اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے سندھی میڈیا سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 9 ارب روپے کے بدلے سندھ کے دریا کا پانی اور عوام کے حقوق بیچ دیے۔

انہوں نے کہا کہ آئین پر عمل درآمد سے پانی کی منصفانہ تقسیم ممکن ہے، لیکن آئین سے روگردانی عوام میں نفرتوں کو جنم دے رہی ہے۔

محمد علی درانی نے ایوانِ صدر کو وفاق کی بجائے نفاق کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے عوام تمام صوبوں کے شہریوں اور ان کے آئینی حقوق کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمرانوں نے وفاق کی مضبوطی کے لیے اکائیوں کے عوام کا ساتھ نہ دیا تو تاریخ انہیں مجرم قرار دے گی۔

پیر صاحب پگارا کے مؤقف کا حوالہ دیتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ وہ قومی مفاد میں ساتھ ہیں، لیکن وسیع تر ذاتی مفاد کے لیے کسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمرکوٹ کے ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کا اتحاد مستقبل میں مشترکہ سیاسی جدوجہد کا نقطہ آغاز ثابت ہوگا۔

چھبیسویں ترمیم پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نے ملک میں آئین، عدلیہ اور جمہوریت کا خاتمہ کر دیا ہے اور عوام کے حقوق معطل ہو چکے ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: محمد علی درانی نے کہا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • پیپلز پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشاورت تیز، بیرسٹر گروپ بھی ساتھ دینے پر راضی
  • سندھ بار کونسل کا الیکشن؛ پیپلز پارٹی کے گڑھ میں صوبائی وزیر ہا گئے
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن
  • کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا اعلان اسلام آباد سے نہیں، کشمیر سے ہوگا، بلاول
  • نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا؛ بلاول بھٹو
  • پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے آزاد کشمیر کے الیکشن میں ہماری جیت کو شکست میں بدلا گیا، بلاول