کراچی کے سرکاری اسپتال سے نومولود بچے کے اغوا ہونے کا ڈراپ سین
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد سے نومولود بچے پرسرار طورپر اغوا ہوا اور پھر پولیس کو اطلاع ملتے ہی مبینہ اغوا کار بچہ واپس اسپتال کے اندر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لیاقت آباد میں قائم سندھ گورنمنٹ اسپتال سے نومولود بچہ مبینہ طور پر اغوا ہونے کے کچھ دیر بعد ہی بازیاب کروالیا گیا۔
ہفتے کی دوپہر لیاقت آباد میں واقعے سندھ گورنمنٹ اسپتال کے اندر واردات ہوئی۔ ایس ایچ او شریف آباد یوسف مہر کے مطابق متاثرہ خاتون نے بیان دیا کہ وہ اپنے 3 دن کے بچے کے ہمراہ اسپتال سے ڈسچارج ہو کر گھر جارہی تھیں۔
خاتون نے الزام عائد کیا کہ اسپتال کے سیڑھیاں اترنے کے دوران نامعلوم خواتین نے مدد کرنے کیلئے میرے نومولود بچے کو گودھ میں لیا۔ اس ہی دوران مبینہ اغوا کار خواتین بچے کو لیکر فرار ہوگئیں۔
واقعے کے حوالے سے پولیس کو فوری آگاہ کیا گیا جس کے عبد پولیس نے جیو فینسنگ اور دیگر ٹیکنیکل بنیادوں پر کارروائی کا آغاز کیا۔
پولیس کارروائی کا آغاز کے چند گھنٹے بعد ہی ملزمہ خواتین خود بچے کو واپس اسپتال کے اندر چھوڑ کر فرار ہوگئیں۔ پولیس کے مطابق بچے کو والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق واردات کرنے والی خواتین کی تعداد 2 بتائی جارہی ہے۔ پولیس نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسپتال کے کے مطابق بچے کو
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔
2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔
بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔
مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔
بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق