واشنگٹن: امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی (USCIRF) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ (RAW) پر پابندی لگانے کی سفارش کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ یہ ایجنسی ماورائے عدالت قتل، ٹارگٹ کلنگ اور اقلیتوں پر مظالم میں ملوث ہے۔

25 مارچ 2025 کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’را‘ منظم طور پر سکھوں، مسلمانوں، دلتوں اور مسیحیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جس سے عالمی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’را‘ نے حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر بھارتی میڈیا کو کنٹرول کیا اور داخلی تنقید کو دبانے کے لیے خفیہ نگرانی، جھوٹے مقدمات اور خوف و ہراس کی پالیسی اپنائی۔

رپورٹ کے مطابق بھارت میں اقلیتوں پر حملوں اور نفرت انگیز جرائم میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور 1200 سے زائد نفرت انگیز واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں براہ راست ’را‘ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

امریکی کمیشن نے متنبہ کیا کہ ’را‘ کی سرگرمیاں نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر بھی انسانی حقوق اور امن کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 1100 سے زائد اقلیتی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا اور اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ڈیٹا میں ردوبدل کر کے عالمی سطح پر پروپیگنڈا پھیلایا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے بعد عالمی سطح پر بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھنے کا امکان ہے، کیونکہ یہ انکشافات بھارتی حکومت کے اقلیت دشمن ایجنڈے کو بے نقاب کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ اور یورپی ممالک نے اس رپورٹ پر عملی قدم اٹھایا تو ’را‘ پر عالمی سطح پر سخت پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی سطح پر رپورٹ میں

پڑھیں:

قومی کمیشن برائے اقلیت حقوق بل میں کیا ہے اور اپوزیشن نے اس بل پر احتجاج کیوں کیا؟

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قومی کمیشن برائے اقلیت حقوق بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، 160 اراکین نے تحریک کی حمایت اور 79 اراکین نے مخالفت کی جبکہ شدید نعرے بازی کے بعد اپوزیشن اراکین ایوان سے چلے گئے۔

پیپلز پارٹی نے بھی بل کی حمایت کی البتہ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی قادر پٹیل نے مخالفت کی اور ایوان سے چلے گئے، سینیٹر عبد القادر اور ایمل ولی خان نے بھی بل کی مخالفت کردی۔

مزید پڑھیں: ‘اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ریاستی اور مذہبی فرض،’ قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کا بل پارلیمنٹ سے منظور

بل پیش کرنے کے دوران پی ٹی آئی نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ’ناموس رسالت زندہ باد، نعرہ تکبیر، اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے، شدید نعرے بازی کے باعث اسپیکر اور وزیر قانون نے ہیڈ فون لگا لیے۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رکن عبد القادر پٹیل نے کہاکہ ناموس رسالت پر کوئی ترمیم نہیں ہونے دیں گے، یہ بل اس وزیراعظم نے منظور کیا تھا جس نے قادیانیوں کو کافر قرار دیا تھا اور اس کی اپنی داڑھی نہیں تھی، آقا کی حرمت کا مسئلہ ہے، میں وزیر قانون سے اپیل کرتا ہوں کہ بل کو نہ چھیڑیں تاکہ یہ نا ہو کہ کوئی تبدیلی کا دروازہ کھل جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 75 کے تحت اگر صدر مملکت کوئی بل اعتراضات کے ساتھ واپس بھیجتے ہیں تو صدر نے جو اعتراضات کیے ہوتے ہیں ان کو دور کیا جاتا ہے اس بل پر صدر نے 8 اعتراضات کیے تھے لیکن انہیں دور نہیں کیا گیا، صدر کے اعتراضات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، بل کے تحت کمیشن کو بہت اختیار دیے گئے ہیں جو کہ کسی بھی اور کمیشن کے پاس نہیں ہیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ یہ اقلیتوں کے حقوق کا بل ہے، یہ انتہائی اہم قانون ہے، اقلیتوں کی تعریف کی وضاحت کردی گئی ہے، قیدی نمبر 804 کو کچھ نہیں ہوگا، جو باتیں ہم آج کررہے ہیں سر یہ صرف سیاست ہے،  خدارا سیاست برائے سیاست نہ کرے، 14 سال سے یہ بل سپریم کورٹ نے ریفر کیا ہوا تھا اور پھر سال سے یہاں زیر التوا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ بل میں ناموس رسالت سے متعلق کوئی چیز ایسی نہیں ہے، ہماری جانیں بھی قربان ہوں آقا صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر، اگر بل میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا ہو تو بتا دیں لیکن معاملے پر سیاست نہ کریں۔

