حکومت نے آئی ایم ایف کا گردشی قرضے کا 200 ارب کا ہدف ماننے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان کے پاور سیکٹر میں ایک بار پھر مالی بحران نے سر اٹھا لیا ہے اور حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مقرر کردہ 200 ارب روپے کے گردشی قرضے کے ہدف کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیاہے کہ رواں مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے میں مجموعی طور پر 535 ارب روپے کے اضافی نقصانات کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہیں۔ ان نقصانات کی سب سے بڑی وجوہات لائن لاسز، ناقص وصولیاں اور پاور کمپنیوں کی غیر تسلی بخش کارکردگی بتائی جا رہی ہیں۔
پاور ڈویژن کے مطابق صرف بلوں کی کم وصولیوں کی وجہ سے 260 ارب روپے کا نقصان متوقع ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً دو گنا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ علاوہ ازیں بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں موجود تکنیکی خامیوں کے سبب مزید 276 ارب روپے کے نقصانات سامنے آ سکتے ہیں۔
ان اعداد و شمار نے آئی ایم ایف کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، کیونکہ عالمی ادارہ چاہتا ہے کہ پاکستان گردشی قرضے کے اضافے کو 200 ارب روپے تک محدود رکھے، مگر پاور ڈویژن نے واضح کر دیا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ ممکن نہیں۔
آئی ایم ایف کے نمائندوں نے پوچھا کہ اگر جولائی اور اگست میں کارکردگی بہتر رہی ، جب نقصانات 153 ارب روپے تک محدود رہے اور پچھلے سال کے مقابلے میں 37 فیصد کمی دیکھی گئی ، تو پھر باقی مالی سال میں یہ رجحان برقرار کیوں نہیں رکھا جا سکتا؟ تاہم پاور ڈویژن نے مؤقف اختیار کیا کہ بجلی چوری، بلوں کی عدم ادائیگی اور انتظامی کمزوریوں کے باعث بہتری کی گنجائش محدود ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ میں دی گئی سبسڈی اور چند اصلاحی اقدامات کے نتیجے میں جون 2024 تک گردشی قرضے کا حجم 2.
پاور سیکٹر کا بحران دراصل پاکستان کے معاشی ڈھانچے کی ایک کمزور کڑی بن چکا ہے، جو نہ صرف توانائی کی فراہمی بلکہ صنعتی پیداوار اور عام صارفین کی زندگی پر بھی براہِ راست اثر ڈال رہا ہے۔ مسلسل بڑھتے ہوئے نقصانات سے حکومت کے مالی اہداف بھی خطرے میں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاور کمپنیوں کی کارکردگی بہتر نہ ہوئی اور بجلی چوری پر قابو نہ پایا گیا تو گردشی قرضے دوبارہ اسی رفتار سے بڑھنے لگیں گے، پاور ڈویژن کے ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، تاہم اندرونی ذرائع کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ہفتے متوقع ہے۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف پاور ڈویژن ارب روپے سال کے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ مریم نواز کے بڑھتے بیانات، پیپلز پارٹی پنجاب کا صوبائی حکومت کے ساتھ مزید چلنے سے انکار
پنجاب میں سیلاب متاثرین کو امداد کی فراہمی کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اپنے بیانات پر معافی مانگیں، تاہم مریم نواز واضح کر چکی ہیں کہ وہ معافی نہیں مانگیں گی۔ اس مؤقف سے ن لیگ کے صدر نواز شریف نے بھی اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ مریم نواز سے معافی کا مطالبہ پیپلز پارٹی کی جانب سے غلط ہے۔
اس سیاسی تنازع کے ردِعمل میں پنجاب حکومت نے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں کو دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔
مزید پڑھیں: عظمیٰ بخاری کی شرجیل میمن پر تنقید، بلاول اور یوسف رضا گیلانی کو معتبر قرار دے دیا
یہ سیکیورٹی انہیں علی حیدر گیلانی کی طالبان سے رہائی کے بعد شہباز شریف کے دورِ حکومت میں 9 سال قبل فراہم کی گئی تھی۔ وی نیوز سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حیدر گیلانی نے کہا کہ اب بات حد سے بڑھ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور ان کی کابینہ بلاول بھٹو پر بے جا تنقید کریں گے تو ہمیں جواب دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بطور پارلیمانی لیڈر پنجاب اسمبلی، وہ چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اب حکومتی بینچوں سے علیحدہ ہو کر اسمبلی میں بیٹھے۔
مزید پڑھیں: شرجیل میمن اور عظمیٰ بخاری آمنے سامنے آگئے
ان کا دعویٰ ہے کہ اس فیصلے سے چیئرمین بلاول بھٹو کو آگاہ کر دیا گیا ہے، جنہوں نے ہدایت کی ہے کہ یہ معاملہ سی ای سی (سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی) کے اجلاس میں زیرِ غور لایا جائے۔
حیدر گیلانی کے مطابق، سی ای سی کا اجلاس اسی ماہ منعقد ہونے جا رہا ہے جس میں پنجاب میں پیپلز پارٹی کو درپیش دباؤ پر تفصیلی بات کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ان دنوں کامن ویلتھ کانفرنس کے سلسلے میں لندن میں موجود ہیں، جہاں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ ان کے بقول، پنجاب اسمبلی میں علیحدگی کے فیصلے پر اسپیکر سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ذہنی دباؤ ہے یا جان بوجھ کر پروپیگنڈا کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری کا ندیم افضل چن کے بیان پر ردعمل
پنجاب حکومت کا مؤقفوزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی پنجاب اسمبلی میں حکومتی بینچوں سے الگ ہونا چاہتی ہے تو یہ ان کا پارٹی معاملہ ہے، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما سندھ میں حکومت میں ہیں مگر پنجاب پر بلا جواز تنقید کر رہے ہیں۔ ہم سیلاب متاثرین کی امداد کے معاملے پر پنجاب حکومت کے خلاف انگلی اٹھانے نہیں دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب چیئرمین بلاول بھٹو سندھ سیلاب شرجیل میمن عظمیٰ بخاری علی حیدر گیلانی