موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں ایک بارپھر اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
سٹی 42: پاکستان میں قومی شاہراہوں اور موٹرویز کی دیکھ بھال کرنے والی قومی اتھارٹی این ایچ اے نے رواں سال ٹول ٹیکس میں دوسری بار اضافہ کر دیا ہے۔
این ایچ اے کی ویب سائٹ پر جاری نوٹیفکیشن کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ٹول ٹیکس میں یہ چوتھا اضافہ ہے، آخری بار یہ اضافہ یکم جنوری کو کیا گیا تھا۔نوٹیفکیشن کے مطابق چھوٹی گاڑیوں کے لیے ٹول چارجز 70 روپے، وینز کے لیے 150 روپے اور بسوں کے لیے 250 روپے ہوں گے۔
شاہراہوں پر 2 اور 3 ایکسل ٹرک سے 300 روپے اور بڑے ٹرکوں سے 550 روپے ٹول ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے موٹر ویز ایم 1، ایم 3، ایم 4، ایم 5، ایم 14 اور ای 35 پر بھی ٹول ٹیکس میں بھاری اضافہ کر دیا ہے۔اسلام آباد سے پشاور جانے والی ایم ون موٹر وے پر کار کا ٹول ٹیکس 500 سے بڑھا کر 550 روپے کر دیا گیا ہے۔لاہور سے عبدالحکیم جانے والی ایم تھری پر کار کے لیے ٹول ٹیکس 700 روپے سے بڑھا کر 800 روپے کر دیا گیا۔پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد اور ملتان جانے والی ایم فور پر کار کے لیے ٹول ٹیکس 950 روپے سے بڑھا کر 1050 روپے کر دیا گیا ہے۔ملتان سے سکھر جانے والی ایم فائیو پر کار کا ٹول ٹیکس 1100 روپے سے بڑھا کر 1200 روپے مقرر کر دیا گیا۔ڈی آئی خان تا ہکلہ موٹروے ایم 14 پر موٹر کار کا ٹول ٹیکس 600 روپے بڑھا کر 650 کر دیا گیا ہے۔حسن ابدال، حویلیاں، مانسہرہ ای 35 پر ٹول ٹیکس 250 روپے سے بڑھا کر 300 روپے موٹر کار کا ٹول ٹیکس مقرر کیا گیا۔
ایم 1، ایم 3، ایم 4 ، ایم 5، ایم 14 اور ای 35 موٹر وے پر بڑی گاڑیوں کا ٹول ٹیکس 850 سے لے کر 5750 روپے تک کر دیا گیا۔
قلات ؛ 24 گھنٹے بعد موبائل نیٹ سروس بحال
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: روپے سے بڑھا کر کار کا ٹول ٹیکس جانے والی ایم ٹول ٹیکس میں کر دیا گیا کے لیے پر کار
پڑھیں:
شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے, مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہواوفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔(جاری ہے)
اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