کبھی ہڈی نہ ٹوٹنے والوں سے متعلق سوشل میڈیا پر انوکھا نظریہ گردش کرنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: سوشل میڈیا پر ایک نیا اور غیر معمولی نظریہ تیزی سے مقبول ہو رہا ہے جس کے مطابق جن افراد کی زندگی میں کبھی کوئی ہڈی نہیں ٹوٹی، وہ کسی نہ کسی روحانی حفاظت یا نیکی کی طاقت کے زیرِ سایہ ہوتے ہیں۔
یہ نظریہ سب سے پہلے ٹک ٹاک پر سامنے آیا، جہاں ہزاروں صارفین نے اپنی ویڈیوز میں یہ دعویٰ کیا کہ اُن کی زندگی میں کئی حادثات پیش آئے — جیسے اونچائی سے گر جانا، سڑک پر تصادم یا لڑائی جھگڑا — مگر اس کے باوجود ان کی ایک بھی ہڈی نہیں ٹوٹی، یہ ’غیبی حفاظت‘ ان کی نیک نیتی یا مثبت کردار کی علامت ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تصور نے دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر روحانیت اور سائنس کے درمیان ایک نئی بحث کو جنم دے دیا۔ کئی صارفین نے اسے ایمان سے تعبیر کیا، جب کہ دیگر نے اسے محض ایک اتفاق قرار دیا۔
ادھر میڈیکل ماہرین اس خیال کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں، ہڈی کا نہ ٹوٹنا زیادہ تر اتفاق، طرزِ زندگی اور جسمانی ساخت پر منحصر ہوتا ہے۔
اگر کوئی شخص محتاط ہو، خطرناک سرگرمیوں سے پرہیز کرے، یا جسمانی طور پر مضبوط ہو تو ظاہر ہے کہ ہڈی کے ٹوٹنے کے امکانات کم ہوں گے۔
ڈاکٹرز کے مطابق کچھ افراد کی ہڈیاں جینیاتی طور پر زیادہ مضبوط ہوتی ہیں۔ وہ باقاعدگی سے کیلشیم، وٹامن ڈی اور پروٹین استعمال کرتے ہیں اور ورزش کو معمول بناتے ہیں، جس سے ان کی ہڈیوں کی ساخت زیادہ مضبوط رہتی ہے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ عمر اور ہارمونز بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ عمر کے ساتھ ہڈیوں کی کثافت کم ہوتی ہے جبکہ خواتین میں مینوپاز کے بعد ہڈیوں کی کمزوری ایک عام مسئلہ ہے۔
اگرچہ یہ نظریہ سائنسی طور پر غیر ثابت شدہ ہے، مگر سوشل میڈیا صارفین کے لیے یہ ایک دلچسپ روحانی گفتگو کا نیا موضوع بن چکا ہے ، جس میں ہڈیوں کی مضبوطی کو اب صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی طاقت سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا ہڈیوں کی
پڑھیں:
سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال بچوں کی تعلیمی صلاحیت متاثرکررہا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق نے والدین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ اگر آپ کے بچے سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارتے ہیں تو یہ عادت ان کی تعلیمی صلاحیتوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق 13 سال سے کم عمر بچے جو روزانہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، وہ مطالعے، یادداشت اور الفاظ کے ذخیرے سے متعلق ٹیسٹوں میں کمزور کارکردگی دکھاتے ہیں۔
ماہرین نے ہزاروں بچوں پر کی جانے والی ایک طویل المعیاد تحقیق کا ڈیٹا استعمال کیا جس میں 9 سے 13 سال کی عمر کے 6 ہزار سے زائد بچے شامل تھے۔ ان بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال کے لحاظ سے تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا، ایک وہ جو سوشل میڈیا بالکل استعمال نہیں کرتے تھے، دوسرے وہ جو روزانہ ایک گھنٹہ استعمال کرتے تھے، اور تیسرے وہ جو روزانہ تین گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت گزارتے تھے۔
نتائج نے ماہرین کو حیران کردیا — روزانہ صرف ایک گھنٹہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بچوں کی ذہنی کارکردگی میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ ان بچوں نے ذہانت اور یادداشت کے ٹیسٹوں میں سوشل میڈیا سے دور رہنے والے بچوں کے مقابلے میں 4 سے 5 پوائنٹس کم حاصل کیے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ابتدائی فرق معمولی لگتا ہے، مگر وقت کے ساتھ سوشل میڈیا کے بڑھتے استعمال سے بچوں کے ذہنی افعال میں مزید تنزلی آسکتی ہے۔
ماہرین نے والدین کو خبردار کیا ہے کہ وہ بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال کو محدود کریں، کیونکہ یہ عادت نہ صرف ان کی توجہ کم کرتی ہے بلکہ ان کے سیکھنے کے عمل اور دماغی نشوونما پر بھی براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔
یہ تحقیق معروف میڈیکل جرنل JAMA میں شائع ہوئی۔