افغانستان کی پاکستان میں بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی ہے، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا ہے، اور درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فورسز نے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی۔
ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا بھی تھا۔ تاہم پاک فوج کی چوکس اور مستعد پوسٹوں کی جانب سے تیزی کے ساتھ بھرپور اور شدید جواب دیا گیا جو اب بھی جاری ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاک فوج نے فوری طور پر شدید رد عمل دیتے ہوئے متعدد افغانی پوسٹوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی بروقت کارروائی سے افغانستان کی متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ اور درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ طالبان اپنی متعدد پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئے، جبکہ لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔
افغانستان کی جانب سے یہ جارحیت اس وقت کی جا رہی ہے جب افغان وزیر خارجہ ہندوستان کا دورہ کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغانستان کی فائرنگ پاک افغان بارڈر پاک فوج کا جواب درجنوں ہلاک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان کی فائرنگ پاک افغان بارڈر پاک فوج کا جواب درجنوں ہلاک وی نیوز افغانستان کی پاک فوج
پڑھیں:
افغانستان میں کارروائی سے متعلق خواجہ آصف کا مؤقف سامنے آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں کارروائی کے حوالے سے لب کشائی کردی۔
افغانستان کی صورتحال، طالبان کی طرزِ حکمرانی، خطے کے امن اور پاکستان کی پالیسی سے متعلق نہایت واضح اور بے باک مؤقف اختیار کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو افغانستان میں کسی قسم کی کارروائی کرنا پڑی تو وہ خفیہ یا مبہم انداز میں نہیں ہوگی بلکہ صاف، دوٹوک اور شفاف طریقے سے کی جائے گی۔
اُنہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی فورسز کسی بھی آپریشن میں شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتیں اور اگر کبھی قدم اٹھایا بھی گیا تو اس کی سمت صرف دہشت گرد ہوں گے نہ کہ معصوم شہری۔
نجی ٹی وی میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے اہم شراکت دار اور دوست ممالک خطے میں بے امنی اور مسلسل کشیدگی سے پریشان ہیں، کیونکہ اس کا براہِ راست اثر اُن کے سیاسی اور معاشی مفادات پر بھی پڑتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ممالک بہت جلد معاملات میں مداخلت کریں گے کیونکہ وہ خطے میں امن کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں۔ افغانستان میں موجودہ عدم استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ بنتا جارہا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا بطور حکومت کردار غیر ذمہ دارانہ ہے۔ طالبان نہ تو کسی بین الاقوامی اصول کے پابند ہیں اور نہ ہی اُن کے پاس کوئی واضح ضابطۂ اخلاق موجود ہے۔ وزیرِ دفاع نے کہا ک ہ طالبان کے وعدے اور دعوے محض دکھاوا ہیں اور ان پر اعتماد کرنا سراسر غلط فہمی ہوگی۔ طالبان ایک ایسا گروہ ہے جو اپنے مفاد کے سوا کچھ نہیں دیکھتا، اس لیے ان سے خیر کی توقع رکھنا بے وقوفی کے مترادف ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کا کون سا مذہب، تہذیب یا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کوئی گروہ کسی کے ملک میں پناہ لے کر وہیں آگ اور خون پھیلائے؟
خواجہ آصف نے بھارت اور افغانستان کے ممکنہ تعلقات پر بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر ملک آزاد ہے کہ وہ اپنی پسند کے ساتھ تعلقات رکھے یا تجارت کے لیے کوئی متبادل راستہ اختیار کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن چاہتا ہے، کیونکہ امن ہوگا تو پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا اور معاشی مواقع کھلیں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ خطے کے لیے ناگزیر ہے اور وہ دن دور نہیں جب افغانستان دہشتگردوں کی پناہ گاہ بننے کے بجائے ایک عام روٹی کمانے والی ریاست بننے کی کوشش پر مجبور ہوجائے گا۔