Islam Times:
2025-09-18@12:26:28 GMT

عالمی یوم القدس، نارملائزیشن اور مظلوم فلسطینی

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

عالمی یوم القدس، نارملائزیشن اور مظلوم فلسطینی

اسلام ٹائمز: بیداری کا سلسلہ جاری ہے، اسی بیداری کے نتیجے میں اسرائیلی عوام بھی اپنے ناجائز حکمرانوں کیخلاف مظاہرے کرتے ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کے خوابیدہ سربراہان مملکت و بادشاہان وقت پر ہے کہ جو اس مظلوم ملت کی مدد، حمایت اور ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے پیار کی پینگیں بڑھانے میں مشغول ہیں اور نارملائزیشن کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکمران اور مخصوص طبقات بھی اسرائیل کیساتھ اپنے روابط میں کھلتے جا رہے ہیں، ماضی قریب کی طرح حالیہ دنوں مین بھی ایک وفد کی اسرائیلی یاترا کی گونج سنائی دے رہی ہے، جنکو یوم القدس کے روز جواب دینے کیلئے میدان میں للکارنا ہوگا اور انکی منافقت کا پردہ چاک کرنا ہوگا۔ تحریر: ارشاد حسین ناصر

بانی انقلاب اسلامی، رہبر کبیر امام خمینی رضوان اللہ نے فرمایا تھا کہ قبلہ اول، بیت المقدس کی آزادی صرف مسلح جہاد سے ہی ممکن ہے اور مسلمانوں کو چاہیئے کہ ایک ایک بالٹی پانی بھی اسرائیلی سرحد پر ڈال دیں تو اسرائیل اس میں ڈوب جائے گا۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کا ناجائز وجود امت مسلمہ کے قلب میں خنجر کی مانند ہے،۔۔۔۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ۔۔۔ اسرائیل کینسر کا ایسا جرثومہ ہے، جسے جسم سے الگ کئے بنا امت مسلمہ کے جسم سے بیماری کا خاتمہ ممکن نہیں، امت مسلمہ کو بیدار اور ہوشیار کرنے کیلئے نیز مظلوم فلسطینیوں کو اپنی مدد، حمایت اور تعاون کا یقین دلانے کیلئے امام خمینی (رح) نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ، جمعۃ الوداع جس کی بہت زیادہ اہمیت ہےو کو یوم القدس قرار دیا تھا۔ اس روز کو پوری امت مسلمہ اور دنیا بھر کے آزادی خواہ گھروں سے باہر نکل کر مظلومین فلسطین کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اسرائیل آج اپنی سفاکیت کی انتہائوں کو چھو رہا ہے۔ سات اکتوبر 23ء طوفان الاقصیٰ کے بعد سے ہزاروں بے گناہ، نہتے، بچے بوڑھے، خواتین، جوان، اسپتال کے مریضوں، اسکولز کے بچوں تک کو بمباری کا شکار کرتے ہوئے موت کی نیند سلا رہا ہے۔ اسرائیل کی سفاکیت، درندگی اور بدمعاشی کا یہ عالم ہے کہ اس نے غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ غزہ اب ایک اجڑی سرزمین ہے۔ کھنڈرات کا ملبہ ہے، قبرستانوں میں دفنانے کو جگہ نہیں رہی اور کفن ناپید ہوچکے ہیں۔ اسپتال، اسکولوز، اقوام متحدہ کے ادارے، امن کی جگہیں سب ہی اس کی وحشت و درندگی کا شکار ہوچکے ہیں۔ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کو یک طرفہ طور پر ختم کرکے دوبارہ سے آگ و بارود کا کھیل، کھیل رہا ہے۔ اسرائیل کی ہر مجرمانہ حرکت کا ذمہ دار امریکہ، یورپ، خائن مسلم حکمران بالخصوص عرب ہیں، جو اس کیساتھ نارملائزیشن کے فارمولے پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔

اسرائیل روز بروز مقبوضہ علاقوں میں امریکہ اور اپنے دیگر سرپرستوں کی ہلہ شیری سے نئی نئی بستیاں بنا رہا ہے اور اس مقدس سرزمین کے اصل وارثوں کو بے دخل کر رہا ہے، ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، انہیں گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے، ان کے گھروں کو بلڈوزروں سے تاراج کیا جاتا ہے، انہیں قید و بند کی صعوبتیں دی جا تی ہیں۔ بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور جوانوں سب کو بلا تمیز تشدد اور ظلم و ستم کا شکار کیا جاتا ہے۔ حقوق انسانی کے عالمی ٹھیکیداروں اور اقوام متحدہ سمیت اسرائیل کی تمام بدمعاشیوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں اور مظالم کا یہ سلسلہ گذشتہ 77 سال سے زائد عرصہ ہوا جاری ہے۔ ان میں روزانہ اضافہ ہوتا ہے، شقاوت و قساوت اور بے رحمی کے ایسے ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ الامان و الحفیظ۔

مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جیسے سید مقاومت، سالار و سید شہدائے القدس سید حسن نصراللہ نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور تر ہے، جو ایک کھلی حقیقت ہے کہ حزب اللہ لبنان، فلسطینی مجاہدین نے ایسا اپنے عمل سے ثابت کیا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب مقبوضہ فلسطین اسرائیل پر یمنی، حماسی، لبنانی یا ایرانی راکٹس اور میزائل گرتے ہیں تو ان کے اندر کتنا خوف اور ڈر ہوتا ہے۔ کیسے بنکرز کی طرف بھاگتے ہیں، ایسا ہی ہے۔ ایک طرف فلسطین کی کئی نسلیں تباہی و بربادی کے یہ مناظر دیکھتے ہوئے جوان ہوئی ہیں اور دوسری طرف بزدل یہودی ہیں، جو ایک دو راکٹ گرنے پر ہی تہہ خانوں میں چھپ جاتے ہیں۔

جبکہ فلسطینیوں نے موت کی آغوش میں، گولیوں اور بم دھماکوں کی گھن گرج میں جینے کاہنر جانتے ہیں اور اس کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ رہبر معظم کی پیشینگوئی میں دیا گیا وقت قریب آن پہنچا ہے۔ اسرائیل بہت جلد اپنے وجود کو کھو دے گا۔ اس کا خوف تو یمنیوں نے ہی دلوں سے نکال دیا ہے، اس کی جدید فوج اور اسلحہ و ٹیکنالو جی سے لیس ہونے کا ڈر تو یمنی انصاراللہ  اور حزب اللہ لبنان نے مٹی میں ملا دیا ہے کہ یمنی دو ہزار کلو میٹر دور سے میزائیل مارتے ہیں اور وہ اسے روک نہیں پاتا، اس کا جدید دفاعی نظام اب بے کار ہے، جب دفاؑعی نظام بے کار ہے تو اس کے وجود کیلئے خطرات ہی خطرات ہیں۔

عالمی یوم القدس:
حضرت امام خمینی (رح) کے فرمان کے مطابق اور رہبر معظم کے حکم پر دنیا بھر کے آزادی پسند عالمی یوم القدس کو شاندار انداز میں برپا کرتے ہیں اور یوم القدس جو یوم اللہ اور یوم رسول اللہ ہے، کے دن گھروں سے نکل کر اسرائیلی سفاکیت، درندگی اور بدمعاشی کے خلاف سراپا احتجاج ہوتے ہیں اور مظلوم فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ہم سب کے دلوں کے حکمران سید مقاومت، شہید سید حسن نصراللہ نے کیا خوب فرمایا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور تر ہے، مکڑی کے جالے سے ڈرنے والے، حکمرانوں کو ملت لبنان، ملت فلسطین، ملت یمن سے کچھ سبق سیکھنا چاہیئے کہ کیسے وہ اس سفاک جسے عالمی استعمار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس کو جھکنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہزاروں قیدی رہا کرواتے ہیں۔

مقاومت اسلامی پاکستان نے بھی امام خمینی (رح) کے فرمان اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی سرپرستی میں سرزمین پاک پق اسرائیل و امریکہ کے خلاف علم احتجاج بلند کیا اور اسے گرنے نہیں دیا۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان کے گوش و کنار میں القدس شریف کی نجس پنجوں سے رہائی کی تڑپ رکھنے والے اس روز حالت روزہ میں تمام سختیوں کو جھیلتے ہوئے میدان عمل میں موجود ہونگے۔ ان شاء اللہ اس بار کا یوم القدس، مقاومت اسلامی کے عظیم شہداء، سید حسن نصراللہ شہید، شہید سید ہاشم صفی الدین، شہید یحییٰ سنوار، شہید اسماعیل ہنیہ اور ہزاروں دیگر شہداء جو مظلومین فلسطین کی حمایت میں جانوں سے گزر گئے، ان کو خراج عقیدت پیش کرنے اور دنیا بھر میں ظالموں کا پردہ چاک کرنے کیلئے بھرپور طور سے منایا جائے گا اور امریکہ اور اسرائیل سے نفرین کی جائے گی۔

