لاہور کا فضائی معیار آج حساس افراد کے لیے غیر صحت بخش رہنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
لاہور:
اسموگ کی نگرانی اور پیشگوئی کرنے والے نظام کے مطابق شہر کا فضائی معیار آج حساس افراد کے لیے غیر صحت بخش رہنے کا امکان ہے۔
سسٹم کے مطابق صبح کے ابتدائی اوقات میں اے کیو آئی 175 تک رہا جبکہ دن بھر کی اوسط سطح 155 ریکارڈ ہونے کا امکان ہے۔ کم ہوا کی رفتار (1 تا 8 کلومیٹر فی گھنٹہ) نمی میں اضافہ اور بارش نہ ہونے کے باعث فضائی آلودگی کے بکھراؤ میں کمی متوقع ہے۔
رات 9 سے 11 بجے کے دوران بڑھتی ٹریفک، ایندھن کا زیادہ استعمال اور درجہ حرارت میں کمی آلودگی میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں، دن کے اوقات میں فضائی معیار میں بتدریج بہتری آئے گی تاہم رات گئے حالات دوبارہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ شہری غیر ضروری سفر سے گریز کریں، بچوں و بزرگوں کو صبح کے اوقات میں باہر جانے سے احتیاط برتنے کی تلقین کریں، گاڑیوں کا ایمشن ٹیسٹ یقینی بناٸیں۔
حکومتی ادارے اور ضلعی انتظامیہ فضائی معیار کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں تاکہ آلودگی میں کمی کے لیے فوری اقدامات یقینی بنائے جا سکیں، کسی بھی قسم کے دھویں سے فضأ کو بچانے کے لیے 1373پر فوری رپورٹ کریں۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حکومت قانون بنا سکتی ہے لیکن اس کے عملدرامد میں حکومت کی معاونت معاشرے کے ہر فرد کا فرض ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فضائی معیار کے لیے
پڑھیں:
شکر گزاری خوش رہنے کی پہلی شرط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یقینا آپ نے اپنے ارد گرد ایسے لوگ دیکھے ہوں گے جن کی زبان اللہ کے شکر سے ہر حال میں تر رہتی ہے۔یہ جملہ بظاہر عام سا لگتا ہے، مگر اس کے اندر زندگی کا ایک بڑا سبق چھپا ہے۔ ممکن نہیں کہ ایسے اشخاص واقعی ہر دکھ، درد، تکلیف سے خالی ہوں، مگر اپنے دکھ پر مسکراہٹ اوڑھ کر ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ زندگی کو گزارنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے یعنی ہر حال میں خود کو خوش ظاہر کرنا اور شکر گزار رہنا۔ماہرین نے بھی تحقیق سے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ اگر انسان خوش نظر آنے کی اداکاری کرے، جسے انگریزی میں mimicry کہتے ہیں، تو دماغ اسے سچ مان لیتا ہے۔ دماغ سمجھتا ہے کہ آپ واقعی خوش ہیں، اور پھر وہ پورے جسم میں وہی ہارمونز پیدا کرنے لگتا ہے جنہیں ماہرین نے ہیپی ہارمونز کہا ہے جیسے سیروٹونن، ڈوپامین، آکسیٹوسن اور اینڈورفن۔ اس کے نتیجے میں انسان کے اندر سکون، شکر گزاری اور خوشگواری آنا شروع ہوجاتی ہے۔اگر دل بوجھل ہو، تو ایک آسان سا نسخہ آزمائیں۔نیم کی یا کسی بھی درخت کی باریک سی تین انچ کی ٹہنی لے کر سامنے کے دانتوں کے درمیان آہستہ سے دبا لیں۔ دماغ اسے مسکراہٹ سمجھ لیتا ہے، اور چند لمحوں میں وہی ہیپی ہارمونز متحرک ہو جاتے ہیں۔ زندگی کے سفر میں دکھ، غم اور مایوسی کے لمحات تو آتے رہتے ہیں، مگر خود کو خوش ظاہر کرنا، یا یوں کہیے خود پر خوشی کی طاری کر لینا، یہی اصل زندگی کی دانائی ہے۔