جشن بہار کے تہوار کی معیشت سے چین کی ترقی کی رفتار کی عکاسی ہوتی ہے، چینی وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
بیجنگ : چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے چائنا ڈیولپمنٹ فورم 2025 کے سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور کلیدی تقریر کی۔
اتوار کے روز لی چھیانگ نے کہا کہ جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ ترقی انسانی معاشرے کا ابدی موضوع ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے چین کی معیشت اور عالمی ترقی کی سمت کے بارے میں مختلف مشاہدات اور تجزیے ہو رہے ہیں۔ یہاں میں آپ کے ساتھ تین نقطہ نظر سے کچھ مشاہدات اور خیالات شیئر کرنا چاہوں گا۔پہلا نقطہ یہ ہے کہ ” جشن بہار کے تہوار کی معیشت” سے چین کی ترقی کی رفتار کی عکاسی ہوتی ہے .
تیسرا نقطہ یہ ہے کہ بین الاقوامی تبدیلیوں کے پہلو سے دنیا کی ترقی کے بارے میں سوچا جائے ۔ آج کی دنیا میں، معاشی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے، اور ممالک کے لئے یہ زیادہ ضروری ہے کہ وہ وسائل کے اشتراک کے لئے اپنی منڈیوں اور کاروباری اداروں کو کھولیں، اور خطرات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور مشترکہ خوشحالی حاصل کرنے کے لئے مل کر کام کریں. چین نے ہمیشہ اپنی ترقی کو عالمی ترقی کے ساتھ قریب سے مربوط کیا ہے۔ ہم کھلے پن اور تعاون کو غیر متزلزل طور پر فروغ دیں گے، بین الاقوامی قوانین کے تحت منصفانہ مسابقت کی وکالت کریں گے، آزاد تجارت اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے ہموار اور مستحکم بہاؤ کو برقرار رکھیں گے، دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو کھلے ہاتھوں سے خوش آمدید کہتے رہیں گے، مارکیٹ تک رسائی کو مزید وسعت دیں گے، کاروباری خدشات کو فعال طور پر حل کریں گے، اور غیر ملکی مالی اعانت والے کاروباری اداروں کو چینی مارکیٹ میں گہرائی سے ضم کرنے میں مدد کریں گے.
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی معیشت کی ترقی کریں گے کے لئے چین کی
پڑھیں:
چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
چین نے ایک اہم تجارتی فیصلہ کیا ہے، جو بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی علامت ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر چین نے پابندی لگا دی ہے، جس کے بعد اب بھارتی آٹو انڈسٹری شدیدبحران کاشکار ہے۔ آٹو انڈسٹری میں چین پر انحصار نے بھارت کو بے بس کر دیا ہے اور بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہونے سے صنعت میں ہلچل مچ گئی ہے۔
چینی فیصلے کے بعد ای وی موٹرز کے لیے درکار نایاب میگنٹس کی سپلائی معطل ہے جس سے بھارت کی روایتی گاڑیوں کی پیداوار بھی پابندی سے متاثر ہو رہی ہے۔ نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی کے چینی فیصلے کے بعد بھارت کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، جس کے باعث بھارتی آٹو انڈسٹری کا شور سنائی دے رہا ہے اور صنعت کاروں نے حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی اقدام سے بھارتی کارخانوں کی بندش کے خدشے کے ساتھ ساتھ روزگار پر بھی منفی اثرات رونما ہو رہے ہیں۔ چین کی پابندی سے مودی سرکار کے میک اِن انڈیا کے دعووں کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور بھارت میں گاڑیوں کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ متوقع ہے۔
چین کے اقدام سے بھارت کی صنعتی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور ایک بار پھر بھارتی صنعت غیر ملکی رحم و کرم پر ہے۔ چین کی پابندی سے بھارت کا صنعتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو پروڈکشن کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے اور چین دنیا بھر میں ان دھاتوں کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ بھارت کی آٹو انڈسٹری سپلائی چین متاثر ہونے، پیداوار سست اور روزگار پر منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
مودی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت صرف ایک نعرہ تھا؟ کیا مودی سرکار نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظرانداز کیا؟
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو انڈسٹری کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکل پائے گی؟، بظاہر یہ مشکل لگتا ہے کیوں کہ میک ان انڈیا کے نعرے کی حقیقت چین ہی کی مرہون منت ہے۔