عالمی یوم القدس کو بھرپور طور پر منانے کیلئے دنیا بھر کے انصاف پسند عوام پیغام دیتے ہیں کہ القدس ہمارا ہے، جسے کسی بھی صورت قابض صیہونیوں کو ہڑپ نہیں کرنے دیا جائے گا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یوم القدس کو عالمی سطح پر منانے سے مظلوم فلسطینیوں کو نئی روح مل جاتی ہے اور مجاہدین کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہیں یہودیوں کیلئے یہ دن موت کا پیغام لاتا ہے کہ اس دن امت مسلمہ اپنے کھوئے ہوئے وقار کی بحالی کا عہد کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ہم اپنے مقدس مقام کو واپس لیکر رہیں گے۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو مسلمانان عالم سے زیادہ غیر مسلم عوام نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور ضمیر عالم کو جھنجھوڑنے کیلئے بڑے پیمانے پہ مظاہرے کیے ہیں جو امریکہ، یورپی ممالک، انگلینڈ، جرمنی، فرانس اور کینیڈا تک میں ہوئے ہیں۔

یہ سلسلہ بیداری جاری ہے، اسی بیداری کے نتیجے میں اسرائیلی عوام بھی اپنے ناجائز حکمرانوں کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کے خوابیدہ سربراہان مملکت و بادشاہان وقت پر ہے کہ جو اس مظلوم ملت کی مدد، حمایت اور ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے پیار کی پینگیں بڑھانے میں مشغول ہیں اور نارملائزیشن کی پالیسی پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکمران اور مخصوص طبقات بھی اسرائیل کیساتھ اپنے روابط میں کھلتے جا رہے ہیں، ماضی قریب کی طرح حالیہ دنوں مین بھی ایک وفد کی اسرائیلی یاترا کی گونج سنائی دے رہی ہے، جن کو یوم القدس کے روز جواب دینے کیلئے میدان میں للکارنا ہوگا اور ان کی منافقت کا پردہ چاک کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عالمی یوم القدس فرمایا تھا کہ امت مسلمہ کے حقیقت ہے کہ کیا جاتا ہے اسرائیل کی کہ اسرائیل کر رہے ہیں حمایت اور کرتے ہیں دنیا بھر بھی ایک ہیں اور رہا ہے ہے اور اور اس

پڑھیں:

ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے

ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز

سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ

ایتھوپیا، جسے طویل عرصے سے انسانیت کا گہوارہ کہا جاتا ہے، ایک منفرد عالمی سیاحتی مقام کے طور پر ابھر رہا ہے – دنیا کو اس کی قدیم جڑوں، ڈرامائی مناظر اور متحرک ثقافت کو دریافت کرنے کی دعوت دے رہا ہے۔ اس کے بہت سے خزانوں میں سے، وانچی، اورومیا کے علاقے میں ایک دلکش ماحولی سیاحتی مقام ، ایتھوپیا کے نئے سیاحتی وژن کی علامت کے طور پر نمایاں ہے: جو قدرتی خوبصورتی، کمیونٹی کی شرکت، اور پائیدار ترقی کو ملاتی ہے۔

اس تبدیلی میں وزیر اعظم ڈاکٹر ابی احمد نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ جن کے ملک گیر سیاحت کے اقدامات — بشمول “ڈائن فار نیشن” (2020 میں شروع کیا گیا) اور “ڈائن فار جنریشن” (2023 میں) — نے سیاحت کو ایتھوپیا کے ترقیاتی ایجنڈے کا ایک مرکزی ستون بنا دیا ہے۔ یہ پروگرام نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بلکہ ایتھوپیا کی ثقافتی شناخت، ماحولیاتی فراوانی اور عالمی سطح پر تاریخی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے۔

“ڈائن فار نیشن” پراجیکٹ نے تین بڑے سیاحتی ترقیاتی زونز متعارف کرائے: امہارا کے علاقے میں گورگورا، کوئیشا اور حلالہ کیلا جنوبی اقوام میں، نیشنلٹیز اور پیپلز ریجن، اور اورومیا میں وانچی۔

میں اس موقع پر پاکستانی عوام کو وانچی سے متعارف کراؤں گا جس نے وسیع تر ملکی مالی مدد حاصل کی ہے اور افریقی ماحولیاتی سیاحت کے لیے ایک شاندار ماڈل کے طور پر بین الاقوامی سطح پر پہچان حاصل کی ہے۔

