’بانی پی ٹی آئی کو بلیک آؤٹ کر کے حکومت پتہ نہیں کیا حاصل کرنا چاہتی ہے‘
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
متحدہ وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ اپوزیشن ایک بات پر متفق ہے کہ پاکستان کا وجود خطرے میں ہے، عید کے بعد اتحاد پوری طرح سے سامنے آئے گا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ساری دنیا جانتی ہے معاشرے رول آف لاء کے بغیر نہیں چلتے، آج بھی ہمیں ملاقات نہیں دی گئی، کئی کئی گھنٹے انتظار کروا کے پھر واپس بھیج دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے رویوں سے پورے ملک کو ڈبو رہی ہے، کوئی بھی حکومت عوام کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی، حکومت پہلے دن سے ہی اپنا وجود عوام میں کھوچکی ہے، عوام کا حکومت پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔
راجہ ناصر عباس نے کہا کہ حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، پاکستان نے اگر بچنا ہے تو حکمرانوں کو سچ بولنا پڑے گا اور عوام صرف بانی پی ٹی آئی پر اعتماد کرتی ہے ان کو جیل سے باہر لانا پڑے گا وہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں پر تو دنیا بھی اعتماد نہیں کرتی، حکومت جو بھی اقدامات کررہی ہے وہ بانی کے خوف سے کر رہی ہے، پیکا، چھبیسویں ترمیم دیگر اقدامات اسی کا تسلسل ہے، اپوزیشن کا مل بیٹھنا اچھی بات ہے۔ہم نے کہا تھا امن و امان کی صورتحال پر پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے تاکہ دہشتگردی پر پارلیمینٹ سے ایک مشترکہ پیغام دیا جائے، ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت کو مزید ضائع نہ کیا جائے۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ ملک میں آئین کی حکمرانی کیلئے اکٹھے ہو جائیں۔ انشاء اللہ عید کے بعد اپوزیشن کا اتحاد پوری طرح سامنے آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بانی سے ملاقات ہمارا قانونی حق ہے ان کو بلیک آوٹ کرکے حکومت پتہ نہیں کیا حاصل کرنا چاہتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے مقصد سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی تاہم اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جس کے باعث یہ سیاسی اجلاس ایک بار پھر تنازعے کا شکار ہو گیا ہے مسلم لیگ ن جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مشترکہ طور پر کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے محض نمائشی اور غیر سنجیدہ کوشش قرار دیا ہے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کانفرنسیں عوامی مسائل کا حل نہیں بلکہ سیاسی دکھاوا ہوتی ہیں ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل صرف پارلیمنٹ کے فلور پر نکالا جا سکتا ہے نہ کہ چند گھنٹوں کے نمائشی اجلاسوں میں انہوں نے مزید کہا کہ صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے اگر واقعی صوبے کے مسائل حل کرنا ہیں تو اس کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں نہ کہ علامتی اجلاسوں سے کام چلایا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے بھی کانفرنس کو بے مقصد مشق قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف اس کانفرنس کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر بلاتی تو اس پر غور کیا جا سکتا تھا تاہم موجودہ حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہیں وہ دراصل صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں ان کا کہنا تھا کہ قیام امن صرف حکومت کی نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ سب کو اعتماد میں لے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا یہ اس کی مرضی ہے لیکن امن و امان کا مسئلہ سب کا ہے اور اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے