مایا علی کی شادی سے متعلق اہم بیان
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اور خوبرو اداکارہ مایا علی نے کہا ہے کہ وہ شادی کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں لیکن یہ فیصلہ وہ صرف اسی وقت کریں گی جب انہیں اپنی زندگی کا صحیح ہمسفر ملے گا حال ہی میں مایا علی نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں اپنی کزنز کے ہمراہ شریک ہوئیں جہاں انہوں نے اپنی نجی زندگی شوبز اور دیگر موضوعات پر کھل کر بات کی دورانِ گفتگو میزبان ندا یاسر نے ان سے سوال کیا کہ وہ شادی کب کریں گی اس پر مایا علی نے جواب دیا کہ وہ اب شادی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں تاہم وہ اس معاملے میں کسی قسم کی جلد بازی نہیں کرنا چاہتیں انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے ان پر شادی کا کوئی دباؤ نہیں ہے مایا علی نے اپنی پسند کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے شخص سے شادی کرنا چاہیں گی جو ان کی والدہ کی عزت کرے ان کے کام کو سمجھے اور انہیں مکمل سپورٹ دے انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی والدہ بعض اوقات ان کی شادی کو لے کر فکرمند ہو جاتی ہیں، لیکن ان کے بھائی اور کزنز انہیں سمجھاتے ہیں کہ مایا کو اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے ان کے مطابق وہ اس وقت تک شادی نہیں کریں گی جب تک انہیں ایسا شخص نہ ملے جو ان کے خیالات اور اقدار سے ہم آہنگ ہو اداکارہ کا یہ بیان ان کے مداحوں کے لیے خوشگوار حیرت کا باعث بنا ہے کیونکہ ان کی شادی کے حوالے سے کافی قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مایا علی
پڑھیں:
31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے دو ساتھیوں کے ہمراہ جیٹ اسکی کے ذریعے خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ سفر ایک سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، جس میں ہزاروں ڈالر، کئی ناکام کوششیں اور غیر معمولی ہمت شامل تھی۔ ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں نے لیمپیڈوسا (اٹلی) کے قریب سمندر میں ایندھن ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے کال کی، جس کے بعد ریسکیو آپریشن کے ذریعے انہیں بحفاظت ساحل تک پہنچایا گیا۔
ابو دخہ نے بتایا کہ انہوں نے جیٹ اسکی لیبیا سے خریدی اور جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس کے ساتھ سفر کیا۔ ان کے ساتھ دو اور فلسطینی ضیا اور باسم بھی شامل تھے۔ تینوں نے تقریباً 12 گھنٹے مسلسل سمندر میں سفر کیا اور تیونس کی گشت کرتی کشتیوں سے بچتے رہے۔
لیمپیڈوسا پہنچنے کے بعد انہیں اٹلی سے برسلز اور پھر جرمنی پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دی ہے۔ ابو دخہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی جرمنی بلا سکیں گے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس کی خیمہ بستی میں مقیم ہے۔