واشنگٹن:

امریکی میڈیا نے پینٹاگون کی جانب سے قومی سلامتی کے نام پر عائد کردہ نئے ضوابط کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں آزادیٔ صحافت کے بنیادی اصولوں کے خلاف قرار دے دیا ہے۔

امریکہ کے پانچ بڑے نشریاتی اداروں اے بی سی، سی بی ایس، سی این این، این بی سی اور فاکس نیوز نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے پینٹاگون کے نئے تقاضوں کو مسترد کر دیا ہے۔

یہ بیان سی این این کمیونیکیشنز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کیا گیا جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ نئے قواعد صحافیوں کی قومی سلامتی سے متعلق آزادانہ رپورٹنگ کی صلاحیت کو محدود کرتے ہیں جو عوام کے جاننے کے حق اور شفاف جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہے۔

pic.

twitter.com/dE9yHF4Lf9

— CNN Communications (@CNNPR) October 14, 2025

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ان ضوابط کو تسلیم نہیں کرتے جو صحافیوں کو امریکہ اور دنیا کو قومی سلامتی سے جڑے اہم معاملات سے آگاہ رکھنے سے روکیں۔

نیویارک ٹائمز نے بھی پالیسی کے الفاظ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم پینٹاگون کی بات چیت کی کوششوں کو سراہتے ہیں، لیکن پالیسی میں اب بھی مسائل باقی ہیں، اور ہمارا ماننا ہے کہ مزید تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔

رائٹرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اپنی قابلِ اعتماد، غیر جانب دار اور آزاد خبر رسانی کے عزم کے مطابق ہم اس پالیسی پر اپنے تمام ممکنہ آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔

اے بی سی نیوز اور فاکس نیوز نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

میڈیا اداروں کے مطابق نئی پالیسی کے تحت محکمہ دفاع کے اہلکاروں کو صحافیوں سے بغیر منظوری رابطہ کرنے پر ممکنہ مجرمانہ عمل سے جوڑا گیا ہے، جس سے محکمہ دفاع میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔

خبر رساں اداروں نے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ وہ آزاد، شفاف اور ذمہ دار صحافت کے اصولوں پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے، اور امریکی فوج و دفاعی اداروں کی رپورٹنگ اسی آزادی کے تحت جاری رکھیں گے۔

ذرائع کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے حالیہ ضوابط کا مقصد قومی سلامتی کے حساس معاملات پر معلومات کی اشاعت کو محدود کرنا ہے۔

تاہم میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پالیسی احتساب اور شفافیت کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے اور عوام کی درست معلومات تک رسائی کا راستہ بند ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ نئی پابندیاں موجودہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے دور میں عائد کی گئی ہیں، جو ماضی میں فاکس نیوز کے میزبان رہ چکے ہیں۔

مبصرین کے مطابق ان کے دور میں میڈیا رسائی پر کنٹرول میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو شفافیت اور آزادانہ رپورٹنگ کے عالمی اصولوں سے متصادم ہو سکتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پینٹاگون کی قومی سلامتی کے مطابق

پڑھیں:

لاہور کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے‘ تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اکتوبر ۔2025 ) پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ٹی ایل پی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر شہر کے تعلیمی اداروں کو وقت سے پہلے بند کردیا گیا ہے جبکہ دوپہر کے بعد شہرکی مرکزی شاہراﺅں کو بھی بند کیئے جانے کی اطلاعات ہیں تاہم سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا.

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق جی ٹی روڈ پر مریدکے کے قریب ٹی ایل پی کے مرکزی قافلے کو منتشرکیئے جانے کے بعد تنظیم کے کارکناں کو ملتان روڈ پر واقع ٹی ایل پی کے مرکزمیں جمع ہونے کی ہدایات جاری کی گئیں تھیں صوبائی حکومت کی جانب سے شہر میں دفعہ 144نافذ ہے اور پارٹی کے مرکزکے گرد ونواح میں کئی کلومیٹرتک کا علاقہ جمعہ کے روز سے سیل ہے . نجی ٹی وی کے مطابق سکیم موڑکے قریب ٹی ایل پی کے مرکزکے گرد ونواح میں قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے تازہ دم دستے پہنچ گئے ہیں اسی طرح شہر کے اہم علاقوں‘عمارات اور تنصیبات کی سیکورٹی کے لیے بھی پولیس اور رینجرزکے بھاری نفری تعینات ہے ‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کل تک شہر کے متعدد علاقوں کو مکمل طور پر کھول دیا جائے گا .

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملتان روڈ ٹھوکر سے لے کر یتیم خانہ چوک تک بند ہے تاہم درمیان میں کئی علاقوں میں شہریوں کی نقل وحرکت کے لیے راستے کھلے ہیں تاہم ان راستوں میں ٹریفک کا شدید دباﺅ ہونے کی وجہ سے چند کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے میں بھی گھٹنوں کا وقت لگ رہا ہے . رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے ساتھ حکومت کے مذکرات بھی جاری ہیں ‘ٹی ایل پی کی لیڈرشپ ہلاک ہونے کارکنان کی نمازجنازہ سبزہ زارکرکٹ اسٹیڈیم یا ملتان روڈ پر اپنے مرکزمیں اداکرنا چاہتی ہے تاہم حکومت کا موقف ہے کہ قانون کے مطابق ہلاک ہونے والے کارکنان کی لاشیں صرف ان کے لواحقین کے حوالے کی جائیں گی اور نمازہ جناز ہ کا انعقاد بھی قانون نافذکرنے والے اداروں کی نگرانی میں ان کے آبائی علاقوں میں کیا جائے .

بتایا جارہا ہے کہ ٹی ایل پی کے کارکنان منتشرہیں اور مرکزی قافلے میں آخری وقت پر محض چند درجن کارکن ہی موجود تھے جبکہ باقی مریدکے شہر اور گردونواح کی آبادیوں کی جانب فرارہوگئے‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاہور سمیت اہم شہروں میں قانون نافذکرنے والے اداروں کی اضافی نفری جمعہ کے روز تک تعینات رہنے کا امکان ہے اور آئندہ ہفتے کے آغازپر زندگی معمول پر آجائے گی ‘لاہور اسلام آباد موٹروے ‘سیالکوٹ اور ملتان موٹروے گزشتہ روز ایک دن کے لیے کھولے جانے کے بعد دوبارہ بند کردیا گیا ہے لاہور کے جی پی او چوک‘ٹھوکر‘چونگی امرسدھو ‘شاہدرہ سمیت کئی علاقوں میں ٹی ایل پی کا احتجاج جاری ہے. 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ میں امداد پر نئی پابندیاں عائد کر دیں، اسرائیلی حملوں میں مزید 9 فلسطینی شہید
  • چین ٹیکنالوجی وسائل پر پابندیاں لگا کر عالمی معیشت کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، امریکی وزیر خزانہ
  • امریکی میڈیا: پینٹاگون کی رپورٹنگ پر پابندیوں سے متفق نہیں
  • میکرون نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا
  • فرانس میں سیاسی بحران! صدر میکرون نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا
  • شادی سے انکار کرنے والی خاتون نے منگیتر سے گلے ملنے کی فیس طلب کر لی
  • لاہور کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے‘ تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا
  • غزہ امن منصوبے پر مصر میں سربراہی اجلاس آج ہوگا، اسرائیل کا شرکت سے انکار
  • خیبرپختونخوا حکومت کو اپنی پالیسی قومی پالیسی کے ساتھ ضم کرنا پڑےگی، وزیر دفاع خواجہ آصف