اسلام آباد (آئی این پی )وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی،میٹنگ میں لوگوں نے دہشتگردوں کو واپس لانے پر تحفظات کا اظہار کیا، مجھے نہیں یاد کہ آپریشن کیلئے 3ماہ کی مدت کا کہا گیا ہو۔ ایک انٹرویو میں  انہوں نے   کہا کہ پی ٹی آئی دور میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوا تھا، میں نے میٹنگ میں بات نہیں کی تھی اندازہ تھا کہ سب کچھ طے ہے، میٹنگ میں سوالات بھی ہوئے،گواہ ہوں کہ حصہ نہیں لیا تھا، میں محسن داوڑ بولا، دوبارہ بولنے کیلئے اٹھے تو ان کو بیٹھا دیا گیا۔میٹنگ میں لوگوں نے دہشتگردوں کو واپس لانے پر تحفظات کا اظہار کیا، دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی۔انہوں نے کہا ہمیں جتنی شدت کے ساتھ مخالفت کرنی چاہئے تھی شاید ہم اثرات کو صحیح طرح اندازہ نہیں کرسکے۔واپس لاکر بسائے گئے افراد کی تعداد 4 ہزار کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے۔کچھ بندے اس پالیسی کے تحت آچکے تھے ، بلوچستان میں موجود دہشتگردوں کے تانے بانے ایران اور افغانستان میں بھی ہے۔مجھے نہیں یاد کہ آپریشن کیلئے 3ماہ کی مدت کا کہا گیا ہو، دہشتگردوں کے خلاف کائنٹکٹ آپریشن چل رہے ہیں۔میٹنگ میں اگر مدت سے معلق بات ہوئی تو ہم اس کو نہیں لیں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سرینڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، بلاول بھٹو کا جنگ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب

سابق وزیرخارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے، اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، سرینڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ انسٹیٹوٹ میں’دنیا کے امن کے لیے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ‘ کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ دنیا کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے، دہشتگردوں کے خلاف پاکستان پورے عزم کے ساتھ برسرپیکار ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے، ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ پاکستان دینے کے لیے دہشتگردوں کو شکست دینی ہے، آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد سے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرینڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں نہیں ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 92 ہزار سے زیادہ جانوں کی قربانی دی ہے، پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کررہا ہے، افغانستان کی عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ دوحہ معاہدے کی پاسداری کرے اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • صدر میں چائے کے کاروبار سے وابستہ افراد کے مسائل پر آل صدر ریٹیل ٹی ایسوسی ایشن کی اہم میٹنگ
  • گورنر خیبر پختونخوا نے کے پی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا اشارہ دیدیا
  • شہباز شریف سے مذاکرات ہوئے تو پوچھوں گا کب اقتدار واپس کرو گے؟، محمود اچکزئی
  • مودی سرکار کی خارجہ پالیسی نعرے بازی تک محدود
  • مودی سرکار کی خارجہ پالیسی نعرے بازی تک محدود؛بھارت عالمی سطح پر تنہائی کا شکار
  • پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا معاملہ زیر غور نہیں: رانا ثنا اللہ
  • مولانا سے عدم اعتماد  لانے پر کوئی بات نہیں ہوئی: رانا ثناء 
  • کسی کو تحریکِ عدم اعتماد لانے کا شوق ہے تو پورا کر لے: بیرسٹر گوہر
  • سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں,دہشتگردوں کی کمر توڑ دی: بلاول بھٹو  
  • سرینڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، بلاول بھٹو کا جنگ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب