امریکی رپورٹ میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی دہشت گردی بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی (USCIRF) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ (RAW) پر پابندی لگانے کی سفارش کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ یہ ایجنسی ماورائے عدالت قتل، ٹارگٹ کلنگ اور اقلیتوں پر مظالم میں ملوث ہے۔
25 مارچ 2025 کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’را‘ منظم طور پر سکھوں، مسلمانوں، دلتوں اور مسیحیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جس سے عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’را‘ نے حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر بھارتی میڈیا کو کنٹرول کیا اور داخلی تنقید کو دبانے کے لیے خفیہ نگرانی، جھوٹے مقدمات اور خوف و ہراس کی پالیسی اپنائی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں اقلیتوں پر حملوں اور نفرت انگیز جرائم میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور 1200 سے زائد نفرت انگیز واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں براہ راست ’را‘ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
امریکی کمیشن نے متنبہ کیا کہ ’را‘ کی سرگرمیاں نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر بھی انسانی حقوق اور امن کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 1100 سے زائد اقلیتی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا اور اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ڈیٹا میں ردوبدل کر کے عالمی سطح پر پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے بعد عالمی سطح پر بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھنے کا امکان ہے، کیونکہ یہ انکشافات بھارتی حکومت کے اقلیت دشمن ایجنڈے کو بے نقاب کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ اور یورپی ممالک نے اس رپورٹ پر عملی قدم اٹھایا تو ’را‘ پر عالمی سطح پر سخت پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالمی سطح پر رپورٹ میں
پڑھیں:
روس نے امریکی پرزوں والا شمالی کورین میزائل استعمال کیا ہے، صدر زیلنسکی
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرینی صدر نے کہا کہ کیف میں شہریوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے میزائل میں کم از کم 116 ایسے پرزے شامل تھے، جو دیگر ممالک سے فراہم کیے گئے، اور بدقسمتی سے ان میں سے بیشتر امریکی کمپنیوں کے تیار کردہ تھے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کی جانب سے دارالحکومت کیف پر فائر کیے جانے والا میزائل شمالی کوریا کا فراہم کردہ تھا، جس میں درجنوں پرزے امریکی کمپنیوں کے تیار کردہ تھے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرینی صدر نے کہا کہ کیف میں شہریوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے میزائل میں کم از کم 116 ایسے پرزے شامل تھے، جو دیگر ممالک سے فراہم کیے گئے، اور بدقسمتی سے ان میں سے بیشتر امریکی کمپنیوں کے تیار کردہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نہایت تشویشناک ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان عسکری تعاون مسلسل بڑھ رہا ہے، جس کے اثرات عالمی امن و سلامتی پر پڑ سکتے ہیں۔ زیلنسکی نے عالمی برادری خصوصاً امریکا اور اس کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ روس اور شمالی کوریا پر مزید سخت پابندیاں عائد کریں، ہمیں اس صورت حال پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، روس شمالی کوریا سے مہلک ہتھیار لے رہا ہے اور ان میں استعمال ہونے والی مغربی ٹیکنالوجی عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ حالیہ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ جو میزائل کیف پر گرا، وہ ایک ایسا جدید اسلحہ تھا جو بظاہر شمالی کوریا نے تیار کیا اور روس کو فراہم کیا، یہ میزائل شہری علاقوں میں استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں عام شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔ یوکرین کا کہنا تھا کہ روس مسلسل شہری علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور اب جب کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ میزائل نہ صرف شمالی کوریا سے آیا بلکہ اس میں امریکی ٹیکنالوجی بھی استعمال ہوئی، دنیا کو مزید سنجیدگی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ روسی افواج اور یوکرینی فوج کے درمیان جنگ فروری 2022 سے جاری ہے اور اس دوران روس پر متعدد بار یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ دیگر ممالک سے ہتھیار حاصل کر کے یوکرین میں استعمال کر رہا ہے، شمالی کوریا کی جانب سے روس کو اسلحہ فراہم کیے جانے کی اطلاعات پہلے بھی سامنے آ چکی ہیں تاہم حالیہ انکشاف اس سلسلے کا سب سے اہم اور تشویشناک باب ہے۔