پنجاب حکومت اور نجی سیکٹر کے درمیان کاشتکاروں سے گندم خریدنے کا معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اکتوبر ۔2025 ) پنجاب حکومت اور نجی سیکٹر کے درمیان کاشتکاروں سےگندم خریدنے کا معاہدہ طے پا گیا وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت گندم سے متعلق اجلاس میں بتایا گیا کہ آئندہ سال کےلئے گندم کی خریداری کا جامع پلان تیار کر لیا گیا ہے، پنجاب میں گندم کی کمی نہیں، گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں.
(جاری ہے)
اجلاس کو بتایا گیا کہ کاشتکاروں سے گندم کی خریداری کے لیے نجی سیکٹر کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے، نجی سیکٹر کاشتکاروں سے 3500 روپے من کے حساب سے گندم خریدے گا اس موقع پر مریم نواز کا کہنا تھا کاشتکار ہمارے بھائی ہیں،کبھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار گندم کے کاشتکاروں کو ایک ہزار مفت ٹریکٹر دئیے گئے، گندم کے کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے اربوں روپے کے زرعی قرضے فراہم کیے گئے، صوبے میں ہر قسم کی کھاد کنٹرول ریٹ پر وافر مقدار میں موجود ہے. دوسری جانب کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کو اس وقت ایک اندازے کے مطابق 15لاکھ ٹن گندم کے شارٹ فال کا سامنا ہے، اس کی بڑی وجہ گزشتہ سال صوبائی حکومت کا کسانوں سے گندم کی خریداری بند کرنا اور امدادی قیمت نہ دینا ہے، اس سال بھی امدادی قیمت نہیں دی گئی تو کاشت کار آئندہ سال گندم کی پیداوار پر توجہ نہیں دیں گے. کسان تنظیموں نے کہا کہ حکومت کے اس غلط فیصلے سے پنجاب کا کسان رل گیا اور اسے اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تاہم اس صورتحال کا اصل فائدہ اٹھایا مڈل مین نے، جس نے کسانوں سے 2 ہزار روپے فی من میں گندم خریدی، اب مڈل مین وہی گندم 3500 سے 4000 روپے فی من میں بیچ رہا ہے، اس طرح ذخیرہ اندوزوں نے خوب کمائی کی. کسان رہنما خالد کھوکھر اور فلور ملز چیئرمین عاصم رضا کا کہنا ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں سے کسانوں اور فلور ملز کو تو نقصان اٹھانا پڑا، تاہم مڈل مین نے خوب فائدہ اٹھایا، اس سال ان کے ساتھ مشاورت سے فیصلے نہ کیے گئے تو گندم کی کاشت کم ہونے کا خدشہ ہے انہوں نے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزارروپے فی من سے اوپر مقرر کر نے کا بھی مطالبہ کیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کاشتکاروں سے نجی سیکٹر گندم کی گندم کے
پڑھیں:
سندھ حکومت دھان کے سرکاری نرخ فوری مقرر کرے‘ کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-08-12
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے دھان کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی اور غیر قانونی کٹوتیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دھان کے کاشتکاروں کا خیال رکھے اور نہ صرف دھان کی سرکاری قیمت فوری طور پر مقرر کرے بلکہ اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے۔ حکومت خاموش تماشائی بن کر کاشتکاروں کا معاشی قتل اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے زراعت کو تباہ کر رہی ہے۔ اس سے قبل گندم کے کاشتکاروں کے ساتھ بھی یہی ناانصافی ہوئی تھی۔ سندھ میں دھان کے کسان انصاف کے لیے سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوںپر جوں تک نہیں رینگتی۔ سندھ کے معدنی وسائل پر صوبے کا حق حاکمیت ختم کرنے کے بعد ارسا کو ختم کرنے کی کوششیں 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف ورزی ہوگی۔ سی سی آئی کو نظر انداز کرکے اتھارٹی بنانا آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں جماعت اسلامی کے دفتر میں ملاقات کرنے والے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پرویز علی شیخ کی قیادت میں دڑو اور سچل ٹاؤن کے متعدد افراد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان بھی کیا۔ ضلعی امیر ایڈووکیٹ نادر علی کھوسو اور دیگر مقامی رہنما بھی موجود تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ سولر سسٹم پروجیکٹ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف عجب کرپشن کی غضب کہانی کے مترادف ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا کوئی محکمہ یا منصوبہ ایسا نہیں جو کرپشن سے پاک ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہزاروں ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود پورا سندھ تباہی کے آثار دکھائی دے رہا ہے۔ نومبر میں مینار پاکستان لاہور میں ہونے والا اجتماع تاریخی ثابت ہوگا۔ ان شاء اللہ سندھ سے بھی بڑے قافلے شرکت کریں گے۔