائے گا۔ معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔ سندھ طاس معاہدے میں عالمی بنک سمیت دیگر فریقین بھی شامل ہیں۔ بھارت نے جو ایشو اٹھائے ہیں وہ آج میٹنگ میں ڈسکس کریں گے۔ بھارت اندرونی دباؤ کے باعث انتہائی حد تک گیا تو جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں جس طرح ابھی نندن کے وقت جواب دیا تھا۔ بھارت کو جارحیت کا 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کر سکتا۔ بھارت میں درجنوں تحریکیں ریاست کیخلاف کام کر رہی ہیں۔ پاکستان ریاست کے طور پر پہلگام واقعہ کی مذمت کرتا ہے۔ ہمارے اندرونی اختلافات ہو سکتے ہیں، پاکستانیت کی بات ہو گی تو پوری قوم ایک پرچم تلے کھڑی ہو گی۔ پاکستان میں دہشتگردی ہو رہی، ریاست پر حملہ کیا جا رہا، ریاستوں میں سفارتکاروں سے متعلق معاملات ہوتے رہتے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں۔ دہشتگردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے۔ جو خود دہشتگردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشتگردی کو فروغ دیں گے۔ پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت کی سات لاکھ فوج دہائیوں سے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہے۔ مقبوضہ کمشیر میں لوگ مارے جا رہے ہیں تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہئے کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔ بھارتی حکومت کو پہلگام واقعے کی تحقیقات کرنا ہوگی۔ صرف الزام لگانے سے ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکتے۔ خواجہ آصف نے مزید کہا ہے کہ کلبھوشن جیسا ایک اور ’’بندہ‘‘ ایران بارڈر پر پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے بتایا قومی سلامتی کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت ہوگا۔ بھارت کو خاطر خواہ جوابی اقدامات کا فیصلہ کیا جائے گا۔ بھارت ایسے پانی بند نہیں کر سکتا۔ اجلاس میں اعلیٰ عسکری قیادت بھی شرکت کرے گی۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں سیکورٹی صورتحال کے امور بھی زیر غور آئیں گے۔ بھارت کے اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ دہشتگردی کے واقعے کا غصہ اس طرح نکالنا مناسب نہیں ہے۔ بھارت نے دہشتگردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیئے۔ بھارت نے جو اعلانات کئے وہ نامناسب ہیں۔ بھارت اپنے مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے۔ بھارتی اقدامات میں ناپختگی نظر آتی ہے۔ بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا۔ شاید نریندر مودی کی جانب سے یہ ایک سیاسی اقدام ہے۔ جب بھارت میں پہلگام کا واقعہ ہوا تو ہم ترکیے میں تھے۔ خدانخواستہ بھارت نے ایکشن لیا تو ہماری تیاری ہے۔