واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکہ میں ایک خاتون نے اپنی قریبی سہیلی کی شادی میں اس وقت شرکت سے انکار کر دیا جب اسے ایک حیران کن ای میل موصول ہوئی، جس میں شادی کا حصہ بننے کے لیے بھاری رقم ادا کرنے کی شرط رکھی گئی تھی۔

جب اس کی بچپن کی دوست میگن نے اسے اپنی شادی میں مدعو کیا اور برائڈز میڈ بننے کی درخواست کی تو یہ بہت خوش تھی۔ تاہم اس کی خوشی اس وقت حیرت میں بدل گئی جب اسے ایک تفصیلی ای میل موصول ہوئی جس میں ”برائیڈز میڈ پیکج“ کے اخراجات درج تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ای میل میں ایک سپریڈ شیٹ شامل تھی جس میں مختلف لازمی اخراجات کا ذکر تھا۔ ان میں 500 امریکی ڈالر برائیڈز میڈ کے لباس کے لیے، 300 ڈالر میک اپ اور ہیئر اسٹائلنگ کے لیے، کم از کم 150 ڈالر دُلہن کے تحفے کے لیے اور 100 ڈالر بیچلریٹ پارٹی کے لیے بطور ڈپازٹ شامل تھے۔

اس کے علاوہ ایک اضافی 50 ڈالر ”متفرق اخراجات“ کے تحت بھی درج تھے، جن کی وضاحت نہیں کی گئی تھی۔
یہ ای میل پڑھ کر خاتون ششدر رہ گئی اور اس نے اپنی دوست میگن سے رابطہ کرکے اسے بتایا کہ وہ یہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتی کیونکہ وہ تعلیمی قرضے اتار رہی ہے اور اپنی بچت پر دھیان دے رہی ہے۔

تاہم اس کی حیرانی اس وقت مزید بڑھ گئی جب میگن نے اپنی شرط پر اصرار کرتے ہوئے کہا، ”میں سب کچھ پرفیکٹ بنانے کی کوشش کر رہی ہوں اور یہ اخراجات ضروری ہیں۔ اگر تم میری شادی میں شرکت نہیں کر سکتیں تو میں سمجھ سکتی ہوں، لیکن میں باقی سب کے لیے اپنے منصوبے نہیں بدل سکتی۔“
اپنی بہترین دوست کی یہ بات سن کر خاتون کو عجیب محسوس ہوا اور اس نے اپنی پریشانی کا اظہار ریڈٹ پر کیا۔ اس نے لکھا کہ وہ ہمیشہ اپنی دوست کے ساتھ کھڑی رہی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ میگن اپنی شادی کو ایک بہانہ بنا کر مہمانوں سے رقم وصول رہی ہے۔

اس نے مزید کہا کہ جب اس نے میگن کو بتایا کہ وہ یہ تمام اخراجات برداشت نہیں کر سکتی تو اس کے بعد سے میگن نے اس سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
مزیدپڑھیں:پنجاب : یکم اپریل سے سکولوں کے اوقات کار تبدیل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نے اپنی کے لیے

پڑھیں:

ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی موسمیاتی تباہی سے بچنے کی راہ اور ہر ملک کے لیے بہت بڑے معاشی موقع کی حیثیت رکھتی ہے۔ دنیا اس راستے پر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکا نہیں جا سکے گا۔

بڑی معیشتوں اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ 17 ممالک کے رہنماؤں کی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ماحول دوست توانائی کا شعبہ ترقی پا رہا ہے جس کے ذریعے نوکریاں تخلیق ہو رہی ہیں، مسابقت کو فروغ مل رہا ہے اور دنیا بھر میں ترقی ہو رہی ہے۔

