ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو حل نہ کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلہ کو حل نہ کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا۔لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی جیسے چینلجز کا سامنا ہے ، گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں ، لاہور میں دھند سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں ۔ان کا کہنا تھا موسمیاتی تبدیلی اور آبادی ملک کیلئے بڑے خطرات ہیں ، موسم سرما میں کم بارشیں ہونا بڑے خطرے کی طرف اشارہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کے لئے فنڈ کا نظام لائیں گے ۔سینیٹر محمد اور نگزیب نے بتایا کہ دو ہفتوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے فنانسنگ پرآئی ایم ایف سے مثبت بات چیت ہوئی، سیلابی نقصانات کے بحالی منصوبوں کیلئے 10 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ ہوا ، ہم قابل عمل منصوبے تیار نہیں کر سکے اور امداد استعمال نہیں کر سکے، کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے ہمیں قابل عمل منصوبوں کو سامنے لانا ہو گا ، وزارت خزانہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا آلودگی دن با دن بڑھتی جا رہی ہے ،آلودگی پر قابو پانا ہمارے لئے اصل چیلنج ہے ، پاکستان کا واٹر سائیکل متاثر ہوا ہے ، ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں، ٹائم فریم کو کم کرنا ہوگا ، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلہ کو حل نہ کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کے ساتھ کنٹری پارٹنر شپ پر اچھی پیش رفت ہوئی ہے، فنانسنگ کے ساتھ استعداد کار کو بہتر بنانا ہوگا ، ہمیں کلائمیٹ کے لئے مفید منصوبے لانے ہوں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب
سابق وفاقی وزیر ماحولیات نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر ماحولیات ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ گلوبل وارمنگ ایک قدرتی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے، لیکن انسان کی منفی سرگرمیوں کی وجہ سے اس میں مسلسل تیزی آرہی ہے، پاکستان اُن ممالک میں شامل ہیں جوسب زیادہ متاثر ہورہا ہے گرمیوں میں سخت گرمی، سردیوں میں دھند و سموگ، غیر متوقع معمول سے زیادہ بارشیں، قدرتی آفات جیسے سیلاب و گلیشیئر کا پگھلنا، خشک سالی جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ انسانوں اور جانوروں میں مختلف قسم کی بیماریاں بھی پیدا کررہی ہے اور زراعت کے شعبے کو شدید خطرات لاحق ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی اہم وجہ درختوں کا بے دریغ کاٹنا، صنعتی فضلات کی نکاسی کے مناسب انتظامات سے غفلت، آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کا بےدریغ استعمال اس طرح کے مختلف اسباب کی وجہ سے ماحولیات میں عدم توازن پیدا ہوتا جارہا ہے اس سے بچنا اور ضروری اقدامات کرنا جو انسان کے بس میں ہو کیا جانا چاہیئے مگر بدقسمتی سے ان حالات سے بچاؤ کیلئے ہماری موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔علماء و مشائخ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شجرکاری مہم ضرورت اور درخت لگانے پر اجروثواب کی اہمیت پر عوام میں شعور بیدار کریں۔