آئی ایم ایف نے پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس میں کمی کی اجازت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس میں دو فیصد کمی کی اجازت دے دی۔ پراپرٹی سیکٹر سے وابستہ افراد کا کہتے ہیں اس اقدام سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی درخواست پر پراپرٹی کی خریداری پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح اپریل 2025 سے 2 فیصد کم کرنے کی جزوی رعایت دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے تاہم فروخت کنندگان پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح برقرار رہے گی۔
حکام ایف بی آر کے مطابق جائیداد خریداری پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو پراپرٹی خریدنے والوں کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 2 فیصد کم کرنے پر راضی کر لیا۔ تاہم پراپرٹی کے فروخت کنندگان سے یہ ٹیکس بدستور وصول کیا جائے گا۔
ملک سے ڈالر کے اخراج میں 100 فیصد سے زائد اضافہ
ایف بی آر حکام کے مطابق اس سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے مسودے پر اتفاق رائے اور معاہدے کی راہ ہموار ہوگی۔
اس حوالے سے اگلے ہفتے تک پیش رفت کا امکان ہے۔ ایف بی آر نے آئی ایم ایف سے پراپرٹی بیچنے اور خریدنے والے دونوں فریقین پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کی درخواست کی تھی۔
دوسری طرف آئی ایم ایف نے بجلی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے بینکوں سے ساڑھے بارہ سو ارب روپے قرض لینے کی بھی اجازت دے دی۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ نئے مالی سال کے بجٹ اہداف پر بھی مشاورت کی جارہی ہے۔
سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 4 سال بعد بند،اداکارہ ریا چکرورتی کیلئے کلین چٹ
ماہرین نے رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی اور تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ود ہولڈنگ ٹیکس ایم ایف ایف بی
پڑھیں:
پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ٹیکس دینا ہے، وہ بھی نہیں دے رہے: چیئرمین ایف بی آر
اسلام آباد (آئی این پی )چیئرمین ایف بی آ ر راشد محمد لنگڑیال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے لیکن وہ بھی نہیں دے رہے، ملک میں سالانہ 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی ہے، مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا، بارڈر پر سمگلنگ سے 500 ارب روپے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں، شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ میں کیا ۔ سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آ ر نے کہا کہ ملک میں سالانہ 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی ہے، پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب دوسرے ملکوں سے کم ہے، رواں مالی سال اس شرح کو 8 فیصد سے بڑھا کر 10.5 فیصد کیا ہے، بھارت 13.4 فیصد سے 18.5 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو لے کر گیا ہے۔راشد محمد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آمدن کے لحاظ سے 6 لاکھ 70 ہزار گھرانے ٹاپ کیٹیگری میں شامل ہیں، ملک کی 6 کروڑ 70 لاکھ آبادی برسر روزگار ہے، بچوں اور بوڑھوں سمیت 13 کروڑ 20 لاکھ کی آبادی لیبر فورس سے باہر ہے، ان میں 18 سال سے کمر عمر کے 12 کروڑ 70 لاکھ افراد شامل ہیں، بزرگ یا بوڑھے افراد کی تعداد 50 لاکھ سے زیادہ ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے، 5 فیصد لوگوں نے جو ٹیکس دینا ہے وہ نہیں دے رہے ہیں، مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا، اس وقت چاغی ضلع کے بارڈر سے اسمگلنگ ہورہی ہے، بارڈرز کے باقی علاقوں میں سختی ہے، چاغی کا بارڈر بڑا ہے، بارڈر پر سمگلنگ سے 500 ارب روپے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ روکنے سے ملک کا درآمدی بل بڑھ جاتا ہے، پاکستان میں 94 فیصد گھرانوں کے پاس ایئرکنڈیشن کی سہولت نہیں ہے،سمگلنگ روکنے کیلئے کارگو ٹریکنگ سسٹم متعارف کرا رہے ہیں، مختلف علاقوں میں ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز قائم کررہے ہیں۔