آسیان چین تعاون سے دوطرفہ تعلقات میں مضبوط توانائی پیدا ہوئی ہے ، سیکرٹری جنرل آسیان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
آسیان چین تعاون سے دوطرفہ تعلقات میں مضبوط توانائی پیدا ہوئی ہے ، سیکرٹری جنرل آسیان WhatsAppFacebookTwitter 0 22 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ : آسیان کے 15 ویں سیکرٹری جنرل گاؤ کم ہورن نے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں آسیان سیکریٹریٹ کے ہیڈ کوارٹر میں چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو دیا۔ گاؤ کم ہورن نے کہا کہ گزشتہ 30 برسوں کی حقیقی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے آسیان چین تعاون پر مبنی شراکت داری کی ترقی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہائیوں کی مشترکہ کوششوں کے بعد دوطرفہ تعلقات نے مضبوط رفتار اور توانائی پیدا کی ہے اور خاطر خواہ نتائج حاصل کیے ہیں۔ کئی سالوں سے چین آسیان کی سرمایہ کاری کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے۔
سرمایہ کاری آسیان کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ اس سے آسیان میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس کے علاوہ سیاحتی تعاون بھی بہت اہم ہے، جو لوگوں کے درمیان تبادلوں اور تعاون کا حصہ ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران بہت سے چینی سیاحوں نے آسیان ممالک کا رخ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہوا بازی، ریلوے، بندرگاہوں اور افراد کے درمیان باہمی روابط بھی قائم کیے گئے ہیں.
چین آسیان فری ٹریڈ ایریا 3.0 مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے گاؤ کم ہورن نے کہا کہ اس معاہدے میں مختلف شعبے شامل ہیں، خاص طور پر غیر روایتی شعبوں جیسے ای کامرس میں تعاون کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے ساتھ چین اور آسیان اس سلسلے میں تعاون کو مزید مستحکم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم آسیان کے 10 رکن ممالک کے درمیان ڈیجیٹل معیشت پر فریم ورک معاہدے پر بات چیت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ دوطرفہ ایف ٹی اے معاہدے کو ورژن 3.0 میں اپ گریڈ کرنا دونوں اطراف کے کاروباری اداروں کے لئے زیادہ فائدہ مند ہوگا، تجارتی سہولت کو فروغ دے گا، دونوں فریقوں کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو کم کرے گا، اور آسیان اور چین کے مابین کاروباری تبادلوں میں اضافے کو بھی فروغ دے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان، یو اے ای تعاون میں نمایاں پیشرفت
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی مؤثر پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعاون میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت میں 20.24 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔پاکستان-یو اے ای جوائنٹ وزارتی کمیشن کے حالیہ 12ویں اجلاس میں تجارت، سرمایہ کاری، خوراک، ایوی ایشن، آئی ٹی اور توانائی کے شعبوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ماہرین کے مطابق اس تعاون سے پاکستان کی درآمدی لاگت کم ہو سکتی ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
اشتہار