ملز مالکان چینی کے 2 نرخ مقرر کرنے پر بضد، حکومت کا انکار، اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )گزشتہ روز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت چینی کی قیمت میں اضافے کے معاملے پر ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ اجلاس میں شوگرملز مالکان کمرشل صارفین کے لئے قیمت مقررکرنے کے حق سے دستبردار ہونے کو تیار نہ ہوئے اور چینی کی ایکس مل قیمت 159 روپے صرف ایک ماہ کے لئے مقرر کرنے پر مشکل سے آمادہ ہوئے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ شوگر ملز مالکان چینی کے 2 نرخ مقرر کرنا چاہتے ہیں مگر حکومتی ٹیم کے مطابق چینی کے 2 نرخ مقرر نہیں کر سکتے۔ اس حوالے سے شوگر ملز مالکان نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لئے سستی اورکمرشل صارفین کے لئے مہنگی چینی فراہم کریں گے جبکہ رواں سال گنے کی قیمت 700 سے 750 روپے فی من ادا کی گئی۔
حکومتی ٹیم کا مو¿قف ہے کہ کسان کو گنے کی قیمت 350 روپے فی من ادا کی گئی، کیسے یقینی بنایا جائےگا کہ منڈی میں گھریلوصارفین کے لئے فراہم کی گئی چینی گھریلو صارفین تک ہی پہنچے گی؟حکومتی ٹیم نے کہا کہ منڈی والے گھریلو صارفین کے لئے فراہم کی گئی چینی کمرشل نرخ پرمشروبات اوربیکریوں کو ہی بیچیں گے، اس فیصلے سے مارکیٹ میں چینی کی کمی ہوگی جس سے نرخ بڑھیں گے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ اختلافات کے بعد اس معاملے پر دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ ہو گا اور چینی کی قیمت پر اگلا اجلاس عید کے فوراً بعد بلایا جائے گا۔
پی ٹی آئی کی مینار پاکستان جلسے کی درخواست پر ڈی سی لاہور سے کل تک جواب طلب
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: صارفین کے لئے چینی کی کی قیمت کی گئی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
پشاور:سینیٹ الیکشن میں ارکان کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن کا گٹھ جوڑ الیکشن کے دو روز بعد ہی ختم ہوگیا، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، ن لیگ اور اے این پی نے پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ الیکشن میں ارکان کے انتخاب کے لیے خیبرپختونخوا میں اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے حکومت کے ساتھ ایکا کرلیا تھا جس کے تحت حکومت اور اپوزیشن مفاہتی فارمولے کے تحت اور مشترکہ امیدواروں کا انتخاب کرنے میں کامیاب ہوئے تھے لیکن یہ گٹھ جوڑ سینیٹ الیکشن کے دو روز بعد ہی ختم ہو گیا۔
حکومت کی جانب سے بلائی گئی امن و امان کے حوالے سے اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں نے شرکت سے انکار کردیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار نے کہا ہے کہ اے پی سی حکومت سطح پر ہے اور حکومت پہلے سے ہی فیصلے کرچکی ہوتی ہے، اگر اے پی سی تحریک انصاف کی سطح پر بلائی جاتی تو اے این پی شرکت کرتی۔
اسی ضمن میں ترجمان جے یوآئی عبدالجلیل جان نے تصدیق کی ہے کہ جے یو آئی تحریک انصاف کی آل پارٹیز کانفرنس میں شریک نہیں ہوگی۔