بلوچستان کے بارڈر سے 132 تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا، کوسٹ گارڈز
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اپنے بیان میں ترجمان کوسٹ گارڈز نے کہا کہ بلوچستان کے بارڈر سے غیر قانونی طور پر ایران سے پاکستان، اور پاکستان سے ایران جانیوالے 132 افراد کو گرفتار کرکے ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کوسٹ گارڈز نے ڈیڑھ ماہ کے دوران بلوچستان کے بارڈر سے غیر قانونی طریقے سے ایران آنے اور جانے والے 132 افراد کو گرفتار کرکے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔ ترجمان پاکستان کوسٹ گارڈز کے مطابق 132 غیر قانونی تارکین وطن کو یکم فروری سے 18 مارچ کے دوران بلوچستان کے بارڈر سے گرفتار کیا گیا۔ یہ تمام افراد بغیر کسی قانونی دستاویزات اور راہ داری کے غیر قانونی طریقے سے ایران سے پاکستان اور پاکستان سے ایران سفر کر رہے تھے۔ ابتدائی تفتیش کے بعد ان تمام افراد کو دیگر قانونی کارروائیوں کے لئے ایف آئی اے حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کوسٹ گارڈز اس امر کا اعادہ کرتی ہے کہ مستقبل میں بھی اس طرح کی کارروائیاں تسلسل کے ساتھ جاری رکھے گی، تاکہ وطن عزیز کو انسانی اسمگلنگ جیسی لعنت سے نجات دلائی جا سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے تمام دستیاب وسائل کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان کے بارڈر سے کوسٹ گارڈز سے ایران
پڑھیں:
بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، واہگہ بارڈر پر علامتی استقبال کی تیاریاں مکمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے، جنہوں نے 9 جون کو گرو ارجن دیوجی شہیدی کی رسومات میں شرکت کے لیے پاکستان آنا تھا۔
ترجمان متروکہ وقف املاک بورڈ کےترجمان نے بتایا کہ سکھ یاتریوں کی عدم آمد پر بھی پاکستان نے اپنی روایت کے مطابق خیر سگالی اور مذہبی احترام کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں واہگہ بارڈر پر یاتریوں کے علامتی استقبال کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
اسٹیج قائم کر دیا گیا ہے جہاں پر سکھ یاتریوں کے استقبال کے لیے پاکستان سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے اراکین اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندے موجود ہوں گے۔
ترجمان کے مطابق یہ علامتی تقریب اس بات کی علامت ہوگی کہ پاکستان اپنے دروازے تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے کھلا رکھتا ہے، خصوصاً ان مقدس مواقع پر جب برادریوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کا موقع ملتا ہے۔
ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کی جانب سے یاتریوں کو اجازت نہ دینا نہ صرف مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے بلکہ دو طرفہ بین المذاہب ہم آہنگی اور عوامی رابطوں کے فروغ میں بھی رکاوٹ ہے، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی سکھ یاتریوں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے سہولیات فراہم کی ہیں اور مستقبل میں بھی ایسی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گرو ارجن دیوجی سکھ مذہب کے پانچویں گرو تھے، جن کی شہادت سکھ برادری کے لیے نہایت اہم اور روحانی دن کے طور پر منائی جاتی ہے۔ ہر سال سکھ برادری بڑی تعداد میں پاکستان کے مقدس مقامات، بالخصوص لاہور اور ننکانہ صاحب میں واقع گرودواروں کا رخ کرتی ہے۔
پاکستان میں موجود سکھ کمیونٹی نے بھی بھارتی حکومت کے اس اقدام پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی رسومات کو سیاست کی نذر کرنا افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ سکھ یاتریوں کے لیے کھلے دل اور احترام سے استقبال کیا ہے اور یہ روایت برقرار رہے گی۔