Islam Times:
2025-07-25@00:26:47 GMT

عالمی یوم القدس، نارملائزیشن اور مظلوم فلسطینی

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

عالمی یوم القدس، نارملائزیشن اور مظلوم فلسطینی

اسلام ٹائمز: بیداری کا سلسلہ جاری ہے، اسی بیداری کے نتیجے میں اسرائیلی عوام بھی اپنے ناجائز حکمرانوں کیخلاف مظاہرے کرتے ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کے خوابیدہ سربراہان مملکت و بادشاہان وقت پر ہے کہ جو اس مظلوم ملت کی مدد، حمایت اور ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے پیار کی پینگیں بڑھانے میں مشغول ہیں اور نارملائزیشن کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکمران اور مخصوص طبقات بھی اسرائیل کیساتھ اپنے روابط میں کھلتے جا رہے ہیں، ماضی قریب کی طرح حالیہ دنوں مین بھی ایک وفد کی اسرائیلی یاترا کی گونج سنائی دے رہی ہے، جنکو یوم القدس کے روز جواب دینے کیلئے میدان میں للکارنا ہوگا اور انکی منافقت کا پردہ چاک کرنا ہوگا۔ تحریر: ارشاد حسین ناصر

بانی انقلاب اسلامی، رہبر کبیر امام خمینی رضوان اللہ نے فرمایا تھا کہ قبلہ اول، بیت المقدس کی آزادی صرف مسلح جہاد سے ہی ممکن ہے اور مسلمانوں کو چاہیئے کہ ایک ایک بالٹی پانی بھی اسرائیلی سرحد پر ڈال دیں تو اسرائیل اس میں ڈوب جائے گا۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کا ناجائز وجود امت مسلمہ کے قلب میں خنجر کی مانند ہے،۔۔۔۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ۔۔۔ اسرائیل کینسر کا ایسا جرثومہ ہے، جسے جسم سے الگ کئے بنا امت مسلمہ کے جسم سے بیماری کا خاتمہ ممکن نہیں، امت مسلمہ کو بیدار اور ہوشیار کرنے کیلئے نیز مظلوم فلسطینیوں کو اپنی مدد، حمایت اور تعاون کا یقین دلانے کیلئے امام خمینی (رح) نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ، جمعۃ الوداع جس کی بہت زیادہ اہمیت ہےو کو یوم القدس قرار دیا تھا۔ اس روز کو پوری امت مسلمہ اور دنیا بھر کے آزادی خواہ گھروں سے باہر نکل کر مظلومین فلسطین کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اسرائیل آج اپنی سفاکیت کی انتہائوں کو چھو رہا ہے۔ سات اکتوبر 23ء طوفان الاقصیٰ کے بعد سے ہزاروں بے گناہ، نہتے، بچے بوڑھے، خواتین، جوان، اسپتال کے مریضوں، اسکولز کے بچوں تک کو بمباری کا شکار کرتے ہوئے موت کی نیند سلا رہا ہے۔ اسرائیل کی سفاکیت، درندگی اور بدمعاشی کا یہ عالم ہے کہ اس نے غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ غزہ اب ایک اجڑی سرزمین ہے۔ کھنڈرات کا ملبہ ہے، قبرستانوں میں دفنانے کو جگہ نہیں رہی اور کفن ناپید ہوچکے ہیں۔ اسپتال، اسکولوز، اقوام متحدہ کے ادارے، امن کی جگہیں سب ہی اس کی وحشت و درندگی کا شکار ہوچکے ہیں۔ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کو یک طرفہ طور پر ختم کرکے دوبارہ سے آگ و بارود کا کھیل، کھیل رہا ہے۔ اسرائیل کی ہر مجرمانہ حرکت کا ذمہ دار امریکہ، یورپ، خائن مسلم حکمران بالخصوص عرب ہیں، جو اس کیساتھ نارملائزیشن کے فارمولے پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔

