لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججوں کی سپریم کورٹ تعیناتی، جوڈیشل کمشن کا اجلاس 8 اپریل کو طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں مزید دو ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمشن کا اہم اجلاس طلب کرلیا۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان آفریدی نے 8 اپریل کو جوڈیشل کمشن کا اجلاس طلب کیا۔ سپریم کورٹ میں دو ججز لاہور ہائی کورٹ سے لانے پر غور ہوگا اور اس کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے 5 سینئر ججوں کے ناموں کو زیر غور لایا جائے گا۔ جوڈیشل کمیشن کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان کی جانب سے درخواست بھی دائر کردی گئی۔ جس میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ کمشن میرے بارے میں جولائی 2024ء کے اجلاس میں دیے گئے ریمارکس میٹنگ منٹس سے حذف کرے۔ جسٹس شجاعت علی خان کی درخواست بھی جوڈیشل کمشن اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرلی گئی ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں سابق چیف جسٹس کو جوڈیشل کمشن کا ممبر نامزد کرنے کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمشن کا لاہور ہائی ہائی کورٹ چیف جسٹس کورٹ کے
پڑھیں:
مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار فرحت بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرحت بی بی کا بیٹا غضنفر حسن پولیس مقابلے میں مارا گیا اور اب وہ اپنے دوسرے بیٹے کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر رہی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی پولیس مقابلہ: فیصل آباد پولیس کے 3 اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جذباتی باتیں نہ کریں، یہاں قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اس لیے آپ کو بلایا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم کی ریکوری کے بعد جب اسے لے جایا جا رہا تھا تو گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا اور ساتھیوں نے حملہ کر دیا۔ اگر واقعی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تو گولی سیدھی ملزم کو ہی کیوں لگی؟ گاڑی کو یا کانسٹیبل کو کیوں نقصان نہیں پہنچا؟
یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز
چیف جسٹس نے کہا کہ اب جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے کیس کے حقائق بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ روزانہ درجنوں درخواستیں عدالت میں آ رہی ہیں، جن میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایت کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی کے تحت ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کا تفصیلی جائزہ لیں اور متعلقہ پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی وضع کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں