افغانستان اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے پر پاکستان کا سخت ردعمل، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
پاکستان نے بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے اور افغان نگران وزیر خارجہ کے مخالف بیانات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق افغانستان - بھارت کے مشترکہ اعلامیے اور افغان نگران وزیرخارجہ کے پاکستان مخالف بیانات پر افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزارتِ خارجہ میں آج افغانستان کے سفیر کو طلب کر کے بھارت اور افغانستان کے درمیان 10 اکتوبر 2025 کو نئی دہلی میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے بعض نکات پر پاکستان کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ افغانستان اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ نہ صرف اس خطے کے عوام کے احساسات کی توہین ہے بلکہ بھارتی غیر قانونی قبضے کے تحت جموں و کشمیر کے عوام کی حقِ خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے خلاف بھی ایک اشتعال انگیز اقدام ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان نے افغان نگران وزیرِ خارجہ کے اس بیان کو بھی یکسر مسترد کیا جس میں انہوں نے دہشت گردی کو پاکستان کا "اندرونی مسئلہ" قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بارہا ٹھوس شواہد کے ساتھ یہ بات اجاگر کی ہے کہ "فتنہ الخوارج" اور "فتنہ ہندستان" سے وابستہ دہشت گرد عناصر افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جنہیں افغانستان کے اندر موجود بعض عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے ذمہ دار عناصر پر قابو پانے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے سے عبوری افغان حکومت اپنی علاقائی امن و استحکام کی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔ برادرانہ اسلامی تعلقات اور اچھے ہمسایہ ہونے کے جذبے کے تحت پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اب جبکہ افغانستان میں امن بحال ہو رہا ہے، غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی اپنے وطن واپسی کا وقت آ چکا ہے، پاکستان کو دیگر ممالک کی طرح، اپنی سرزمین پر غیر ملکی شہریوں کی موجودگی کو منظم کرنے کا حق حاصل ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان افغان شہریوں کی طبی اور تعلیمی ضروریات کے پیشِ نظر طبی و تعلیمی ویزے بھی جاری کر رہا ہے، اسلامی بھائی چارے اور اچھے ہمسایہ تعلقات کے جذبے کے تحت پاکستان افغان عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر تعاون جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے، اسی مقصد کے تحت پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تجارت، اقتصادی تعلقات اور رابطوں کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے تاکہ دونوں ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی کو تقویت ملے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی ذمہ دار ہے، پاکستان کو توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت بھی اپنا کردار ادا کرے گی اور اپنی سرزمین کو "فتنہ الخوارج" اور "فتنہ الہندستان" جیسے دہشت گرد عناصر کے ہاتھوں پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ اعلامیے افغانستان کے اعلامیے میں پاکستان نے کے مشترکہ خارجہ کے کے لیے کے تحت
پڑھیں:
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی جموں میں ”کشمیر ٹائمز“ کے دفتر پر چھاپے کی مذمت
انہوں نے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنا ملک دشمنی کے مترادف نہیں ہے اور اہل اقتدار سے سوال پوچھنے والا پریس، درحقیقت جمہوری نظام کو مضبوط بناتا ہے اسے کمزور نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف انگریزی اخبار ”کشمیر ٹائمز“ کے دفتر پر چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے علاقے میں پریس کی آزادی کو دبانے کی مودی حکومت کی کوششوں کا حصہ قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دلی کے زیر کنٹرول سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایس آئی اے) نے رواں ماہ کی 20 تاریخ کو جموں میں کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ مار کر ڈیجیٹل آلات ضبط کر لیے تھے۔ ایجنسی نے دفتر سے گولہ بارود بھی ضبط کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے۔ ایس آئی اے نے کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔ نورادھا بھسین نے اپنے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخبار کے خلاف ”بھارت مخالف“ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان الزامات کا مقصد اس خطے میں آزاد صحافت کو خاموش کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنا ملک دشمنی کے مترادف نہیں ہے اور اہل اقتدار سے سوال پوچھنے والا پریس، درحقیقت جمہوری نظام کو مضبوط بناتا ہے اسے کمزور نہیں کرتا۔ صحافتی آزادی اور صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ”رپورٹز ود آﺅٹ بارڈرز“ سمیت کئی عالمی تنظیموں نے کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے انورادھا کے خلاف مقدمہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے اخبار کے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انورادھا بھسین کو 2019ء کے بعد سے بھارت کی طرف سے سخت دباﺅ کا سامنا ہے، انہیں کشمیر دشمن بھارتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سرکاری اشتہارات سے محروم کر دیا گیا جس کی وجہ سے انہیں مالی مشکلات درپیش آئیں اور انہیں اخبار کی اشاعت بند کر کے 2022ء میں اسے مکمل طور پر آن لائن کرنا پڑا۔
آئی ایف جے نے مزید کہا مقبوضہ علاقے میں بھارت نے سنسر شپ کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس میں پریس کلبوں کی بندش، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا چینلز کو بلاک کرنا، میڈیا کارکنوں کی مسلسل ہراسانی وغیرہ شامل ہیں۔ تنظیم نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پریس کی آزادی کو برقرار رکھے اور مقبوضہ علاقے میں آزاد صحافت یقینی بنائے۔