پنجاب پولیس کا سندھ کے سرحدی علاقے میں آپریشن، کچے کا خطرناک ڈاکو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: لاہور:پنجاب پولیس نے رحیم یار خان کے کچہ ماچھکہ سندھ کے سرحدی علاقے میں آپریشن کرتے ہوئے خطرناک ڈاکو شاہ میر عرف میرا کوش کو ہلاک کر دیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ہلاک ڈاکو گزشتہ سال کچہ ماچھکہ میں 12 پولیس اہلکاروں کی شہادت میں مرکزی ملزم تھا۔
ڈی پی او رضوان عمر گوندل کی قیادت پولیس نے کچہ ماچھکہ سندھ کے سرحدی علاقے میں آپریشن کیا، پولیس نے کچہ ماچھکہ میں سانحہ کچہ ماچھکہ کے پولیس اہلکاروں کی شہادت میں ملوث ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا،پولیس آپریشن میں بکتر بند گاڑیوں اور ایلیٹ کمانڈوز سمیت پولیس کی بھاری نفری حصہ لیا۔
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے
پولیس نے ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر چڑھائی کی جس پر دو طرفہ شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، ڈاکو سندھ کی طرف فرار ہوگئے۔ پنجاب پولیس نے سرچ آپریشن کے بعد کچہ کریمنلز کی کمین گاہیں نذرآتش کر دیں۔
پولیس بکتر بند گاڑیوں کے ہمراہ ڈاکوؤں کا تعاقب جاری رکھے ہوئے ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پولیس اہلکاروں کی شہادت کے مرکزی ملزم کو کیفر کردار تک پہنچانے پر رحیم یارخان پولیس کو شاباش دی۔
پسوڑی کو ناپسند کرنے والے ہم تنہا نہیں، سنگر کی ماں ہمارے ساتھ ہے
ڈی پی او رحیم یار خان رضوان عمر گوندل نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچہ کے شر پسند اور دہشت گرد کریمنلز کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پنجاب پولیس پولیس نے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت،شہریوں کی جان و مال کوسنگین خطرات لاحق
لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009ون اے پر چھ منزلہ عمارت کی تعمیر
(جرأت رپورٹ) شہر قائد کے تاریخی علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی اور بلا اجازت بلند عمارتیں تیزی سے تعمیر کی جا رہی ہیں، جس نے نہ صرف علاقے کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ شہریوں کی جان و مال کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009 ون اے پر چھ منزلہ کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات انتظامیہ کے ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت سے جاری ہے ۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی تعمیرات بلدیاتی قوانین، بلڈنگ کوڈز اور شہری منصوبہ بندی کے ہر ضابطے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے زیادہ تر رہائشی یونٹس، تجارتی پلازے اور ہوٹل ہیں جو کسی منظور شدہ نقشے یا تعمیراتی اجازت کے بغیر بنائے جا رہے ہیں۔’’یہ عمارتیں اتنے تنگ علاقے میں بنائی جا رہی ہیں کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں‘‘۔ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ عمارتیں زمین بوس نہ ہو جائیں، کیونکہ ان کی بنیادیں کمزور ہیں۔’’آگ لگنے یا کسی اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو کارروائی ناممکن ہے ، گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ فائر بریگیڈن کی گاڑیاں اندر نہیں آ سکتیں۔مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمے اور شہری حکام ان غیر قانونی تعمیرات پر چشم پوشی برت رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ غیر اخلاقی عناصر حکام کی ملی بھگت سے یہ تعمیرات کروا رہے ہیں۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں زمین کے دباؤ کو برداشت نہیں کر پائیں گی، جس سے ڈھانچوں کے گرنے کا خطرہ ہے ۔پانی، گیس اور بجلی کے غیر معیاری نیٹ ورکس نے انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ۔ ٹریفک کے بے ہنگم بہاؤ نے علاقے میں ہر وقت دھند کا ماحول بنا دیا ہے ۔صدر ٹاؤن کے عوام اور سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پرتمام غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔بلدیاتی ادارے ان خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد اور ان کے ساتھ ملی بھگت رکھنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شہری منصوبہ بندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔پہلے سے تعمیر شدہ غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جائے ۔اگر فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ غیر قانونی تعمیرات ایک بڑے انسانی سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