ماحول دوست توانائی اپنائیں، بڑھتے درجہ حرارت کو قابو میں لائیں: گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایک مرتبہ پھر دنیا بھر کے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معدنی ایندھن سے چھٹکارا حاصل کریں جو عالمی حدت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔
انہوں نے یہ اپیل ماحول دوست توانائی کے بارے میں دو نئی رپورٹوں کے اجرا پر کی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں پہلے سے کہیں تیزرفتار ترقی ہو رہی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ سال پہلی مرتبہ اس توانائی نے کوئلے سے زیادہ بجلی پیدا کی ہے۔
Tweet URLیہ انکشاف ماحول دوست اور قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی سے متعلق بین الاقوامی تھنک ٹینک 'امبر' کی ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
(جاری ہے)
اس کے مطابق، رواں سال کے پہلے نصف میں شمسی اور ہوائی توانائی کی پیداوار نے دنیا بھر میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب سے بھی زیادہ ترقی کی جس کے نتیجے میں کوئلے اور گیس کے استعمال میں گزشتہ سال اسی عرصہ کے مقابلے میں کمی دیکھی گئی۔سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ماحول دوست توانائی کا مستقبل اب کوئی دور کا وعدہ نہیں رہا بلکہ یہ توانائی دنیا میں وافر مقدار میں پیدا ہونے لگی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے اور سبھی کے بہتر مستقبل کی جانب کوششوں کو تیز کرے۔فیصلہ کن موڑ'امبر' میں بجلی کے شعبے کی اعلیٰ سطحی تجزیہ کار مالگورزاتا ویاتروس موتیکا نے ماحول دوست توانائی کے شعبے میں تیزرفتار ترقی کو فیصلہ کن موڑ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شمسی اور ہوائی توانائی اب اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہیں کہ ان سے دنیا میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب پوری ہو سکتی ہے۔
یہ وہ لمحہ ہے جب یہ توانائی طلب کے ساتھ قدم سے قدم ملا رہی ہے۔دوسری رپورٹ میں جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے بتایا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی تنصیبات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور توقع ہے کہ 2030 تک یہ صلاحیت دوگنا بڑھ جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق، عالمی سطح پر قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں 4,600 گیگا واٹ کا اضافہ متوقع ہے جو چین، یورپی یونین اور جاپان میں بجلی کی موجودہ پیداوار کے مجموعی حجم کے برابر ہو گا۔
شمسی توانائی کی فوٹووولٹائک ٹیکنالوجی کا اس میں اہم کردار ہے جو سورج کی روشنی کو براہ راست بجلی میں تبدیل کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ماحول دوست توانائی کی مقدار میں اضافے کا تقریباً 80 فیصد حصہ شمسی توانائی پر مشتمل ہو گا جس کے بعد ہوائی، پن بجلی، حیاتیاتی توانائی اور جیو تھرمل بجلی کا نمبر آتا ہے۔
سب کے لیے بہتر مستقبلیہ رپورٹیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے جولائی میں جاری کیے گئے 'موقع کا لمحہ' نامی جائزے کی توثیق کرتی ہیں اور یہ ان پیغامات کی عکاس بھی ہیں جو عالمی رہنماؤں نے گزشتہ ماہ موسمیاتی کانفرنس کے دوران دیے تھے۔
یہ کانفرنس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے اور نومبر میں برازیل میں ہونے والی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ30) کی تیاریوں کا حصہ تھی۔سیکرٹری جنرل بارہا واضح کر چکے ہیں کہ اگرچہ قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کی جانب نمایاں پیش رفت ہوئی ہے مگر اب بھی اس توانائی کی جانب منتقلی کو مزید تیررفتار اور منصفانہ بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دنیا پر زور دیا ہے کہ اگر پیرس معاہدے کے تحت عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں 1.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قابل تجدید توانائی ماحول دوست توانائی سیکرٹری جنرل توانائی کے توانائی کی میں بجلی کی جانب
پڑھیں:
اجتماع عام بدل دو نظام، آصف لقمان قاضی کا عالمی اسلامی تحریکوں کے کردار پر خطاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور :جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد کے صاحبزادے اور امورِ خارجہ کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی نے اجتماع عام بدل دو نظام کے دوسرے روز انٹرنیشنل سیشن میں نقابت کے فرائض سرانجام دیے اور عالمی اسلامی تحریکوں کے تاریخی و موجودہ کردار پر جامع خطاب کیا۔
آصف لقمان قاضی نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ ہمیں ایک ایسی تحریک کے ساتھ وابستگی نصیب ہوئی جس کی بنیاد سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ جیسی عبقری شخصیات نے رکھی۔ انہوں نے کہا کہ سات دہائیاں قبل شروع ہونے والی یہ تحریک آج ایک عالمی تحریک کا روپ اختیار کر چکی ہے، جو انڈونیشیا، مراکش، یورپ، امریکا اور برازیل تک پھیل چکی ہے اور نہ صرف امتِ مسلمہ بلکہ غیر مسلموں تک بھی دعوت پہنچا رہی ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے غزہ میں بچوں، خواتین اور شہدا کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں دنیا ایک نئے عالمی نظام کی جانب بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے نظام کی بات کرتے ہیں جہاں عدل قائم ہو، روشنی ہو، امن ہو اور ظلم کے اندھیروں کا خاتمہ ہو۔
آصف لقمان قاضی نے مزید کہا کہ دنیا کی دو بڑی اسلامی تحریکیں امّ الحرکات کی حیثیت رکھتی ہیں، ایک برصغیر میں جماعت اسلامی، جس کی بنیاد سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے رکھی اور دوسری عرب دنیا میں اخوان المسلمین، جسے امام حسن البنا شہید نے قائم کیا۔
انٹرنیشنل سیشن میں دنیا بھر سے شرکت کو تاریخی قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ البانیہ، افغانستان، الجیریا، الجزائر، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، بوسنیا، انڈونیشیا، عراق، اردن، لبنان، مقدونیہ، جنوبی افریقہ، سوڈان، ترکی اور دیگر ممالک کے اکابرین نے نظامِ نور ہورہا ہے پیدا کے عنوان سے اظہارِ خیال کیا، جب کہ ثمود فلوٹیلا کے معروف رہنما بھی اجلاس میں شریک تھے۔
اجتماع عام کے عالمی سیشن میں مقررین نے عالمی سطح پر اسلامی تحریکوں کی جدوجہد، امت کے مشترکہ مسائل اور مستقبل کے لائحہ عمل پر مفصل گفتگو کی۔