سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جا کر بھی جواب دے سکتے ہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ سرحدی حدود کی کسی بھی خلاف ورزی کا جواب پاکستان سختی سے دے گا اور ضرورت پیش آنے پر ردِعمل افغانستان کے اندر بھی دیا جا سکتا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے بتایا کہ افغان طالبان کے حوالے سے گزشتہ شام معاملات واضح ہوگئے اور ثالثی میں شریک فریقوں کو بھی کابل کی نیت معلوم ہو گئی۔
مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق
انہوں نے کہاکہ اس مرحلے پر علاج ممکن نہیں، صرف دعا ہی کی جا سکتی ہے، اور اُنہیں خدشہ ہے کہ طالبان افغانستان کو ماضی کی جانب دوبارہ دھکیل رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے نشاندہی کی کہ افغانستان فی الوقت ایک منظم ریاست کی مناسبت سے کارکردگی دکھانے کے قابل نہیں، طالبان ریاستی تشخص اور اس کی تقویت سمجھنے کے قائل نہیں، اور کابل میں ایسا کوئی فریق موجود نہیں جو ریاست کی واضح نمائندگی کرے۔
خواجہ آصف نے واضح کیاکہ اگر افغان زمین دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال ہوئی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، سرحد پار کی کسی خلاف ورزی پر بھی ہم کارروائی کر سکتے ہیں، اور اگر ضرورت پڑی تو افغانستان کے اندر جا کر بھی جواب دینا پڑے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابل نے مزاحمت کا راستہ اختیار کیا ہے، اور اگر یہی رویہ برقرار رہا تو اسی حساب سے اگلے اقدامات کیے جائیں گے، افغانستان کی جانب سے سب باتیں مانی جاتی ہیں تحریری ضمانت نہیں دی جاتی۔
مزید پڑھیں: افغانستان دہشتگردوں کو پاکستان پر حملوں سے نہیں روک سکتا تو کیسا بھائی چارہ؟ طاہر اشرفی
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے۔ اس سے قبل دوحہ میں ہونے والے معاہدے میں سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews خبردار خلاف ورزی خواجہ آصف سرحدی حدود وزیر دفاع وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خلاف ورزی خواجہ ا صف وزیر دفاع وی نیوز افغانستان کے خلاف ورزی
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں سے "غزہ میں جنگبندی" کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، ٹرمپ کا دعوی
غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے جنگی جرائم کے ایک نئے دور کے آغاز پر انتہاء پسند امریکی صدر نے نہ صرف قابض اسرائیلی رژیم کی مذمت نہیں کی بلکہ فلسطینی مزاحمت ہی کو مزید دھمکیاں دی ہیں اسلام ٹائمز۔ "اسرائیلیوں نے (حماس کا) جواب دیا ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو انہیں جواب دینے کا حق ہے.." یہ الفاظ غزہ کے خلاف قابض اسرائیلی رژیم کے وحشیانہ حملوں کے دوبارہ آغاز پر ڈونلڈ ٹرمپ کا تازہ ردعمل ہیں۔ ترک خبررساں ایجنسی ایناڈولو کے مطابق، امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو "کسی بھی طرح سے" خطرے میں نہیں ڈالا جائے گا.. حتی باوجود اس کے کہ غزہ کی پوری پٹی میں مختلف علاقوں پر قابض اسرائیلی رژیم کے نئے سفاکانہ حملوں میں کم از کم 20 فلسطینی شہید اور 50 زخمی ہوئے ہیں۔
جاپان سے جنوبی کوریا پہنچنے والے انتہاء پسند امریکی صدر نے ایئر فورس ون نامی اپنے طیارے میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان حملوں کے بارے کچھ دیر قبل ہی علم ہوا ہے اور دعوی کیا کہ اسرائیلی ہوائی حملے "ایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کا جواب" ہیں۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیلیوں نے جواب دیا ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو انہیں جواب دینے کا حق ہے..
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ حملے غزہ میں جنگ بندی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس سے "کچھ بھی" خطرے میں نہیں پڑے گا۔ عام فلسطینی شہریوں کے گھروں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کئے بغیر، انتہاء پسند امریکی صدر نے حماس کے لئے دھمکی آمیز لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ حماس مشرق وسطی میں امن کا ایک بہت "چھوٹا" حصہ ہے.. انہوں نے کہا تھا کہ وہ اچھا برتاؤ کریں گے.. اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ خوش رہیں گے لیکن اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو وہ تباہ ہو جائیں گے!! ٹرمپ نے مزید کہا کہ بہت سے ممالک ایسا کرنے کو تیار ہیں یہانتک کہ جاپان نے بھی آج اعلان کیا ہے کہ وہ بھی مشرق وسطی کے امن عمل میں شامل ہونا چاہتا ہے۔