خیبر پختونخوا حکومت نے ایکشن پلان میں 18 موضوعات پر 84 اقدامات تجویز کردیے
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکریٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکریٹریز، متعلقہ انتظامی سیکریٹریز، آر پی اوز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے اہم اجلاس میں 18 موضوعات پر 84 اقدامات تجویز کردیے گئے، اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و مان کی بحالی کے لیے صوبائی ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی گئی۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا، جس میں چیف سیکریٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکریٹریز، متعلقہ انتظامی سیکریٹریز، آر پی اوز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و مان کی بحالی کے لیے صوبائی ایکشن پلان کو حتمی شکل دے دی گئی اور کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی اقدامات، سیاسی و سماجی اقدامات، قانونی اقدامات، گڈ گورننس کے اقدامات، عمومی اقدامات، مانیٹرنگ اور آگہی ایکشن پلان کے سات بنیادی ستون ہیں۔
اجلاس میں ایکشن پلان کے تحت 18 مختلف موضوعات پر مجموعی طور پر 84 اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، ایکشن پر عمل درآمد کے لیے تمام متعلقہ صوبائی محکموں اور وفاقی اداروں کو ٹائم لائنز کے ساتھ ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔ ایکشن پلان کے تحت ریاستی نظام پر عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، اس سلسلے میں دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے لیے ریاستی اداروں کی استعداد کو عملی طور پر نمایاں کیا جائے گا۔ اجلاس میں اتفاق کیا گای کہ شر پسندوں کے خلاف کائینیٹک آپریشنز کا کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ عوامی خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنایا جائے گا، سیکیورٹی اور ڈیولپمنٹ سے متعلق امور میں عوامی رائے کو شامل کیا جائے گا، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف منظم کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی، اس سلسلے میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا جامع ڈیٹا بیس مرتب کیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شیڈول فورتھ کو وقتا فوقتاً اپڈیٹ کیا جائے گا اور اس میں شامل افراد کی کڑی نگرانی کی جائے گی، ماہانہ بنیادوں پر دہشت گردوں کے سروں کی قیمتوں کے کیسز کا جائزہ لے کر انہیں اپڈیٹ کیا جائے گا اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کی سہولت کاری میں ملوث پائے جانے والے سرکاری ملازمین کے خلاف سخت انضباطی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی، اضلاع کی سطح پر ماہانہ ڈسٹرکٹ سیکیورٹی اسسمنٹ کی جائے گی، ڈسٹرکٹ سیکیورٹی اسسمنٹ کے ذریعے دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں کائینیٹک اور نا کائینیٹک اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس میں کہا گیا کہ ایکشن پلان کے تحت سول انتظامیہ کو دہشت گردی کے خلاف لیڈ رول دیا جائے گا، اس مقصد کے لیے پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی استعداد کار میں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر اضافہ کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں اس مہینے کے آخر تک پولیس میں بھرتیوں، ٹریننگ، اسلحے اور آلات کی خریداری کا پلان ترتیب دیا جائے گا، جنوبی اور ضم اضلاع میں پولیس انفرا اسٹرکچر کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ترجیحی منصوبے شامل کیے جائیں گے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ایکشن پلان کے تحت سرحد پار سے دہشت گردی کے واقعات کے تدارک کے لیے جلد سے جلد پالیسی تشکیل دی جائے گی، پالیسی کے تحت وفاقی حکومت سے ٹی او آرز کی منظوری کے بعد صوبائی حکومت کا جرگہ افعان قبائلی عمائدین کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔ اسی طرح افغانستان کے ساتھ سفارتی سطح کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا، ایکشن پلان کے تحت انٹیلجنس کلیکشن اینڈ شئیرنگ کا ایک مربوط نظام وضع کیا جائے گا، مقصد کے لیے مقامی انٹیلیجینس ڈیٹابیس کو متعلقہ صوبائی اور وفاقی اداروں کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔
صوبائی سطح پر ایپکس کمیٹی، اسٹئیرنگ کمیٹی، ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کوآرڈینیشن کمیٹیوں کا باقاعدگی سے اجلاس منعقد کیے جائیں گے، دہشت گردی کی سرگرمیوں پر عوامی اور کمیونٹی سطح پر کڑی نظر رکھنے کے لیے تھانوں کی سطح پر پبلک لائژن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایکشن پلان کے تحت خیبر پختونخوا اقدامات تجویز کیے جائیں گے دہشت گردی کے کیا جائے گا اجلاس میں جائے گی کے خلاف کے ساتھ گیا کہ کے لیے
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