افغانستان کی جانب سے بارڈر پر بلااشتعال جارحیت کے بعد پاک فوج کی جانب سے منہ توڑ جواب بھرپور طریقے سے جاری ہے۔ اس دوران فضائی  وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جانب سے خارجیوں کی سہولت کار افغان پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی پاکستان میں بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک

پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے، اور درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک ہوگئے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی۔

ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ کا مقصد فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔ تاہم پاک فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاک فوج نے فوری طور پر شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغانی پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی بروقت کارروائی سے افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ اور درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک ہوگئے۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ طالبان اپنی متعدد پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئے، جبکہ لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔

پاکستان اس وقت افغانستان میں پاک افغان بارڈر کے قریب موجود خوارج اور داعش کے دہشتگرد کیمپوں کو بھی انتہائی مہارت سے نشانہ بنا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق افغان فورسز کئی علاقوں سے پسپائی اختیار کر چکی ہیں، جبکہ پاکستان کی طرف سے مؤثر اور شدید جوابی کارروائی جاری ہے۔

افغانستان کی جانب سے یہ جارحیت اس وقت کی جا رہی ہے جب افغان وزیر خارجہ ہندوستان کا دورہ کررہے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے آرٹلری، ٹینکوں، ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ داعش اور خارجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی  وسائل اور ڈرونز کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر تحفظات کا اظہار، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

افغان فورسز کے اُن ہیڈ کوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو داعش اور فتنہ الخوارج کو پنا دیتے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان بارڈر افغان جارحیت پاک فوج پاکستان افغانستان جنگ جوابی وار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان بارڈر افغان جارحیت پاک فوج پاکستان افغانستان جنگ جوابی وار ذرائع کے مطابق افغانستان کی افغان بارڈر پاک فوج کی کی جانب سے اور خارجی جا رہا ہے

پڑھیں:

پاک افغان بارڈر بندش سے پریشان تاجر مدد کیلئے فضل الرحمان کے پاس پہنچ گئے

پشاور:

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے پاک افغان بارڈرز سے وابستہ تاجروں پر مشتمل جرگے نے مفتی محمود مرکز پشاور میں ملاقات کی اور سرحدوں کی طویل بندش پر معاشی و تجارتی خطرات سے آگاہ کیا۔

تاجروں کے مطابق 45 روز سے بارڈرز بند ہیں جس کی وجہ سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، اگر حکومت نے فوری طور پر تجارت بحال نہیں کی تو تاجروں سمیت قومی خزانے کو بھی مزید بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔

قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے تجارتی بندش پر گہری تشویش و افسوس کا اظہار کیا اور تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ جمعیت  علمائے اسلام تاجروں کے اس مسئلے کو لے کر تمام فورمز پر موثر آواز اٹھائے گی۔

وفد میں جے یو آئی فاٹا کے امیر مولانا جمال الدین، سنیٹر مولانا عطاء الحق درویش، مفتی مصباح الدین، شمالی وزیرستان آل ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ثناءاللہ ہمزونی، عبدالستار خان، ملک زرابت خان، ملک روح اللہ سمیت دیگر تاجرشریک تھے۔

متعلقہ مضامین

  • چمن سرحد کی طویل بندش، افغانستان کو ادویات اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا
  • پاک افغان بارڈر بندش سے پریشان تاجر مدد کیلئے فضل الرحمان کے پاس پہنچ گئے
  • رومانیہ نے مشکوک ڈرون کی اطلاع پر لڑاکا طیارے روانہ کردیے
  • افغانستان میں فضائی حملوں سے ہلاکتیں،طالبان نے پاکستان پر الزام عائد کردیا
  • افغانستان، فضائی حملوں میں ہلاکتیں؛ پاکستان پر الزام عائد کردیا
  • پاکستان کے افغانستان میں فضائی حملوں میں ہلاکتیں؛ طالبان کا بے بنیاد الزام
  • افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
  • افغان طالبان کا پاکستان پر ’فضائی کارروائیوں‘ کا الزام، 10 اموات ہوئیں، افغان حکومت
  • پاکستان نے افغانستان میں فضائی حملوں کی تردید کر دی
  • کیا بھارت افغانستان کے وسائل پر قبضہ جما لے گا؟ نئی سرمایہ کاری پیشکش نے سوالات کھڑے کر دیے