دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی دہشتگردی سے پاک نہیں رہا، جب سے پاکستان کا قیام ہوا ہے دہشتگردی مختلف شکلوں میں ہورہی ہے، اس خطے میں صرف پاکستان میں ہی دہشتگردی ہے دیگر ممالک میں نہیں۔ حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ پر اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن کو ساتھ ملائے، اور اگر رعایت بھی دینی پڑے تو دے۔

یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 2 جوان شہید، 3 دہشتگرد ہلاک

وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امریکا، برطانیہ، بھارت اور دیگر ممالک پاکستان میں امن قائم ہوتا نہیں دیکھ سکتے، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کو مضبوط حالت میں لوگ نہیں دیکھنا چاہتے اور چاہتے ہیں کہ سی پیک منصوبہ ختم ہو، امریکا نے جو ہتھیار افغانستان میں چھوڑے ہیں، اور جو طالبان ٹرین کیے ہیں اب وہ پاکستان میں ہونے والے حملوں میں ملوث ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہاکہ افغانستان نے کبھی پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیا، پاکستان میں جو پہلا حملہ ہوا تھا وہ بھی افغانستان نے ہی کیا تھا، پاکستانی فوج نے 1950 اور 60 میں افغانستان کے ساتھ جنگ بھی کی تھی، افغانستان کے لوگ مطلبی ہیں ان کو جب تک پاکستان کے ساتھ مطلب ہے صحیح رہیں گے، افغانستان کو اگر پاکستان کی سپورٹ نہ ہوتی تباہ ہو چکا ہوتا، یہ قوم کبھی کسی کی نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہاکہ ہم دنیا کے ہر ملک سے دشمنی نہیں لے سکتے، ہمارے چونکہ افغانستان کے ساتھ کاروباری تعلقات بھی ہیں اس لیے ان کے ساتھ دشمنی بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔

دفاعی تجزیہ کار نے کہاکہ جنگ صرف افواج نے نہیں بلکہ پوری قوم نے لڑنی ہوتی ہے، دہشتگردوں کا کوئی مسلک نہیں ہوتا۔ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، حکومت کو چاہیے کے امن کے لیے اپوزیشن کے پاس جائے اور ان کو ساتھ ملائے، اگر پاکستان کو کچھ نقصان ہوا تو بدنام حکومت ہی ہوگی، ہمیں ذاتی انا کو ایک طرف رکھنا ہو گا، اپوزیشن کو اگر رعایت بھی دینی پڑے تو دیں۔

یہ بھی پڑھیں شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کا خفیہ اطلاع پر آپریشن، 2 دہشتگرد ہلاک

انہوں نے کہاکہ حکومت اگر بی ایل اے سے بات کرنے کے لیے تیار ہے تو سیاسی جماعتوں سے کیوں بات نہیں کی جا سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افواج پاکستان دفاعی تجزیہ کار دہشتگردی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افواج پاکستان دفاعی تجزیہ کار دہشتگردی وی نیوز لیفٹیننٹ جنرل پاکستان میں غلام مصطفی نے کہاکہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان
پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا۔پاکستان افغانستان کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، دراندازی بند کی جائے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر اقدام اٹھائے گا، جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جمعرات کی شام استنبول میں ثالثوں کی موجودگی میں اختتام کو پہنچا۔ترجمان کے مطابق پاکستان نے 25 اکتوبر سے شروع ہونے والے استنبول مذاکرات میں خوش دلی اور مثبت نیت کے ساتھ شرکت کی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات ابتدائی طور پر دو دن کے لیے طے کیے گئے تھے، تاہم طالبان حکومت کے ساتھ باہمی اتفاقِ رائے سے معاہدے تک پہنچنے کی سنجیدہ کوشش میں پاکستان نے بات چیت کو 4 دن تک جاری رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  •  افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے تک سب کچھ معطل رہےگا
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • افغانستان کے ساتھ مؤثر مکینزم تشکیل دینے پر اتفاق ہوگیا ہے، وزیر مملکت طلال چوہدری
  • اسحاق ڈار کا کینیڈین ہم منصب سے رابطہ، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور
  • افغانستان سے دراندازی بند ہونی چاہئے، دہشتگردی پر پیچھے نہیں ہٹیں گے: وزیر دفاع
  • پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی