اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2025ء) ترکی کی سیکولر پیپلز ریپبلکن پارٹی سی ایچ پی کے ایک ترجمان نے پیر 24 مارچ کو اتوار کے پرائمری انتخابات کے انعقاد کے بعد اعلان کیا کہ استنبول کے مقید میئر اکرم امامولو 2028 ء کے صدارتی الیکشن میں ان کی پارٹی کی طرف سے امیدوار کے طور پر انتخاب کے لیے نامزد ہو گئے ہیں۔

ترکی کی ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) ملک کی ایک اہم اپوزیشن جماعت اور پارلیمنٹ کی دوسری بڑی جماعت ہے۔

اس نے اتوار کو ایک پرائمری الیکشن کا انعقاد کیا، جس میں صدر رجب طیب ایردوآن کے اہم سیاسی حریف اکرم امامولو واحد امیدوار تھے۔ امامولو کو کرپشن اور دہشت گردی کی تحقیقات کے بعد ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں گرفتار کیا گیا، ان سے پوچھ گچھ کی گئی اور انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی ان کی میئر شپ چھین لی گئی جسے حزب اختلاف نے سیاسی ''بغاوت‘‘ قرار دیا ہے۔

استنبول کے میئر کی گرفتاری پر عوامی احتجاج میں شدت

استنبول میں گرفتاریاں

دریں اثناء پیر چوبیس مارچ کو استنبول سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے 19 مارچ کو استنبول کے مقبول میئر اکرم امامولو کی گرفتاری سے پیدا ہونے والی بدامنی کے تناظر میں 1,100 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔

پیر کو اس بارے میں ترکی کے وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا،'' 19 مارچ سے 23 مارچ کے درمیان کی غیر قانونی سرگرمیوں میں 1,133 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں 12 ’’مختلف دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ افراد‘‘ شامل ہیں۔

ترکی: حکومت مخالف سوشل میڈیا پوس‍ٹوں پر درجنوں افراد گرفتار

صحافی بھی زیر حراست

ترکی میں صدر ایردوآن کے اہم حریف کو جیل میں ڈالے جانے پر احتجاج کی لہر دوڑ گئی جس دوران متعدد صحافیوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

میڈیا ورکرز کی ایک یونین نے پیر کو رپورٹ کیا کہ استنبول کے میئر کی گرفتاری کے بعد سے بڑھتے ہوئے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

اتوار کو استنبول کے میئر اکرم امام اولو کو ایک عدالت نے باضابطہ طور گرفتار کر کے کرپشن کے الزامات کے تحت انہیں جیل بھیج دیا تھا۔ ان کی گرفتاری ترکی میں گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں کا باعث بنی۔

اکرم امام اولو کو مجرمانہ تنظیم چلانے، رشوت لینے، بھتا خوری اور غیر قانونی طور پر ذاتی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کے شبے میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ وہ ان الزامات کی تردید کر چُکے ہیں۔ ان کے خلاف دہشت گردی سے متعلق الزامات میں قید کی سزا سنانے کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی تب بھی انہیں پراسیکیوشن کا سامنا ہے۔

استنبول کے میئر کو سزا سنائے جانے کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

ترک سیاستدان اکرم امام اولو کو استنبول کے مغرب میں واقع سلیوری جیل لے جایا گیا۔

جبکہ ان کی اپوزیشن پارٹی کے 1.

7 ملین سے زیادہ اراکین نے پرائمری الیکشن کے ذریعے انہیں اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر چنا۔ پارٹی نے مزید کہا کہ لاکھوں غیرممبران نے بھی ''یکجہتی بیلٹ‘‘ کے طور پر اکرم امام اولو کے حق میں ووٹ ڈالے۔

ک م/ ع ت(اے پی، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے استنبول کے میئر میئر اکرم امام اکرم امامولو کی گرفتاری کو استنبول

پڑھیں:

میئر کراچی کی گھن گرج!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-2

 

کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • ترکی کا اسرائیلی سے تجارتی بندھن
  • جماعت اسلامی کے تحت کراچی چلڈرن غزہ مارچ کل ہوگا
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • تاحیات سیکیورٹی ریٹائرڈ ججز کیلئے ہے انکی بیواؤں کے لیے نہیں، سپریم کورٹ
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
  • کراچی: انٹرمیڈیٹ کامرس ریگولر کے نتائج کا اعلان، تینوں پوزیشنز طالبات نے حاصل کیں