حکومت کو سولر صارفین کو بدنام کرنے کے بجائے حقیقی مسائل حل کرنے چاہیے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اپنے بیان میں سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ میرے دوست اویس خان لغاری کہتے ہیں میں عوام کو گمراہ کر رہا ہوں، اویس لغاری کے مطابق میں غلط اعداد و شمار استعمال کر رہا ہوں، وہ یہ نہیں بتاتے کہ کس طرح گمراہ کر رہا ہوں اور کون سے غلط اعداد و شمار دے رہا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت کو سولر صارفین کو بدنام کرنے کے بجائے حقیقی مسائل حل کرنے چاہئیں، جو مہنگی ہونے کے باعث گرڈ سے کم بجلی خرید رہے ہیں، وہ گرڈ پر بوجھ نہیں ڈال رہے۔ اپنے بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چار ماہ پہلے اویس لغاری کے باس کہہ رہے تھے کہ "سولر ہی اصل حل ہے"، پھر اب کیا بدل گیا؟ کیا سورج کی روشنی کم ہوگئی یا مسلم لیگ ن ایک اور یوٹرن لے رہی ہے؟ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میرے دوست اویس خان لغاری کہتے ہیں میں عوام کو گمراہ کر رہا ہوں، اویس لغاری کے مطابق میں غلط اعداد و شمار استعمال کر رہا ہوں، وہ یہ نہیں بتاتے کہ کس طرح گمراہ کر رہا ہوں اور کون سے غلط اعداد و شمار دے رہا ہوں۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سولر صارفین کی وجہ سے 150 ارب روپے کا بوجھ صرف غلط تصور اور من گھڑت بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سولر صارفین کو 27 روپے فی یونٹ مل رہے تھے، اب انہیں 22.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گمراہ کر رہا ہوں سولر صارفین کو مفتاح اسماعیل روپے فی یونٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ طویل: پاکستان کو بدنام کرنے کی سازشیں بے نقاب
بھارت کی جانب سے فالس فلیگ آپریشنز کوئی نئی بات نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے بارہا جھوٹے الزامات کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی۔
ایسے کئی واقعات تب پیش آئے جب بھارت کو اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانی تھی یا اہم سفارتی لمحات درپیش تھے۔
جنوری 1971 میں انڈین ایئرلائنز کا ایک طیارہ اغواء کر کے لاہور لے جایا گیا تو بھارت نے فوراً پاکستان پر الزام لگا کر اس کی مشرقی پاکستان کے لیے فضائی پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔
اسی طرح 20 مارچ 2000 کو امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارتی دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 36 سکھوں کا قتل عام ہوا، جس پر ابتدا میں الزام پاکستان پر عائد کیا گیا، تاہم بعد میں شواہد سے ثابت ہوا کہ یہ واقعہ بھارتی فورسز کی کارستانی تھی، جس کا مقصد کلنٹن کے دورے کے دوران پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔
بعد ازاں 13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا، جس کا الزام بغیر کسی واضح ثبوت کے پاکستان پر لگا۔ اس واقعے کو بھی بھارت نے سرحد پر فوجی نقل و حرکت اور جنگی ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا۔
علاوہ ازیں فروری 2007 میں سمجھوتا ایکسپریس میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔ اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا لیکن بعد میں بھارتی ہندو شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے۔ اس حملے کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔
ممبئی میں 2008 کے حملے فوراً پاکستان کے سر تھوپ دیے گئے، تاہم تحقیقات میں تضادات اور اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کی مشکوک ہلاکت نے حملے کے اصل محرکات واضح کردیے۔
دسمبر 2015 میں مودی کے اچانک پاکستان دورے کے بعد جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کیا گیا اور بھارت نے ایک بار پھر بغیر ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کیا جبکہ تحقیقات سےیہ واقعہ سفارتی روابط کو سبوتاژ کرنے کی سازش ثابت ہوا۔
فروری 2019 میں پلواما میں خودکش دھماکے میں 40 بھارتی اہلکار مارے گئے۔ یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے دورے پر آنے والے تھے اور بھارت نے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا۔ بعد ازاں تحقیقات نے بھارت کے اس پروپیگنڈے کو بھی جھوٹا ثابت کیا۔
جنوری 2023 میں پاکستانی انٹیلیجنس نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں ایک جعلی کارروائی کا منصوبہ بے نقاب کیا، جسے بھارت یومِ جمہوریہ کے موقع پر انجام دینا چاہتا تھا تاکہ پاکستان پر جھوٹے دہشتگردی کے الزامات لگا سکے۔
یہ تمام واقعات ایک منظم اور مسلسل طرزعمل کی نشان دہی کرتے ہیں، جس میں بھارت نے اہم سفارتی مواقع پر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے جھوٹی کارروائیوں کا سہارا لیا۔
ان اقدامات سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے بلکہ خطے کے امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوئے۔