گورنر سندھ بڑے بھائی ہیں، انکے ساتھ ملکر شہر کیلئے کام کرنا چاہتا ہوں، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گورنر سندھ تاریخ رقم کر سکتے ہیں، ایک طرف وزیراعلیٰ اور دوسری جانب گورنر سندھ فنڈ دے رہا ہو، تو بہت زبردست ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ مصطفیٰ کمال یا وسیم اختر کو جو پیسہ دیا تھا، اس کا حساب مانگ رہے ہیں، گورنر سندھ بڑے بھائی ہیں، ان کے ساتھ ملکر شہر کیلئے کام کرنا چاہتا ہوں۔ مزار قائدؒ پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ قرارداد لاہور کی یاد کے طور پر 23 مارچ کا دن پاکستان کے قیام میں اہم ہے، تحریک پاکستان اور بانیان پاکستان کو آج کے روز خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نیت کام کرنے کی ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، گورنر صاحب کو اس طرح کی بیان بازی نہیں کرنا چاہیے تھی۔ میئر کراچی نے کہا کہ کے فور کیلئے 80 ارب روپے، حب کینال پر 12 ارب روپے خرچ کرنے جا رہے ہیں، اپنی سالانہ ترقیاتی اسکیموں سے بھی 12 ارب روپے خرچ کر رہے ہیں، سو ارب روپے کا تو یہ کام ہوگیا، میری جماعت ٹھیک ٹھاک سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
 
 مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کامران بھائی یہ درست نہیں، 100 ارب روپے خرچ کریں، پورا حساب دیں گے، پورٹ قاسم اور دیگر اتھارٹیز کے ساتھ ہمارے معاملات حل کرائیں، گورنر اچھی نیت کے آدمی ہیں، کام کرنا چاہیے ہیں، میں ان کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گورنر میرے بڑے بھائی ہیں، ان کے ساتھ مل کر شہر کیلئے کام کرنا چاہتا ہوں، گورنر سندھ تاریخ رقم کر سکتے ہیں، ایک طرف وزیراعلیٰ اور دوسری جانب گورنر سندھ فنڈ دے رہا ہو، تو بہت زبردست ہوگا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کام کرنا چاہتا ہوں وہاب نے کہا گورنر سندھ نے کہا کہ ارب روپے رہے ہیں کے ساتھ کام کر
پڑھیں:
کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
کراچی:سرجانی ٹاؤن کی رہائشی رانی بی بی اپنے معذور بھائی اور بیوہ بہن کے بچوں کی کفالت کے لیے مردوں کی طرح سائیکل رکشہ چلاتی ہیں۔ بال کٹوا کر مردانہ لباس پہننے والی یہ باہمت خاتون روزی حلال کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایک خاتون نے خاندان کی کفالت کے لیے مردانہ حلیہ اختیار کرلیا۔اس حوالے سے لیاقت آباد نمبر دس پر سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانے والی خاتون رانی بی بی ( فرضی نام ) نے بتایا کہ وہ خدا کی بستی سرجانی ٹاوٴن میں رہتی ہیں۔
ان کے گھر میں معذور بھائی ۔بیوہ بہن اس کے دو بچے اور وہ خود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔روزانہ اپنے معذور بھائی کے ساتھ سائیکل رکشہ چلاکر دو گھنٹے میں سرجانی سے لیاقت آباد نمبر دس پہنچتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں کمانے والی وہ خود ہیں۔پڑھی لکھی نہیں ہیں۔ کوئی ہنر بھی نہیں جانتی ہیں۔اس لیے کچھ پیسے جمع کرکے سائیکل لوڈنگ رکشہ خریدا ہے۔یہ رکشہ 10 ہزار روپے سے زائد میں خریدا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لیاقت آباد نمبر دس بھائی کے ساتھ آکر کھڑی ہوجاتی ہوں ۔یہاں سے مارکیٹ قریب ہے۔اس لیے سامان کی ترسیل سائیکل لوڈنگ رکشہ پر کرتی ہیں۔اگر سامان کم ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو چلاتی ہوں ۔
اگر سامان کا وزن زیادہ ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو کھینچ کر لیکر جاتی ہوں۔کھبی دن میں دو یا اس سے زائد مزدوری مل جاتی یے۔کھبی 800 یا اس سے زائد کمالیتی ہوں ۔کھبی ایک وقت کھاتے ہیں ۔کھبی دو وقت کھانا مل جاتا یے ۔کھبی بھوکا بھی سوتے ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ تو عورت ہیں آپ نے مردانہ حلیہ کیوں اختیار کیا ہے؟ ۔انہوں نے کہا کہ ایک عورت کے لیے سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانا مشکل ہے۔اس معاشرے میں عورت کے پاس ہنر نہ ہو تومزدوری کرنا مشکل ہوتا ہے ۔
اس لیے میں نے مجبوری میں مردانہ حلیہ اختیار کیا ۔مردانہ طریقے سے بال کٹوائے اور بھائی کے شلوار قیمض پہنتی ہوں۔کم بولتی ہوں تاکہ لوگ مجھے مرد ہی سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھائی سائیکل لودنگ رکشہ چلاتا تھا لیکن ایک حادثہ کے سبب اس کی ٹانگ میں چوٹ آئی اور وہ معذور ہوگیا ہے۔اس لیے وہ سائیکل لوڈنگ رکشہ نہیں چلاسکتا یے۔
اب وہ میرے ساتھ آتا ہے اور میں سائیکل لوڈنگ رکشہ چلاتی ہوں ۔انہوں نے کہا بھیک مانگنے سے بہتر محنت میں عظمت یے۔کوئی عورت شوق سے مرد نہیں بنتی ۔معاشرتی مسائل اور بھوک حلیہ تبدیل کرادیتی یے۔
میں عورت ہوں اگر مردانہ لباس پہن کر اور حلیہ بدل کر کام کررہی ہوں تو رزق حلال میں ہی برکت یے۔میں کسی سے مانگتی نہیں ہوں اور مدد کی اپیل نہیں کرتی ۔میرے حق میں دعا کرہں کہ میں محنت سے روزی کماؤں ۔
بے آسرا عورتوں کو پیغام یے کہ مجبوری کے حالات میں غلط سمت جانے اور مدد کے بجائے محنت کی سمت پر نکل جائیں روزی بھی ملے گی اور مشکل بھی آسان ہوگی۔