اسرائیل روز بروز مقبوضہ علاقوں میں امریکہ اور اپنے دیگر سرپرستوں کی ہلہ شیری سے نئی نئی بستیاں بنا رہا ہے اور اس مقدس سرزمین کے اصل وارثوں کو بے دخل کر رہا ہے، ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، انہیں گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے، ان کے گھروں کو بلڈوزروں سے تاراج کیا جاتا ہے، انہیں قید و بند کی صعوبتیں دی جا تی ہیں۔ بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور جوانوں سب کو بلا تمیز تشدد اور ظلم و ستم کا شکار کیا جاتا ہے۔ حقوق انسانی کے عالمی ٹھیکیداروں اور اقوام متحدہ سمیت اسرائیل کی تمام بدمعاشیوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں اور مظالم کا یہ سلسلہ گذشتہ 77 سال سے زائد عرصہ ہوا جاری ہے۔ ان میں روزانہ اضافہ ہوتا ہے، شقاوت و قساوت اور بے رحمی کے ایسے ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ الامان و الحفیظ۔

مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جیسے سید مقاومت، سالار و سید شہدائے القدس سید حسن نصراللہ نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور تر ہے، جو ایک کھلی حقیقت ہے کہ حزب اللہ لبنان، فلسطینی مجاہدین نے ایسا اپنے عمل سے ثابت کیا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب مقبوضہ فلسطین اسرائیل پر یمنی، حماسی، لبنانی یا ایرانی راکٹس اور میزائل گرتے ہیں تو ان کے اندر کتنا خوف اور ڈر ہوتا ہے۔ کیسے بنکرز کی طرف بھاگتے ہیں، ایسا ہی ہے۔ ایک طرف فلسطین کی کئی نسلیں تباہی و بربادی کے یہ مناظر دیکھتے ہوئے جوان ہوئی ہیں اور دوسری طرف بزدل یہودی ہیں، جو ایک دو راکٹ گرنے پر ہی تہہ خانوں میں چھپ جاتے ہیں۔

جبکہ فلسطینیوں نے موت کی آغوش میں، گولیوں اور بم دھماکوں کی گھن گرج میں جینے کاہنر جانتے ہیں اور اس کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ رہبر معظم کی پیشینگوئی میں دیا گیا وقت قریب آن پہنچا ہے۔ اسرائیل بہت جلد اپنے وجود کو کھو دے گا۔ اس کا خوف تو یمنیوں نے ہی دلوں سے نکال دیا ہے، اس کی جدید فوج اور اسلحہ و ٹیکنالو جی سے لیس ہونے کا ڈر تو یمنی انصاراللہ  اور حزب اللہ لبنان نے مٹی میں ملا دیا ہے کہ یمنی دو ہزار کلو میٹر دور سے میزائیل مارتے ہیں اور وہ اسے روک نہیں پاتا، اس کا جدید دفاعی نظام اب بے کار ہے، جب دفاؑعی نظام بے کار ہے تو اس کے وجود کیلئے خطرات ہی خطرات ہیں۔

عالمی یوم القدس:
حضرت امام خمینی (رح) کے فرمان کے مطابق اور رہبر معظم کے حکم پر دنیا بھر کے آزادی پسند عالمی یوم القدس کو شاندار انداز میں برپا کرتے ہیں اور یوم القدس جو یوم اللہ اور یوم رسول اللہ ہے، کے دن گھروں سے نکل کر اسرائیلی سفاکیت، درندگی اور بدمعاشی کے خلاف سراپا احتجاج ہوتے ہیں اور مظلوم فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ہم سب کے دلوں کے حکمران سید مقاومت، شہید سید حسن نصراللہ نے کیا خوب فرمایا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور تر ہے، مکڑی کے جالے سے ڈرنے والے، حکمرانوں کو ملت لبنان، ملت فلسطین، ملت یمن سے کچھ سبق سیکھنا چاہیئے کہ کیسے وہ اس سفاک جسے عالمی استعمار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس کو جھکنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہزاروں قیدی رہا کرواتے ہیں۔