وانچی کی ترتیب شاندار سے کم نہیں ہے۔ اورومیا نیشنل ریجنل اسٹیٹ کے اندر واقع یہ علاقہ زراعت اور سیاحت پر پروان چڑھتا ہے۔ اپنی سرسبز و شاداب جھیل، گڑھے والی جھیل اور اونچی زمین کے مناظر کے ساتھ، وانچی ایک ایسا تجربہ پیش کرتا ہے جو جسم اور روح دونوں کو تازگی بخشتا ہے۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں امن قدرتی عظمت سے ملتا ہے، جو آنے والے تمام لوگوں کو سکون کا گہرا احساس پیش کرتا ہے۔

2021 میں، اقوام متحدہ کی عالمی سیاحتی تنظیم (U.N.W.T.O.) نے باضابطہ طور پر وانچی کو دنیا کے بہترین سیاحتی دیہات میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا، اس کی غیر معمولی ماحولیاتی ذمہ داری، مقامی ثقافت کے تحفظ، اور کمیونٹی کی قیادت میں ترقی کی تعریف کی۔ اس پہچان نے ایتھوپیا کے سیاحت کے احیاء میں ایک اعلی مقام کی نشاندہی کی — اور اس بات کی تصدیق کی کہ وانچی جیسے دیہی مقامات افریقہ کی سیاحت کی داستان کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

وانچی کا ایک مختصر دورہ بصری خوبصورتی سے زیادہ پیش کرتا ہے – یہ ایک گہرا ثقافتی اور جذباتی سفر ہے۔ Ethiopian Skylight-IJA ڈویلپرز کے زیر انتظام، اور وانچی ایکو ٹورازم ایسوسی ایشن (WETA) کے تعاون سے، یہ خطہ روایتی مہمان نوازی کو جدید آرام کے ساتھ جوڑتا ہے۔ سیاحوں کو گرمجوشی سے کمیونٹی کی مصروفیت، مقامی طور پر حاصل کردہ خوراک، اور پائیدار خدمات کا تجربہ ہوتا ہے جو اس علاقے کی روح کی عکاسی کرتی ہیں۔

ایک حالیہ دورے کے دوران، مجھے مینیسوٹا کے ایوان نمائندگان کے رکن عزت مآب سماکاب عبدیقادیر کے ساتھ وانچی جانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ہمارا سفر عدیس ابابا کے اسکائی لائٹ ہوٹل سے شروع ہوا، گرین لیگسی انیشی ایٹو کے ذریعے بنائی گئی قدرتی سبز راہداریوں کے ذریعے جو کہ وزیر اعظم ابی احمد کے تاریخی ماحولیاتی پروگراموں میں سے ایک ہے۔ راستے میں، ہم نے نہ صرف قدرتی خوبصورتی دیکھی، بلکہ ایتھوپیا کے قومی اصلاحاتی منصوبے کے ٹھوس نتائج—بہتر بنیادی ڈھانچہ، پائیدار ترقی، اور قومی فخر کا مشترکہ احساس دیکھا۔

گرین لیگیسی انیشی ایٹو نے شہری اور دیہی دونوں مناظر کو تبدیل کر دیا ہے۔ ادیس ابابا سے لے کر وانچی جیسے دور دراز علاقوں تک سڑکوں کے کنارے اور کھیتوں کی زمینوں کو ہریالی دیتے ہوئے اربوں درخت لگائے گئے ہیں۔ ان کوششوں نے ایک صاف ستھرا ماحول، بہتر حیاتیاتی تنوع، اور مضبوط دیہی معیشتوں میں تعاون کیا ہے- سیاحت کے تجربے کو پائیدار اور بھر پور بناتی ہے۔

وانچی ایک الگ تھلگ کامیابی نہیں ہے۔ ایتھوپیا سیاحت کے زیورات سے بھرا ہوا ہے جن کی تلاش کی جائے گی۔ طاقتور بلیو نیل آبشار — جسے Tis Abay یا Tis Issat (“آگ کا دھواں”) کے نام سے جانا جاتا ہے — سے لے کر تانا جھیل تک، ایتھوپیا کے پانی کے مناظر افسانوی ہیں۔ جھیل تانا، ملک کی سب سے بڑی جھیل اور بلیو نیل کا منبع، قدیم خانقاہوں اور مذہبی نسخوں کا گھر ہے، جو اس کے قدرتی حسن میں روحانی اور تاریخی جہت کا اضافہ کرتی ہے۔
یہ ملک اجیچو، سوکی، آوش اور بارٹا سمیت کئی دیگر شاندار آبشاروں کا گھر بھی ہے۔ کافا بارٹا آبشاروں کے علاقے میں واقع ہے — جسے عالمی سطح پر کافی کی جائے پیدائش کے طور پر جانا جاتا ہے — خاص طور پر علامتی ہے۔ “کافی” کا نام بذات خود “کافا” سے نکلا ہے اور ایتھوپیا میں، کافی ایک مشروب سے زیادہ ہے – یہ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ اور سفارت کاری کا ایک ذریعہ ہے۔

ایتھوپیا کی سیاحت کی پیشکش فطرت سے بہت آگے ہے۔ اہم قدیم حیاتیاتی دریافتوں کے مقام کے طور پر، ملک نے “اصلی سرزمین” کا خطاب حاصل کیا ہے۔ دنیا بھر سے سیاح ان جگہوں کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں جہاں قدیم ترین انسانی آباؤ اجداد کبھی چہل قدمی کرتے تھے۔ بہت کم منزلیں ایسی طاقتور داستان کا دعویٰ کر سکتی ہیں جو انسانیت کو آپس میں جوڑے۔

سیاحت کے ان متنوع شعبوں میں حکومت کی سرمایہ کاری منصوبہ بند اور حکمت عملی پر مبنی ہے۔ ڈائن فار جنریشن پروگرام کے تحت، ایتھوپیا کے ہر وفاقی حلقے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ سیاحتی منصوبے تیار کریں جو مقامی روایات اور قدرتی خصوصیات کو اجاگر کریں۔ یہ مقامی-عالمی نقطہ نظر شمولیت کو یقینی بناتا ہے اور عالمی سطح پر ایتھوپیا کی نرم طاقت کو فروغ دیتا ہے۔

وزیر اعظم کی قیادت نے ان منصوبوں کی نہ صرف مالی اور سیاسی طور پر حمایت کی ہے بلکہ اس نے ایتھوپیا کی سفارتی طاقت کو بھی فائدہ پہنچایا ہے، جس میں سفارت خانے اور سفیرملک کی بیرون ملک سیاحت کی صلاحیت کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک سفیر کے طور پر، میں ایتھوپیا کی دنیا کے لیے پرکشش مقامات کی دولت کو ظاہر کرنے میں مدد کرنے کو ایک ذمہ داری اور ایک اعزاز سمجھتا ہوں۔

وانچی، اس قومی تصویر میں، صرف ایک خوبصورت منزل سے زیادہ ہے- یہ اس بات کی علامت ہے کہ ایتھوپیا کیا حاصل کر سکتا ہے۔ یہ کمیونٹی پر مبنی ترقی، ثقافتی تحفظ، ماحولیاتی پائیداری، اور جدید سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کو یکجا کرتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ افریقہ کس طرح عالمی معیار کی سیاحت پیش کر سکتا ہے جس کی بنیاد صداقت ہے۔

میرا وانچی کا دورہ ایک دیرپا تاثر چھوڑ گیا۔ سفر کے تجربے سے زیادہ، یہ ایتھوپیا کی ابھرتی ہوئی شناخت اور مستقبل کے لیے اس کی خواہشات کی یاد دہانی تھی۔ جیسا کہ وزیر اعظم ابی احمد اپنے فلسفیانہ کام “جنریشن میڈیمر” میں وضاحت کرتے ہیں، ایتھوپیا کا سفر اجتماعی ترقی، اتحاد اور ترقی کے بارے میں ہے جس کی جڑیں مشترکہ اقدار ہیں۔

آج، ایتھوپیا دنیا کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار کھڑا ہے—نہ صرف اس کی خوبصورتی کی تعریف کرنے کے لیے، بلکہ اس کی روح کو سمجھنے کے لیے۔ ایتھوپیا سے گزرنے کا مطلب انسانی تاریخ سے گزرنا ہے، تجدید کا مشاہدہ کرنا ہے، اور ایسے وژن میں حصہ لینا ہے جو ماضی اور مستقبل دونوں کو دیکھتا ہو۔

وانچی کی شان منتظر ہے، اور اسی طرح ایتھوپیا کی کہانی بھی!

مصنف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے وفاقی جمہوری ایتھوپیا کے خصوصی ایلچی اور سفیر ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیتن یاہو سے ملاقات، امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے! کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی قطر: دنیا کے انتشار میں مفاہمت کا مینارِ نور وہ گھر جو قائد نے بنایا پاکستان: عالمی افق پر ابھرتی طاقت پاکستانی فضائیہ: فخرِ ملت، فخرِ وطن TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جو مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے: عطا تارڑ
  • اسرائیل عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ بن گیا ہے، مصری صدر
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر
  • اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، ترک صدر
  • عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے، امیر قطر
  • مسئلہ فلسطین حل کرناہوگا،گریٹراسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے، امیر قطر
  • گریٹراسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے،امیر قطر
  • ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے