ماہ رنگ بلوچ کے گرفتاری کے خلاف اختر مینگل کا لانگ مارچ کا اعلان، اے این پی کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی، مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کی ساتھیوں کی ہونے والی گرفتاری کے خلاف 28 مارچ کو لانگ مارچ کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ماہ رنگ بلوچ کو وکلا اور اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت مل گئی
بی این پی مینگل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پارٹی کی مرکزی کابینہ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اور اہم عہدیداروں پر مشتمل پارٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان کی روایات کو آئے روز روندا جا رہا ہے اور موجودہ حالات میں پی این پی قومی جماعت ہونے کے لحاظ سے اپنی سیاسی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے پارٹی احتجاج کی شیڈیول کا باقاعدہ اعلان کر رہی ہے۔
مزید پڑھیے: ماہ رنگ بلوچ کے خلاف 3 افراد کے قتل کا مقدمہ درج
بی این پی نے منگل کو بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی تھی جبکہ اسی طرح 26 مارچ کو بلوچستان بھر میں پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاے کرنے کا بھی اعلان کردیا گیا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ 28 مارچ کو پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی قیادت میں وڈھ (خضدار) سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا آغاز کیا جائے گا۔
احتجاجی شیڈیول کا مقصد یہ ہے کہ محرم بلوچ اور دیگر خلاف کے اغوا اور بے بنیاد مقدمات واپس لینے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالا جائے۔
دریں اثنا بی این پی مینگل کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر بلوچستان کے بیشتر اضلاع جن میں خاران، نوشکی، خضدار، سبی، چاغی، پنجگور سمیت دیگر بلوچ آبادی والے علاقوں میں کاروباری مراکز بند رہے۔
مزید پڑھیں: ماہ رنگ بلوچ کو کوئٹہ میں جاری دھرنے سے گرفتار کیا گیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دعویٰ
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ بی این پی مینگل کے لانگ مارچ میں حمایت کا اعلان کیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی بی این پی کے ساتھ ہے، اصغر خان اچکزئیکوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ریاست اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کو پیرو تلے روند رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو دنیا نوبل امن ایوارڈ سے نواز رہی ہے اور ہمیں دیکھیں ہم کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پشتونخوا اور بلوچستان میں خون بہا کر وسائل ہڑپ کیے جا رہے ہیں اور ریاست خواتین پر حملہ آور ہے اور انہیں پابند سلاسل کیا جارہا ہے۔
اصغر اچکزئی نے کہا کہ عید کے بعد بی این پی نے آل پارٹیز بلائی ہے جس کی میزبانی کے لیے اے این پی تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے این پی، بی این پی کے احتجاج کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتی ہے اور 28 مارچ کو اے این پی، بی این پی کے لانگ مارچ کا استقبال کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ موجود غنڈوں کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہوئے، کمشنر کوئٹہ
اصغر خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ اے این پی بلوچستان کی سطح پر عید سادگی سے منائے گی اور عید کے موقع پر اظہار یکجہتی کے لیے ظلم سے متاثرہ خاندانوں کے پاس جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے این پی بی این پی بی این پی لانگ مارچ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے این پی بی این پی بی این پی لانگ مارچ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بلوچ یکجہتی کمیٹی ماہ رنگ بلوچ نیشنل پارٹی لانگ مارچ بی این پی اے این پی اعلان کر کا اعلان مارچ کو کہا کہ کے لیے ہے اور
پڑھیں:
وزیراعظم نے پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کر دی‘ بلاول کی تصدیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-19
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا ایک وفد صدر آصف علی زرداری اور ان سے ملاقات کے لیے آیا تھا، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے حمایت طلب کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ترمیم میں این ایف سی (نیشنل فنانس کمیشن) میں صوبوں کے حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترمیم میں وفاقی حکومت کو تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی واپسی اورچیف الیکشن کمیشن اوران کے ممبران کے تقرر پر موجود تعطل کو ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس6 نومبر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے دوحا سے واپسی کے بعد طلب کیا جائے گا تاکہ پارٹی اس حوالے سے اپنی پالیسی کا فیصلہ کر سکے۔ حکومت کی طرف سے27 ویں آئینی ترمیم کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے رد عمل کے بعد دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ اہم نکات میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے سمیت متعدد آرٹیکلز میں ترامیم شامل ہیں۔ آرٹیکل 160 کی شق3 اے کو ختم کرنے کی تجویز ہے جبکہ این ایف سی فارمولے پر وفاق کے اختیارات میں اضافہ کی تجویز ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے تقرر کے طریقہ کار سے متعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آئینی عدالتوں کے قیام کے لیے آرٹیکل 191اے کو ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویزہے۔ مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے اور تعلیم اور آبادی سے متعلق امور واپس وفاق کو دینے کے لیے 18ویں ترمیم کے شیڈول ٹو اور تھری میں ترمیم تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق ججز کے ٹرانسفر سے متعلق آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے ، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے رد عمل کے بعد دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے پی پی پی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر غور ہوگا۔ وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ ستائیسویں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے لیکن باضابطہ کام شروع نہیں ہوا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہاکہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