پاکستان کا اسرائیلی جارحیت کیخلاف سلامتی کونسل سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جاری نسل کشی کو مغربی کنارے تک پھیلا دیا ہے، اور اگر اس وحشیانہ جنگ کو روکا نہ گیا تو طاقتور اور جارح ریاستوں کی بدترین فطرت بے نقاب ہو جائے گی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی انسانی صورتحال پر پاکستان کا قومی بیان دیتے ہوئے اسرائیل کی تازہ جارحیت، بشمول غزہ پر دوبارہ بمباری اور انسانی امداد کی منظم ناکہ بندی، کی شدید مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کو اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جائے، پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ
اس ضمن میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کیے گئے بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے چارٹر کے وہ اصول جنہیں جارحیت اور جنگ سے بچاؤ کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، چکنا چور ہو جائیں گے، اور دنیا ایک جہنم میں تبدیل ہو جائے گی جہاں صرف تصادم اور تباہی کا راج ہوگا۔
پاکستان نے سلامتی کونسل سمیت اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی اس جاری نسل کشی کو فقط دیکھنے سے باز رہیں، کیونکہ اسرائیل اپنے اقدامات میں مکمل استثنیٰ محسوس کر رہا ہے اور اسے یقین ہے کہ سلامتی کونسل اس کے خلاف کسی قرارداد پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہے گی۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں پیش کردہ پاکستانی قرارداد منظور
منیر اکرم نے کہا کہ اسرائیل کی ناکہ بندی کی وجہ سے 90 فیصد سے زائد غزہ کی آبادی بھوک کا شکار ہے، نوزائیدہ بچے مر رہے ہیں، اسپتال، اسکول اور مساجد سمیت سویلین عمارتیں جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کے بہانے تباہ کی جا رہی ہیں۔
’بین الاقوامی قانون، بشمول انسانی حقوق کے قوانین، کے ہر اصول کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اسرائیل نے واضح طور پر اعلان کر رکھا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں پر ہونے والے اثرات کی پروا کیے بغیر اپنی جارحیت جاری رکھے گا۔‘
مزید پڑھیں:’یہ سب کس نے شروع کیا‘؟پاکستان نے اقوام متحدہ میں اسرائیلی مؤقف تہس نہس کر دیا
پاکستانی مندوب نے اسرائیل کے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشنز کے جنین، نور شمس، طولکرم اور جنین کیمپوں تک پھیلاؤ کا ذکر کیا، جو کہ 1967 کے بعد سے سب سے بڑی آبادی کی نقل مکانی کا سبب بنے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے فوجی چھاپے، آباد کاروں کے حملے، اور غیر قانونی زمینوں کا انضمام فلسطینی عوام کو مغربی کنارے سے بے دخل کرنے کے ایک منظم منصوبے کا حصہ ہیں۔
سفیر منیر اکرم نے سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے، جنہیں جنرل اسمبلی کی جانب سے امن و سلامتی کے قیام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع کا براہ راست مینڈیٹ حاصل ہے، اپیل کی کہ وہ اس بربریت کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ انسانی صورتحال سلامتی کونسل غزہ مستقل مندوب منیر اکرم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ انسانی صورتحال سلامتی کونسل منیر اکرم سلامتی کونسل اقوام متحدہ منیر اکرم
پڑھیں:
قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