مقاومت اسلامی پاکستان نے بھی امام خمینی (رح) کے فرمان اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی سرپرستی میں سرزمین پاک پق اسرائیل و امریکہ کے خلاف علم احتجاج بلند کیا اور اسے گرنے نہیں دیا۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان کے گوش و کنار میں القدس شریف کی نجس پنجوں سے رہائی کی تڑپ رکھنے والے اس روز حالت روزہ میں تمام سختیوں کو جھیلتے ہوئے میدان عمل میں موجود ہونگے۔ ان شاء اللہ اس بار کا یوم القدس، مقاومت اسلامی کے عظیم شہداء، سید حسن نصراللہ شہید، شہید سید ہاشم صفی الدین، شہید یحییٰ سنوار، شہید اسماعیل ہنیہ اور ہزاروں دیگر شہداء جو مظلومین فلسطین کی حمایت میں جانوں سے گزر گئے، ان کو خراج عقیدت پیش کرنے اور دنیا بھر میں ظالموں کا پردہ چاک کرنے کیلئے بھرپور طور سے منایا جائے گا اور امریکہ اور اسرائیل سے نفرین کی جائے گی۔

عالمی یوم القدس کو بھرپور طور پر منانے کیلئے دنیا بھر کے انصاف پسند عوام پیغام دیتے ہیں کہ القدس ہمارا ہے، جسے کسی بھی صورت قابض صیہونیوں کو ہڑپ نہیں کرنے دیا جائے گا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یوم القدس کو عالمی سطح پر منانے سے مظلوم فلسطینیوں کو نئی روح مل جاتی ہے اور مجاہدین کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہیں یہودیوں کیلئے یہ دن موت کا پیغام لاتا ہے کہ اس دن امت مسلمہ اپنے کھوئے ہوئے وقار کی بحالی کا عہد کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ہم اپنے مقدس مقام کو واپس لیکر رہیں گے۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو مسلمانان عالم سے زیادہ غیر مسلم عوام نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور ضمیر عالم کو جھنجھوڑنے کیلئے بڑے پیمانے پہ مظاہرے کیے ہیں جو امریکہ، یورپی ممالک، انگلینڈ، جرمنی، فرانس اور کینیڈا تک میں ہوئے ہیں۔

یہ سلسلہ بیداری جاری ہے، اسی بیداری کے نتیجے میں اسرائیلی عوام بھی اپنے ناجائز حکمرانوں کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کے خوابیدہ سربراہان مملکت و بادشاہان وقت پر ہے کہ جو اس مظلوم ملت کی مدد، حمایت اور ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے پیار کی پینگیں بڑھانے میں مشغول ہیں اور نارملائزیشن کی پالیسی پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکمران اور مخصوص طبقات بھی اسرائیل کیساتھ اپنے روابط میں کھلتے جا رہے ہیں، ماضی قریب کی طرح حالیہ دنوں مین بھی ایک وفد کی اسرائیلی یاترا کی گونج سنائی دے رہی ہے، جن کو یوم القدس کے روز جواب دینے کیلئے میدان میں للکارنا ہوگا اور ان کی منافقت کا پردہ چاک کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عالمی یوم القدس فرمایا تھا کہ امت مسلمہ کے حقیقت ہے کہ کیا جاتا ہے اسرائیل کی کہ اسرائیل کر رہے ہیں حمایت اور کرتے ہیں دنیا بھر بھی ایک ہیں اور رہا ہے ہے اور اور اس

پڑھیں:

صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ

اپنے ایک جاری بیان میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب کیجانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے بدھ کی شام صیہونی پارلیمنٹ (Knesset) میں مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ناکارہ اور باطل قرار دیا۔ اس حوالے سے ترکیہ کا موقف ہے کہ مغربی کنارہ، فلسطین کا حصہ ہے اور 1967ء سے صیہونی رژیم کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسا اقدام امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد آمیز پالیسیوں اور غیرقانونی اقدامات کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لئے نتین یاہو کابینہ کی کوششیں ہر روز نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہیں، جو بین الاقوامی نظم اور علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ مذکورہ وزارت نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر نسل کش اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی نظام کو اپنی اخلاقی و قانونی ذمے داریاں موثر طور پر انجام دینی چاہئیں۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم
  • اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • غزہ میں قحط سے بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید، 100 امدادی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مشترکہ مطالبہ
  • برطانوی رکنِ پارلیمان کا اپنے ملک سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
  • شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی