محمد علی درانی کا پیپلز پارٹی پر سندھ کے حقوق بیچنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے سندھی میڈیا سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 9 ارب روپے کے بدلے سندھ کے دریا کا پانی اور عوام کے حقوق بیچ دیے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پر عمل درآمد سے پانی کی منصفانہ تقسیم ممکن ہے، لیکن آئین سے روگردانی عوام میں نفرتوں کو جنم دے رہی ہے۔
محمد علی درانی نے ایوانِ صدر کو وفاق کی بجائے نفاق کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے عوام تمام صوبوں کے شہریوں اور ان کے آئینی حقوق کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمرانوں نے وفاق کی مضبوطی کے لیے اکائیوں کے عوام کا ساتھ نہ دیا تو تاریخ انہیں مجرم قرار دے گی۔
پیر صاحب پگارا کے مؤقف کا حوالہ دیتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ وہ قومی مفاد میں ساتھ ہیں، لیکن وسیع تر ذاتی مفاد کے لیے کسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمرکوٹ کے ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کا اتحاد مستقبل میں مشترکہ سیاسی جدوجہد کا نقطہ آغاز ثابت ہوگا۔
چھبیسویں ترمیم پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نے ملک میں آئین، عدلیہ اور جمہوریت کا خاتمہ کر دیا ہے اور عوام کے حقوق معطل ہو چکے ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمد علی درانی نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
فائل فوٹوخیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی۔
جے یو آئی ف، اے این پی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے حکومتی اے پی سی میں نہ جانے کا کہا ہے جبکہ جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی اور جے یو آئی س نے اے پی سی میں آنے کا کہا ہے۔
اس آل پارٹیز کانفرنس میں امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر مسائل پر غور ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام مکاتب فکر اور عوام کا متفقہ لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومتی نمائندہ وفد تشکیل دیا جائے گا جو تمام علاقوں کا دورہ کر کے عوامی مشاورت کے سلسلے کو مزید تیز کرے گا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں سب کو مشاورت کیلئے بلایا ہے، اگر کوئی پارٹی اے پی سی میں نہیں آرہی تو ان کی اپنی سیاست ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہر چیز پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، دہشتگردی کے خلاف مؤثر حکمتِ عملی کیلئے سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جب ہماری حکومت آئی تو سیکیورٹی صورتحال خراب تھی، بریفنگ دیں گے کہ جب ہماری حکومت آئی تو صوبے کےحالات کیا تھے، جو اے پی سی میں نہیں آئے گا اس سے پتا چلے گا کہ انہیں عوام کا کوئی احساس نہیں۔