پنک اسکوٹیز کی تقسیم سے متعلق گردش کرنے والی افواہیں دم توڑ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
اقصیٰ شاہد: پنک اسکوٹیز منصوبے سے متعلق جعلی سوشل میڈیا پر اسکیم شروع, حکومتِ سندھ نے ان جعلی پیغامات اور اشتہارات کا سخت نوٹس لیا ہے.
تفصیلات کے مطابق مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرتےجعلی فارمز جن کے پیسے کوٹ جارہے ہیں، اسی ایم ٹی اے کا کہنا تھا کہ غلط دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ لڑکیاں ”رجسٹریشن کروا کر ادائیگی کریں“ تو انہیں پنک اسکوٹیز منصوبے میں شامل کیا جائے گا۔
قبائلی عوام نےافغانستان کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کیخلاف ہتھیار اٹھانے کا اعلان کردیا
حکومتِ سندھ واضح طور پر اعلان کرتی ہے کہ ایسے تمام پیغامات من گھڑت، جھوٹے اور گمراہ کن ہیں،پنک اسکوٹیز منصوبہ خواتین کو بااختیار اور خود مختار سفر کے فروغ کے لیے حکومتِ سندھ کا ایک فلاحی منصوبہ ہے۔
فلاحی منصوبے کے تحت اسکوٹیز مستحق خواتین کو مکمل طور پر مفت فراہم کی جا رہی ہیں،عوام الناس کوآگاہ کیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی غیر سرکاری ویب سائٹ، لنک یا سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھروسہ نہ کریں۔
پاک افغان سرحد پر افغانستان کی بلا اشتعال فائرنگ، سعودی عرب کا اظہارِ تشویش
اپنی ذاتی معلومات فراہم نہ کریں اور کسی بھی صورت میں رقم کی ادائیگی نہ کریں،جعلی پیغامات پھیلانے اور گمراہ کرنے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے،لڑکیاں رجسٹریشن کےلیے ہمارے رابطہ نمبراور ای میل پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پنک اسکوٹیز
پڑھیں:
حکومت نے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل اختیار سے متعلق قانون سازی مؤخر کر دی؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے بینچ تشکیل دینے کے صوابدیدی اختیار کو محدود کرنے پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں ہو سکی اور حکومت نے قانون سازی مؤخر کردی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاہ ے کہ حکومتی نمائندے اب تک اپنے اس ابتدائی موقف سے پیچھے ہٹ چکے ہیں جس میں چیف جسٹس کے وسیع اختیار کو ریگولیٹ کرنے پر زور دیا جاتا تھا۔ توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ آئینی عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا کوئی باضابطہ حق تاحال موجود نہیں، جس نے قانونی حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔
سابق اٹارنی جنرل نے عدالتی کارروائی کے دوران نشاندہی کی کہ آئین کے آرٹیکل 175(E)(4) کے مطابق صرف وہ انٹرا کورٹ اپیلیں سنی جا سکتی ہیں جو پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہیں۔ مستقبل میں آئینی عدالت کے فیصلوں کے خلاف کوئی نئی اپیل دائر کرنے کا راستہ کھلا نہیں۔ یہ نقطہ عبادالرحمان لودھی ایڈووکیٹ نے بھی ایک علیحدہ مقدمے میں اٹھایا، جس سے اس معاملے کی پیچیدگی مزید نمایاں ہوگئی۔
ایک سرکاری اہلکار نے پس پردہ اعتراف کیا کہ عدالتی فیصلوں پر اپیل کا حق عملاً موجود نہیں، جب تک خود آئینی عدالت اپنے قواعد میں نئی گنجائش پیدا نہ کرے یا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے یہ حق متعین نہ کیا جائے۔
اسی طرح یہ بھی ابہام برقرار ہے کہ حکومت خود اس سمت میں کوئی قانون سازی کرنے کا ارادہ رکھتی بھی ہے یا نہیں۔ ماضی میں خصوصاً سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں موجودہ حکومتی اتحاد بینچ تشکیل دینے کے صوابدیدی اختیار پر کھلے عام تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے۔
اسی پس منظر میں پی ڈی ایم حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 متعارف کرایا تھا، جس کے تحت عوامی مفاد کے مقدمات میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا اصول پہلی بار شامل کیا گیا۔
اسی قانون کی توثیق کرنے والے جج جسٹس امین الدین خان اب آئینی عدالت میں بطور ماسٹر آف روسٹر خود بینچ تشکیل دے رہے ہیں، جس پر عدالتی مبصرین سوال اٹھا رہے ہیں۔
ادھر انتظامی معاملات میں بھی تبدیلیاں جاری ہیں۔ ایک سینئر سرکاری افسر کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کو جی–10 سیکٹر کی سابقہ عمارت میں منتقل کرنے کا فیصلہ جنوری کے لیے طے کیا جا چکا ہے، تاہم ہائی کورٹ بار نے اس منتقلی کو فروری تک مؤخر کرنے کی درخواست پیش کی ہے۔ اس پر حتمی فیصلہ آنے میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں، جبکہ وکلا برادری اس اقدام سے متعلق اپنے خدشات پہلے ہی ظاہر کر چکی ہے۔