اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایک مرتبہ پھر دنیا بھر کے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معدنی ایندھن سے چھٹکارا حاصل کریں جو عالمی حدت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

انہوں نے یہ اپیل ماحول دوست توانائی کے بارے میں دو نئی رپورٹوں کے اجرا پر کی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں پہلے سے کہیں تیزرفتار ترقی ہو رہی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ سال پہلی مرتبہ اس توانائی نے کوئلے سے زیادہ بجلی پیدا کی ہے۔

Tweet URL

یہ انکشاف ماحول دوست اور قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی سے متعلق بین الاقوامی تھنک ٹینک 'امبر' کی ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے مطابق، رواں سال کے پہلے نصف میں شمسی اور ہوائی توانائی کی پیداوار نے دنیا بھر میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب سے بھی زیادہ ترقی کی جس کے نتیجے میں کوئلے اور گیس کے استعمال میں گزشتہ سال اسی عرصہ کے مقابلے میں کمی دیکھی گئی۔

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ماحول دوست توانائی کا مستقبل اب کوئی دور کا وعدہ نہیں رہا بلکہ یہ توانائی دنیا میں وافر مقدار میں پیدا ہونے لگی ہے۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائے اور سبھی کے بہتر مستقبل کی جانب کوششوں کو تیز کرے۔فیصلہ کن موڑ

'امبر' میں بجلی کے شعبے کی اعلیٰ سطحی تجزیہ کار مالگورزاتا ویاتروس موتیکا نے ماحول دوست توانائی کے شعبے میں تیزرفتار ترقی کو فیصلہ کن موڑ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شمسی اور ہوائی توانائی اب اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہیں کہ ان سے دنیا میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب پوری ہو سکتی ہے۔

یہ وہ لمحہ ہے جب یہ توانائی طلب کے ساتھ قدم سے قدم ملا رہی ہے۔

دوسری رپورٹ میں جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے بتایا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی تنصیبات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور توقع ہے کہ 2030 تک یہ صلاحیت دوگنا بڑھ جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق، عالمی سطح پر قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں 4,600 گیگا واٹ کا اضافہ متوقع ہے جو چین، یورپی یونین اور جاپان میں بجلی کی موجودہ پیداوار کے مجموعی حجم کے برابر ہو گا۔

شمسی توانائی کی فوٹووولٹائک ٹیکنالوجی کا اس میں اہم کردار ہے جو سورج کی روشنی کو براہ راست بجلی میں تبدیل کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ماحول دوست توانائی کی مقدار میں اضافے کا تقریباً 80 فیصد حصہ شمسی توانائی پر مشتمل ہو گا جس کے بعد ہوائی، پن بجلی، حیاتیاتی توانائی اور جیو تھرمل بجلی کا نمبر آتا ہے۔

سب کے لیے بہتر مستقبل

یہ رپورٹیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے جولائی میں جاری کیے گئے 'موقع کا لمحہ' نامی جائزے کی توثیق کرتی ہیں اور یہ ان پیغامات کی عکاس بھی ہیں جو عالمی رہنماؤں نے گزشتہ ماہ موسمیاتی کانفرنس کے دوران دیے تھے۔

یہ کانفرنس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے اور نومبر میں برازیل میں ہونے والی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ30) کی تیاریوں کا حصہ تھی۔

سیکرٹری جنرل بارہا واضح کر چکے ہیں کہ اگرچہ قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کی جانب نمایاں پیش رفت ہوئی ہے مگر اب بھی اس توانائی کی جانب منتقلی کو مزید تیررفتار اور منصفانہ بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دنیا پر زور دیا ہے کہ اگر پیرس معاہدے کے تحت عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں 1.

5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنا ہے تو ماحول دوست توانائی کو عام کرنے کی کوششیں بڑھانا ہوں گی۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قابل تجدید توانائی ماحول دوست توانائی سیکرٹری جنرل توانائی کے توانائی کی میں بجلی کی جانب

پڑھیں:

پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کا عالمی اعزاز: دنیا کے ٹاپ 2 فیصد سائنسدانوں میں شامل

خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کو اسٹینفورڈ یونیورسٹی اور ایلیسویر امریکا کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین عالمی رینکنگ میں دنیا کے ٹاپ 2 فیصد سائنسدانوں میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ اعزاز نہ صرف شعبہ صحت اور اعلیٰ تعلیم بلکہ پورے صوبہ خیبر پختونخوا کے لیے فخر اور اعزاز کا باعث ہے۔

یہ شاندار کامیابی پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کی طبّی تعلیم، تحقیق اور پبلک ہیلتھ کے شعبوں میں ان کی غیر معمولی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف ہے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی یہ فہرست ہر سال اپ ڈیٹ کی جاتی ہے، جس میں مختلف سائنسی شعبوں کے ان ممتاز محققین کو شامل کیا جاتا ہے جن کی تحقیق عالمی سطح پر نمایاں اثر رکھتی ہے۔

قبل ازیں مارچ 2025 میں، اعلیٰ تعلیم، تحقیق اور صحت عامہ کے میدان میں ان کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں صدر پاکستان کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کو ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا، جو ملک کا ایک اعلیٰ ترین سول اعزاز ہے۔

اس شاندار اعزاز پر وزیر اعلیٰ اور چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی، وزیر صحت، یونیورسٹی کی فیکلٹی، طلبا اور عملے نے بھرپور خوشی اور فخر کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی نہ صرف خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے لیے باعث افتخار ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی بڑھتی ہوئی تحقیقی صلاحیتوں کی بھی عکاس ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کا دنیا کے ٹاپ 2 فیصد سائنسدانوں میں شامل ہونا جہاں ان کی طبّی تحقیق اور اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے طویل اور مسلسل خدمات کا اعتراف ہے، وہیں ان کی یہ کامیابی نوجوان محققین کے لیے بھی ایک قابل تقلید مثال ہے۔ اس رینکنگ میں محققین کے تحقیقی حوالہ جات، تحقیقی اثر اور مصنفانہ کردار کی جانچ پر مبنی معیاری اشاریے استعمال کیے جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کپاس دنیا کے کتنے  خاندانوں کی روزی کا ذریعہ، پیداوار میں پاکستان کا مقام؟
  • کیا مصنوعی ذہانت کے ماڈلز انسانوں سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں؟ تحقیق سامنے آ گئی
  • پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کا عالمی اعزاز: دنیا کے ٹاپ 2 فیصد سائنسدانوں میں شامل
  • سونا بے قابو، ایک دن میں 8 ہزار 400 روپے مہنگا، فی تولہ قیمت 4 لاکھ 25 ہزار سے اوپر چلی گئی
  • موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، کراچی کے درجہ حرارت میں نمایاں کمی
  • 2030ء  تک قابلِ تجدید توانائی کی عالمی صلاحیت دُگنی ہونے کی پیشگوئی
  • چین کی نئی ایجاد: اُڑنے والا ونڈ ٹربائن بجلی پیدا کرے گا، نئی تاریخ رقم
  • پاکستان لبریکینٹ یونین کے مطالبات منظور
  • اساتذہ کی عزت کو یقینی بنانا اجتماعی ذمے داری ہے ،صدر، وزیراعظم