پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں مفتی محمود کانفرنس منعقد ہوگی، غزہ میں 70 ہزار بے گناہ لوگ شہید ہوچکے ہیں، امن مارچ کے ساتھ اسرائیل مردہ باد بھی مارچ کا حصہ ہوگا، ہمیں حقیقت پسندانہ بات چیت کرنی چائیے۔ اسلام ٹائمز۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ پی ٹی آئی کے دوست آئینی ترمیم سے کیسے پیچھے ہٹ گئے؟ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں مفتی محمود کانفرنس منعقد ہوگی، غزہ میں 70 ہزار بے گناہ لوگ شہید ہوچکے ہیں، امن مارچ کے ساتھ اسرائیل مردہ باد بھی مارچ کا حصہ ہوگا، ہمیں حقیقت پسندانہ بات چیت کرنی چائیے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف جو بھی عدالت گیا وہ اس کا حق ہے، میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ پی ٹی آئی کے دوست کیسے آئینی ترمیم سے پیچھے ہٹ گئے؟ 27 صفحات پر مشتمل 26 ویں ترمیم تیار ہوئی، سینٹ، قومی اسمبلی اور حکومت نے 26 ویں ترمیم کے لئے ہماری تعریف کی، پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں کہ ہم ججوں کے ساتھ اظہار یکجتی کے لیے آئے ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کو مشکوک بنایا جا رہا ہے، معاملات پر پی ٹی آئی ہمیں دعوت دے ہم ان کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاق میں پی ٹی آئی، کے پی اور بلوچستان میں جے یو آئی کا مینڈیٹ چوری ہوا ہے، میری نظر میں پی پی پی حکومت کا حصہ نہیں، حکومت اس وقت اقلیت میں ہے، مینڈیٹ چوری کرنے والوں کے خلاف بات ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان ہو پاکستان کی سر زمین ہو، کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، 20 سالہ جنگ میں کیا ہم نے امریکا کو اڈے نہیں دئیے؟ افغان حکومت میں کرزئی سمیت دیگر نے کبھی گلہ کیا؟ غیر مستحکم افغانستان کبھی پاکستان کے لئے بہتر نہیں ہوسکتا، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اگر غلط فیصلہ کرتی ہے تو ہم نشاندہی کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ صوبے میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے فیصلے سے صورتحال کو دیکھ کر اسمبلی میں فیصلہ کریں گے، صوبے میں بدامنی کا ادراک اگر خود پی ٹی آئی نے کیا ہے تو اچھی بات ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فضل الرحمان پی ٹی آئی نے کہا کہ کے ساتھ

پڑھیں:

پی ٹی آئی حماس کی حمایت اور امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتی؟ جماعت اسلامی کا سوال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ’’حکومت تو مجبور ہے، لیکن پی ٹی آئی امریکا کی مذمت اور حماس کی حمایت کیوں نہیں کرتی؟‘‘۔

انہوں نے کہا کہ  فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف قوم کا مؤقف واضح ہے، لیکن سیاسی جماعتوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ لاہور اور کراچی کے عوام نے جس ولولے کے ساتھ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا، وہ قابلِ فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے امریکا کے نام نہاد  ٹرمپ امن منصوبے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ وہ ہمیشہ فلسطین اور حماس کے مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پر امریکی دباؤ نمایاں ہے، جو واشنگٹن کی پالیسیوں کے خلاف کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کر پا رہی، تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن میں موجود پی ٹی آئی بھی امریکا کی کھلی مذمت کرنے اور حماس کی حمایت میں کوئی آواز نہیں اٹھا رہی۔  آخر پی ٹی آئی کس مصلحت کے تحت خاموش ہے؟

انہوں نے سیلاب متاثرین کی حالتِ زار پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کو سیاسی کھیل کا حصہ نہ بنائیں بلکہ اسے قومی فریضہ سمجھ کر ذمہ داریاں نبھائیں۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کی باہمی نورا کشتی کا نقصان براہِ راست متاثرین کو ہو رہا ہے جو اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔

لیاقت بلوچ نے اس موقع پر بلدیاتی نظام کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا تاکہ عوامی مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کی نمائندہ تنظیموں کی بحالی وقت کی ضرورت ہے، کیونکہ اسٹوڈنٹس یونینز نوجوانوں کو منظم کرنے کا واحد جمہوری راستہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہ کرے، فضل الرحمان کی تنقید
  • مولانا فضل الرحمن کا پی ٹی آئی کو تنبیہ: 26ویں آئینی ترمیم پر سیاست نہ کی جائے
  • سمجھ نہیں آرہا پی ٹی آئی کے دوست آئینی ترمیم سے پیچھے کیوں ہٹ گئے؟ فضل الرحمان
  • پنجاب حکومت کی زرعی پالیسی کے بعد زراعت مزید نیچے چلی گئی: حافظ نعیم الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم کیس: آئین میں ترمیم ہونے تک موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہو گا، جسٹس امین الدین
  • جب تک آئین میں مزید ترمیم نہیں ہوتی، موجودہ آئین پر ہی عمل کرنا ہوگا، سپریم کورٹ
  • ’100 کروڑ دیں تو بھی ان کے ساتھ کام نہیں کروں گا‘، اسماعیل دربار نے سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ کام سے انکار کیوں کیا؟
  • پی ٹی آئی حماس کی حمایت اور امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتی؟ جماعت اسلامی کا سوال
  • سندھ کی حکمراں جماعت نے عوام کو مایوسی و بدحالی کے سوا کچھ نہیں دیا، خالد مقبول