افغان حکام کیساتھ سفارتی رابطہ، تعلقات بہتر کرنے کیلئے ہائی لیول روابط پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
افغان حکام کیساتھ سفارتی رابطہ، تعلقات بہتر کرنے کیلئے ہائی لیول روابط پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 22 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)افغان طالبان حکام کے ساتھ سفارتی رابطہ کے لیے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق 3روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق صادق خان افغان عبوری حکومت سے دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
کابل پہنچنے پر نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے افغان وزیرخارجہ امیر متقی سے ملاقات کی، اور پاک افغان تعلقات پر گفتگو کی۔ ملاقات میں تعلقات بہتر کرنے کیلئے ہائی لیول روابط پر اتفاق کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق خان 21 سے 23 مارچ تک کابل کے سرکاری دورے پر ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی ہدایت پر کیے جانے والے اس دورے میں محمد صادق خان افغان عبوری حکومت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان کے اس دورے کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون کو فروغ دینا اور دونوں ممالک کے تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”