بلوچستان نیشنل پارٹی کی شٹرڈاؤن ہڑتال ناکام رہی، ڈی جی پی آر بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ڈی جی پی آر نے بی این پی کی ہڑتال کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان جماعتوں نے اقتدار میں عوام کی خدمت نہیں کی۔ اب سیاست میں واپس آنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی پر الزامات کی بارش کر دی۔ بی این پی کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے۔ ڈی جی پی آر بلوچستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عوامی حلقے قوم پرست پارٹیوں پر سخت تنقید کر رہے ہیں کہ جب یہ جماعتیں اقتدار میں ہوتی ہیں تو انہیں بلوچ عوام کی حالت زار کا کوئی خیال نہیں آتا۔ حکومت نے الزام عائد کیا کہ ان پارٹیوں نے حکومت میں رہ کر عوامی فلاح کے لئے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے۔ اب جب وہ دوبارہ سیاسی میدان میں آنے کی کوشش کر رہی ہیں، تو وہ اپنے مقصد کے لئے ماہ رنگ بلوچ کے کارڈ کا استعمال کر رہی ہیں۔ ڈی جی پی آر نے مزید کہا کہ شاہراہوں کو بند کرنے، ہڑتال کرنے اور بازاروں کو بند کرنے سے صرف عوام کو اذیت دی جاتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس قسم کی کارروائیاں عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیتی ہیں اور ان کے روزمرہ کے کاموں میں رکاؤٹ ڈالتا ہے، جبکہ ان کے حقیقی مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ ڈی جی پی آر کا کہنا ہے کہ اب عوام باشعور ہو چکے ہیں اور ان کے خالی نعروں یا سیاسی مفادات کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ سیاست کے نام پر صرف عوام کو بے وقوف بنانے کے بجائے حقیقتاً ان کی فلاح کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ ڈی جی پی آر نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں تمام بازار کھلے رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رہی۔ شہر بھر میں لوگوں کو عید کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔ چھوٹے اور بڑے تجارتی مراکز میں خریداروں کا رش تھا، اور خواتین و بچوں کی بڑی تعداد عید کی خریداری کے لئے بازاروں میں موجود تھیں۔
ڈی جی پی آر نے کہا کہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں۔ سبی، ہرنائی، خاران، کچھی، دکی، بارکھان، مستونگ، قلات، خضدار، سوراب، قلعہ سیف اللہ اور دیگر علاقوں میں تمام بازار کھلے رہے اور شہری اپنے معمولات زندگی میں مصروف رہے۔ اسی طرح چاغی، کوہلو، خاران، نوشکی، بارکھان، موسی خیل، قلعہ عبداللہ، چمن، ژوب، مسلم باغ، تربت، پنجگور، بسیمہ، واشک، گوادر، پسنی، جیونی، حب، لسبیلہ اور وڈھ میں بھی کاروبار زندگی میں کوئی خلل نہیں آیا۔ یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ بلوچستان کے عوام اب سیاسی نعروں سے بیزار ہو چکے ہیں اور وہ حقیقی ترقی اور فلاح کے لیے عملی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی جی پی آر نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
غزہ کے لوگوں کیلئے احتجاج وقت کی اہم ضرورت ہے، جماعت اسلامی بلوچستان
کوئٹہ میں ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء کبیر شاکر نے کہا کہ بدامنی، بے روزگاری کیوجہ سے صوبے کے عوام پریشان ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر مولانا عبدالکبیر شاکر نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے 26 اپریل قومی سطح پر ہڑتال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ہڑتال کسی پارٹی تنظیم کی نہیں، بلکہ پوری قوم کی ہے۔ تاجربرادری کی حمایت خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی دفتر میں وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو میں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کا پاکستان کیساتھ دینی رشتہ ہے۔ بدامنی، بے روزگاری کی وجہ سے بلوچستان کے عوام پریشان ہیں۔ روزگار برائے فروخت، بارڈر بند، بدامنی اور بدعنوانی نے بلوچستان کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان کے عوام کے مطالبات جائز ہیں۔ حکمرانوں کو عوام کے حقوق پر توجہ دینی چاہئے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار میسر ہے نہ تعلیم و کاروبار کے مواقع ہیں۔ تاجر تجارت نہیں کرسکتے۔ ان حالات میں ہم ایوان کے اندر اور باہر مظلوموں کے حقوق کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں۔