ڈی آئی خان: بیٹے کے قتل میں ملوث ماں اور سوتیلے باپ کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں بیٹے کے قتل کے الزام میں گرفتار ماں اور سوتیلے باپ کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں بچے کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کےحوالے کر دیا۔
ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ قتل کی وجوہات جاننے کے لیے ملزمان سے تفتیش جاری ہے، قتل سے قبل بچے سے زیادتی ہوئی یا نہیں، تفتیش جاری ہے۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) طیب جان اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) حافظ عدنان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ بچے کو سوتیلے باپ نے گلا دبا کر قتل کیا، بچے کی ماں شریک جرم ہے۔
ایس پی نے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں سوتیلے باپ نے تشدد اور گلا دبا کر قتل کا اعتراف کیا ہے، گرفتاری میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل فون کالز سے مدد ملی۔
ڈی ایس پی محمد عدنان نے کہا کہ بچے سے زیادتی کے شواہد اور نمونے لیب بھجوا دیے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایس پی
پڑھیں:
موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور
سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور ہوگئی۔ ڈیوٹی جج پاکپتن مسعود احمد نے موسیٰ مانیکا کی درخواست ضمانت منظورکی.عدالت نے ملزم کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے. موسیٰ مانیکا نےکام میں تاخیر کرنے پر فائرنگ کرکے اپنے ملازم کو زخمی کر دیا تھا۔واقعے کا مقدمہ زخمی ملازم کے والد کی مدعیت میں تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324 (اقدامِ قتل) کے تحت درج کیا گیا تھا۔فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مدعی نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اور اُس کا بیٹا موسیٰ مانیکا کے گھر پر کام کرتے ہیں. اس کے بیٹے نے 2 چادریں بیڈ روم کے باہر رکھ دی تھیں. جس پر موسیٰ مانیکا نے اس سے پوچھا کہ اُس نے چادروں کو کیوں ہاتھ لگایا ؟ ایف آئی آر کے مطابق، مدعی نے کہا کہ بیٹے نے جواب دیا کہ میں نے چادریں احتیاط سے باہر رکھ دی تھیں. اس پر ملزم طیش میں آ گیا اور پستول سے میرے بیٹے پر فائر کر دیا تھا۔مدعی نے بتایا تھا کہ بیٹے کو بائیں گھٹنے میں گولی لگی، جو اس کی ٹانگ کو چیرتی ہوئی نکل گئی، جس سے وہ زمین پر گر گیا تھا. مدعی کے مطابق وہاں موجود 2 افراد نے بھی واقعے کو دیکھا، جو گولیوں کی آواز سن کر موقع پر پہنچے تھے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ نے بتایا تھا کہ ایمرجنسی کال موصول ہونے کے بعد پولیس فوراً جائے وقوعہ پر پہنچی.جاوید چدھڑ نے کہا کہ میں نے خود جائے وقوعہ پر جا کر موسیٰ مانیکا کو حراست میں لیا۔بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موسیٰ مانیکا اور ملازم کے اہلخانہ کے درمیان صلح ہونے کے بعد ان کی ضمانت منظور کی گئی ہے۔