آسٹریلیا میں اے آئی سے نابالغ لڑکیوں کی تصاویر کو عریاں کرنے والی ویب سائٹس بند
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
آسٹریلیا نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے بچوں کی جنسی استحصال پر مبنی تصاویر بنانے والی تین نیوڈیفائی ویب سائٹس کو بند کر دیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی انٹرنیٹ سیفٹی کمشنر نے کہا کہ ایسے پلیٹ فارمز جو کسی بھی شخص کی تصویر کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے عریاں کرکے پیش کرتے ہیں، آسٹریلوی اسکولوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔
ای سیفٹی کمشنر جولی اِنمین گرانٹ نے مزید بتایا کہ ان تین ویب سائٹس کو بند کرنے سے قبل باضابطہ انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ خلاف ورزی پر 4 کروڑ 95 لاکھ آسٹریلوی ڈالر تک کے جرمانہ ہوسکتا ہے۔
ان کے بقول اس کے باوجود متعلقہ ویب سائٹس نے اپنے پلیٹ فارمز پر بچوں کے استحصال کو روکنے کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات نہیں کیے بلکہ بعض فیچرز کو ایسے انداز میں مارکیٹ کیا جا رہا تھا جس سے نابالغ لڑکیوں کی تصاویر کے غلط استعمال کو فروغ ملتا تھا۔
یہ ویب سائٹس ماہانہ تقریباً ایک لاکھ آسٹریلوی صارفین کی جانب سے دیکھی جا رہی تھیں اور ان کا تعلق اسکول طلبا کی جعلی جنسی تصاویر کے کئی ہائی پروفائل کیسز سے بھی جڑا ہوا تھا۔
آسٹریلیا میں آن لائن بچوں کے تحفظ کے لیے نمایاں اقدامات کیے جا رہے ہیں اور چند روز قبل ہی 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی گئی جب کہ ڈیپ فیک ایپس کے خلاف کارروائی کی گئیں۔
بین الاقوامی سروے بتاتے ہیں کہ نوعمر افراد کے درمیان غیر رضامندی پر مبنی AI ڈیپ فیک تصاویر کا مسئلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
امریکی تنظیم تھورن کے مطابق 13 سے 20 سال کے 10 فیصد نوجوان ایسے کسی شخص کو جانتے ہیں جس کی جعلی برہنہ تصویر بنائی گئی، جب کہ 6 فیصد خود اس کا شکار بنے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویب سائٹس
پڑھیں:
وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف
وٹامن ڈی کی کمی کو دور کرنے والی سپلیمنٹس لینے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ کم ہوتا ہے
وٹامن ڈی کی کمی سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے ۔
جاپان میں کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کو دور کرنے والی سپلیمنٹس لینے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
طبی جریدے بی ایم جے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین کی جانب سے 1256 افراد پر تین سال تک کی جانے والی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ وٹامن ڈی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سپلمینٹس لیتے ہیں ان میں نہ صرف ذیابیطس ٹائپ ٹو کے ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ ان میں انسولین کی مقدار بھی بہتر رہتی ہے۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے رضاکاروں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا، جس میں سے ایک گروپ کو ماہرین نے یومیہ وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کی انتہائی کم مقدار فراہم کی، جب کہ دوسرے گروپ کو صرف سادہ گلوکوز دیا گیا۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران رضاکاروں کے ہر تین ماہ کے بعد مختلف ٹیسٹ کیے، جن میں ان کے باڈی ماس انڈیکس کے علاوہ دیگر ٹیسٹ بھی شامل تھے اور ان میں ذیابیطس کو بھی چیک کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد وٹامن ڈی کی کمی کو پورا کرنے والے سپلمینٹس لے رہے تھے ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے ہونے کے امکانات 11 فیصد کم تھے۔
تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اگرچہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد اور وٹامن ڈی کے سپلیمینٹ لینے والے افراد کے نتائج میں کوئی بہت بڑا نمایاں فرق نہیں تھا، تاہم یہ دیکھا گیا کہ سپلیمینٹ لینے والے افراد میں ذیابیطس ٹائپ ٹو سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
ماہرین نے تجویز دی کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو سے بچنے کے لیے لوگ وٹامن ڈی کے سپلیمینٹس لے سکتے ہیں۔