قابل تجدید توانائی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی آئی ہے اور یہ توانائی کے شعبے میں خودمختاری اور تحفظ کے حصول کا یقینی ترین راستہ ہے جس پر چل کر معدنی ایندھن کی مہنگی درآمدات پر انحصار ختم کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ اگر معدنی ایندھن پر انحصار ختم کرنے سمیت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے موجودہ منصوبوں پر عمل کیا جائے تو رواں صدی میں عالمی حدت میں اضافے پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

اس کانفرنس کا مقصد برازیل میں رواں سال ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل عالمگیر موسمیاتی اقدامات سے متعلق عزائم کو مضبوط بنانا ہے۔ اس کا انعقاد سیکرٹری جنرل اور برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا کی مشترکہ حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت پیرس معاہدے کے تحت عالمگیر موسمیاتی اقدامات میں بہتری لائی جانا اور تمام ممالک کی اپنے موسمیاتی منصوبوں کے اعلان کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

بند کمرے میں دو گھنٹے پر مشتمل اس کانفرنس میں چین، یورپی یونین، افریقن یونین، جنوبی ایشیائی ممالک کی انجمن اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بھی موجود تھی۔

نئے موسمیاتی عزائم

اس موقع پر سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ہر شعبے سے ہر طرح کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے اور اس ضمن میں 2050 تک نیٹ زیرو کے ہدف کو حاصل کرنے سے متعلق اپنے قومی منصوبے بروقت جمع کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک نے جلد از جلد اپنے آئندہ موسمیاتی منصوبے جمع کرانے کے وعدے کیے ہیں جسے امید کا مضبوط پیغام سمجھا جا سکتا ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی کانفرنس کے دوران تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک نے اپنے ہاں آئندہ موسمیاتی اقدامات سے متعلق جو منصوبے بنائے ہیں وہ اس کی معیشت کے تمام شعبوں اور ہر طرح کی گرین ہاؤس گیس کا احاطہ کرتے ہیں۔

ایسے وعدوں کی بدولت آئندہ دہائی میں موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے موثر لائحہ عمل کی تیاری اور معدنی ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کی رفتار بڑھانے میں مدد ملے گی۔

انصاف اور مالی وسائل کی فراہمی

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے مزید مدد فراہم کرنےکی ضرورت ہے کیونکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ان کا کردار بہت کم ہے جبکہ یہ ملک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

افریقہ اور ترقی پذیر دنیا کے دیگر حصے تیزی سے گرم ہو رہے ہیں اور الکاہل کے جزائر کو سمندری سطح میں غیرمعمولی رفتار سے اضافے کا سامنا ہے۔

انہوں نے امیر ممالک سے کہا کہ وہ 2035 تک ترقی پذیر ممالک کو سالانہ 1.3 ٹریلین ڈالر کی فراہمی کے لیے قابل بھروسہ لائحہ عمل پیش کریں، رواں سال موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے انہیں 40 ارب ڈالر فراہم کریں اور موسمیاتی نقصان و تباہی کے فنڈ میں مزید حصہ ڈالیں۔

سیکرٹری جنرل نے کاپ 30 سے چند ہفتے پہلے ستمبر میں اقوام متحدہ کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلانے کا اعلان بھی کیا جس میں موسمیاتی مںصوبوں اور اس مقصد کے لیے مالیاتی وسائل کی فراہمی پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ڈی مارش میں سندھ طاس معاہدے کا ذکر نہیں، اسحاق ڈار: فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں پر یومیہ لاکھوں ڈالر اضافی اخراجات ہونگے، ذرائع
  • اب تک شادی کیوں نہیں کی؟ فیصل رحمان نے دلچسپ وجہ بتادی
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟
  • بھارت کی طرف سے اٹاری بارڈر بند کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھی واہگہ بارڈر بند کردیا
  • ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان اور روس کا تعاون مزید بڑھانے اور باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی روابط پر اتفاق
  • غزہ کے بچوں کے نام
  • کراچی: سوٹ کیس سے لاش ملنے کا معمہ حل، قاتل قریبی خاتون دوست نکلی