روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے ایک ارب ڈالر درکار، اقوام متحدہ کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے عالمی برادری سے بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد میں اضافے کے لیے اپیل کی ہے۔
دونوں اداروں کا کہنا ہے کہ میانمار میں جاری لڑائی، امدادی وسائل کی کمی اور دیگر عالمی بحرانوں کے باعث روہنگیا پناہ گزینوں کو نہایت مشکل حالات کا سامنا ہے جبکہ ان کا تمام تر دارومدار انسانی امداد پر ہے۔
کاکس بازار میں قائم کیمپس اور ان کے پناہ گزینبنگلہ دیش کے ساحلی شہر کاکس بازار میں قائم کردہ کیمپوں میں رہنے والے ان پناہ گزینوں اور ان کی میزبان آبادیوں کو 26۔2025 میں 934.
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کا ڈرون حملہ، 200 سے زائد جاں بحق
یہ روہنگیا پناہ گزینوں کو ایک سال سے زیادہ عرصہ تک مدد دینے کے لیے کی جانے والی پہلی اپیل ہے اور اس ضمن میں پہلے سال 10 لاکھ 48 ہزار لوگوں کو امداد پہنچائی جائے گی۔
دونوں اداروں نے بنگلہ دیشی حکومت کی قیادت میں یہ اپیل جاری کی ہے جو یو این ایچ سی آر کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی، آئی او ایم کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ اور روہنگیا بحران پر بنگلہ دیش کے اعلیٰ سطحی نمائندے خلیل الرحمان جنیوا میں عطیہ دہندگان کو پیش کر رہے ہیں۔
تعلیم، ہنر اور خود کفالت کی ضرورتروہنگیا پناہ گزینوں کا بحران اب 8ویں سال میں داخل ہو گیا ہے جسے دنیا میں زیادہ توجہ نہیں ملتی جبکہ ان لوگوں کی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں۔
تعلیم و ہنر کے بغیر مستقبل تاریککاکس بازار کے کیمپوں میں مقیم ان پناہ گزینوں کی نصف آبادی خواتین اور لڑکیوں پر مشتمل ہے جنہیں صنفی بنیاد پر تشدد اور استحصال کے خطرات کا سامنا ہے۔
پناہ گزینوں میں ایک تہائی آبادی 10 تا 24 سال عمر کے بچوں اور نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ رسمی تعلیم، ہنر کی تربیت اور خودکفالت کے مواقع مہیا کیے بغیر ان کا مستقبل غیریقینی ہو گا۔
موجودہ حالات روزی کے لیے سمندد کے خطرناک سفر پر مائل کرتے ہیںامدادی وسائل کی قلت کے باعث ان پناہ گزینوں کو دی جانے والی غذائی مدد میں بھی نمایاں کمی آ چکی ہے جنہیں کھانا تیار کرنے کے لیے ایندھن اور بنیادی ضرورت کی پناہ بھی میسر نہیں۔ ان حالات میں بہت سے پناہ گزین اچھے مستقبل کی تلاش میں سمندر کا خطرناک سفر اختیار کرنے جیسے اقدامات پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیے: میانمار میں 500 سے زیادہ پاکستانیوں کو جبری طور پر قید میں رکھنے کا انکشاف
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے واضح کیا ہے کہ میانمار کی ریاست راخائن میں حالات پرامن اور سازگار ہونے تک عالمی برادری کو ان پناہ گزینوں کی مدد اور خود کفالت کے مواقع کی فراہمی جاری رکھنا ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش روہنگیا مسلمان کاکس بازار میانمارذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش روہنگیا مسلمان کاکس بازار میانمار روہنگیا پناہ گزینوں ان پناہ گزینوں کاکس بازار بنگلہ دیش کے لیے
پڑھیں:
شام: یو این ادارے سویدا میں نقل مکانی پر مجبور لوگوں کی مدد میں مصروف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارے شام کے شہر سویدا اور ملحقہ علاقوں میں کشیدگی سے متاثرہ لوگوں کو مدد پہنچانے میں مصروف ہیں جہاں سے حالیہ دنوں 93 ہزار افراد نے نقل مکانی کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر شام کی حکومت سے رابطے میں ہے اور اس کی ٹیمیں علاقے میں ہر ممکن امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں۔
ادارے کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ آئندہ دنوں سویدا کے اندر رسائی حاصل کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد میں پھنسے لوگوں کو تحفظ فراہم کریں اور انہیں اپنی سلامتی اور طبی مدد کے لیے ہر جگہ جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
(جاری ہے)
ترجمان نے بتایا ہے کہ سویدا کے علاوہ اس کے قریبی علاقے درآ اور دارالحکومت دمشق کے دیہی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ سویدا سے بے گھر ہونے والے بیشتر لوگ قرب و جوار کے علاقوں اور 15 پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جبکہ درآ میں 30 مزید اجتماعی پناہ گاہیں بھی کھول دی گئی ہیں۔
کشیدگی کے باعث علاقے میں بنیادی ڈھانچہ اور خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
سویدا کے بعض ہسپتال غیرفعال ہو گئے ہیں، پانی کے نظام کو نقصان پہنچا ہے جبکہ بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی ہے اور خوراک تک رسائی متاثر ہوئی ہے۔پہلے امدادی قافلے کی آمدشامی عرب ہلال احمر کی جانب سے امداد لےکر پہلا قافلہ اتوار کو سویدا پہنچا ہے جہاں بیشتر پناہ گزین مقیم ہیں۔ 32 ٹرکوں پر مشتمل یہ قافلہ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی)، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے خوراک، پانی، طبی سازوسامان اور ایندھن لے کر آیا ہے۔
ٹام فلیچر نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مدد کی اشد ضرورت تھی لیکن علاقے میں مزید امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔
سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ علاقے میں امدادی رسائی کے حصول اور شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے۔