اسلام آباد:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا علاقائی امن اور استحکام کے لیے بہت ضروری ہے اور یہ تمام سٹیک ہولڈرز کے مشترکہ مفادات کے لیے اہم ہے۔

پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان کے لیے ماسکو فارمیٹ آف کنسلٹیشنز کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم ہے جس نے با ت چیت کو فروغ دینے میں اپنی تاثیر ثابت کی ہے۔

انہو ں نے کہا یہ پاکستان اور بھارت سمیت تمام علاقائی کھلاڑیوں کو بغیر کسی استثنی کے اکٹھا کرتا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے تجویز کردہ 'یوریشین سکیورٹی' تصور کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر نے تنازعات کے حل کے لیے روس کے وسیع تر نقطہ نظر پر بھی زور دیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان و پاکستان کشیدگی کا حل مذاکرات

البرٹ خوریف نے کہا یہ نقطہ نظر ’’ علاقائی تنازعات کے علاقائی حل ‘‘ کے تصور پر مبنی ہے۔ اس نقطہ نظر کو خطہ میں ہمارے قریب ترین ہم خیال ممالک کے درمیان پہلے ہی حمایت مل چکی ہے۔

انہوں نے کہا روس پاکستان سمیت تمام یوریشین ریاستوں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کھلا ہے۔ تنازعات کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کے تناظر میں یہ ایک منفرد پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو فارمیٹ پہلی مرتبہ افغان طالبان ، پھر حزب اختلاف اور افغان جمہوری حکومت کے نمائندوں کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا ۔

ماسکو فارمیٹ کی تاثیر اس حقیقت سے آشکار ہوجاتی ہے کہ یہ موجودہ افغان حکومت کی پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے باقاعدگی سے افغانستان کی ترقی کے طریقوں پر علاقائی سطح پر اتفاق رائے حاصل کرنے کا انتظام کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کے بعد نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ افغانستان، کابل میں اہم ملاقاتیں

ماسکو فارمیٹ ایک وسیع علاقائی تناظر میں بھی خود کو قائم کر چکا ، مختلف مراحل میں قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اور ترکیہ اس فارمیٹ کے کام میں شام ہوئے ہیں۔ یہ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ امریکہ نے بطور مبصر اس میں حصہ لیا ہے۔

انہوں نے کہا میں اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرنا چاہوں گا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ اس فارمیٹ کے تحت کام پر واپس آنے میں دلچسپی ظاہر کرتی ہے تو ماسکو اس طرح کے ارادے پر احتیاط سے غور کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کی بات کریں ہے تو اگر فریقین مناسب سمجھیں تو ماسکو فارمیٹ روسی ثالثی کے ساتھ اسلام آباد اور کابل کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم بن سکتا ہے۔

طالبان حکومت کی سفارتی تنہائی کے باوجود روس نے افغان حکام کے ساتھ دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے شعبوں میں عملی تعاون کا مطالبہ کیا۔ ماسکو روس، پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک پر مشتمل علاقائی رابطوں کے منصوبوں کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم سرحد پر افغانستان کے لیے پیدل آمد و رفت بحال ہو گئی

افغانستان کو بین الاقوامی جہادی نیٹ ورکس کا مرکز بننے سے روکنے کے لیے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ روس کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے البرٹ خوریف نے کہا ماسکو علاقائی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

یہ تعاون دو طرفہ طور پر اور بین الاقوامی تنظیموں جیسے شنگھائی تعاون تنظیم ( SCO ) اور اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) کے فریم ورک کے تحت ہوتا ہے۔ ہم دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مشترکہ خطرے کے خلاف افغانستان، پاکستان اور خطے کی دیگر ریاستوں کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔

افغانستان میں چین کے کردار کے حوالے سے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین افغان مسئلے پر روس کے قریبی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ افغان تصفیہ کے کلیدی پہلوؤں پر دونوں ممالک کے موقف قریبی یا موافق ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ داعش روس کی سلامتی اور علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔

البرٹ خوریف نے یوکرین کو پاکستان کی جانب سے اسلحہ فراہم کرنے کے دعوے کو مسترد کر دیا۔ ’’ ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کے پشاور آفس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا "ہمیں یوکرین روس تنازع میں پاکستانی ہتھیاروں کی فراہمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ایسے تمام دعوے بے بنیاد ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ماسکو فارمیٹ انہوں نے کہا خوریف نے کے ساتھ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان نیپال کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے زور دیا کہ اعلیٰ سطحی پارلیمانی و سفارتی روابط دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو گہرا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور ایسے روابط کے تسلسل میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے یہ بات نیپال کی پاکستان میں نو تعینات سفیر ریتا دھیتال سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے سفیر کو ان کی تعیناتی پر دلی مبارکباد دی اور پاکستان میں ان کی سفارتی ذمہ داریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم دونوں ممالک کے درمیان موجود حقیقی استعداد اور خیرسگالی کا عکاس نہیں۔

مالی سال 2024-25 میں دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 6.47 ملین امریکی ڈالر رہا۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نیپالی افواج کے لیے 101 تربیتی نشستیں مفت فراہم کیں، جن میں سے 31 پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے۔تعلیمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان ٹیکنیکل اسسٹنس پروگرام (PTAP) کے تحت ہر سال نیپالی طلبہ کو 25 وظائف فراہم کرتا ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

مذہبی سیاحت کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور نیپال کے درمیان مشترکہ بدھ مت ورثے کا ذکر کیا۔ انہوں نے ٹیکسلا اور لمبنی کے تاریخی روابط کو مذہبی سیاحت کے عملی مواقع میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے نیپالی شہریوں کو پاکستان میں مذہبی سیاحت کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت سے وہ مستفید ہوسکتیں ہیں۔

انہوں نے دونوں ممالک کو درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی سطح پر قریبی تعاون اور حکمت عملی اختیار کرنا نا گزیر ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے جنوبی ایشیا میں علاقائی تعاون کے مؤثر پلیٹ فارم کے طور پر سارک (SAARC) کو دوبارہ فعال بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے نیپال کے موجودہ چیئر اور میزبان کے طور پر کردار کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ تنظیم کی مکمل سرگرمیاں جلد بحال ہوں گی۔آخر میں چیئرمین سینیٹ نے سفیر کے لیے کامیاب سفارتی مدت کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سفیر نے چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا اور ان کے خیالات سے مکمل اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • صدر آصف علی زرداری سے چینی سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال
  • پاکستان اور مصر کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
  • صدر مملکت آصف علی زرداری سے چین کے سفیر کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال
  • صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلیے مشترکہ اقدامات کا عزم
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • صدرمملکت سے آسٹریا کی سبکدوش ہونے والی سفیر کی ایوانِ صدر میں الوداعی ملاقات،آصف علی زرداری نے باہمی تعلقات کے فروغ میں اینڈریا وکے کی خدمات کو سراہا
  • سلامتی کونسل میں عالمی امن کیلیے پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • افغانستان کے مقامی انجنیئرز کی تیار کردہ بس نمائش کیلیے پیش