مشترکہ اجلاس سے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت بل 2025 کی شق وار منظوری لی گئی، جے یو آئی ف کی عالیہ کامران نے شق 35 حذف کرنے کی ترمیم پیش کی جو کثرت رائے سے منظور کرلی گئی اور وزیر قانون نے شق واپس لے لی۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اس بل کو پہلے آرٹیکل 75(1) کے تحت اسلامی اصولوں سے مطابقت کے خدشات پر واپس بھیجا تھا۔

بعد ازاں اگست 2025 میں ایوانِ صدر میں علما و مشائخ کے ساتھ مشاورت کے بعد بل میں ترامیم کی گئیں اور اسے مکمل طور پر قرآن و سنت کے مطابق بنا دیا گیا تھا۔

مشترکہ اجلاس سے منظور شدہ بل کے تحت 18 رکنی اقلیتی حقوق کمیشن تشکیل پائے گا، جس کی سربراہی غیر مسلم چیئرپرسن کرے گا اور کم از کم 10 ارکان مختلف اقلیتی برادریوں سے ہوں گے، کمیشن کو سوموٹو کارروائی، تحقیقات اور استغاثہ کے لیے سفارشات بھیجنے کا اختیار ہوگا، کمیشن کے ساتھ نیشنل کونسل برائے اقلیتیں بھی قائم کی جائے گی جو بین المذاہب ہم آہنگی اور مشاورتی کردار ادا کرے گی۔

بل کے تحت کمیشن نوکریوں کے کوٹے، تعلیمی مواقع اور آئینی حقوق کے نفاذ کی نگرانی کرے گا اور اقلیتوں کی فلاح کے لیے قومی ایکشن پلان لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے بعد بلوچستان میں بھی منارٹی کارڈ کا اجرا، اقلیتوں کو الگ کیوں کیا جا رہا ہے؟

’علاقائی دفاتر قائم کیے جائیں گے تاکہ اقلیتوں کو مقامی سطح پر شکایات اور خدمات تک آسان رسائی مل سکے، کمیشن کو وفاقی بجٹ سے مستقل فنڈنگ فراہم کی جائے گی تاکہ اس کی کارروائیاں بلا تعطل جاری رہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اپوزیشن احتجاج بل منظور پارلیمنٹ پی ٹی آئی قادر پٹیل قومی کمیشن برائے اقلیت نعرے بازی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پارلیمنٹ سے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بل کی منظوری تاریخی قدم
  • افغانستان میں موجود دہشت گردوں سے عالمی امن کو خطرہ ہے: عالمی جریدے کی رپورٹ
  • قومی کمیشن برائے اقلیت حقوق بل میں کیا ہے اور اپوزیشن نے اس بل پر احتجاج کیوں کیا؟
  • دہشتگرد پھر سرگرم، شہریوں کو نشانہ بنانے میں اضافہ، نومبر میں 54 افراد جاں بحق
  • افغانستان عالمی دہشت گردی کا نیا ہیڈکوارٹر بن گیا؟ خطرناک عالمی رپورٹ سامنے آگئی
  • افغان  شہری  کی گرفتاری ِ اعترافی  بیان  سے پاکستان میں  دہشتگردی پھیلانے کا  نیٹ  ورک  بے نقاب 
  • ڈیرہ اسماعیل خان : سکیورٹی فورسز کی کارروائی, 22 بھارتی حمایت یافتہ خوارج ہلاک
  • عالمی ادارے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف کارروائی کریں، کل جماعتی حریت کانفرنس
  • بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد
  • ٹرمپ نے وینزویلا کی فضائی حدود مکمل بند کرنے کا اعلان کردیا‘ جنگی کارروائی کا خدشہ