سہیلی نے اپنی شادی پر ایسی شرط رکھی کہ قریبی دوست نے آنے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکہ میں ایک خاتون نے اپنی قریبی سہیلی کی شادی میں اس وقت شرکت سے انکار کر دیا جب اسے ایک حیران کن ای میل موصول ہوئی، جس میں شادی کا حصہ بننے کے لیے بھاری رقم ادا کرنے کی شرط رکھی گئی تھی۔
جب اس کی بچپن کی دوست میگن نے اسے اپنی شادی میں مدعو کیا اور برائڈز میڈ بننے کی درخواست کی تو یہ بہت خوش تھی۔ تاہم اس کی خوشی اس وقت حیرت میں بدل گئی جب اسے ایک تفصیلی ای میل موصول ہوئی جس میں ”برائیڈز میڈ پیکج“ کے اخراجات درج تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ای میل میں ایک سپریڈ شیٹ شامل تھی جس میں مختلف لازمی اخراجات کا ذکر تھا۔ ان میں 500 امریکی ڈالر برائیڈز میڈ کے لباس کے لیے، 300 ڈالر میک اپ اور ہیئر اسٹائلنگ کے لیے، کم از کم 150 ڈالر دُلہن کے تحفے کے لیے اور 100 ڈالر بیچلریٹ پارٹی کے لیے بطور ڈپازٹ شامل تھے۔
اس کے علاوہ ایک اضافی 50 ڈالر ”متفرق اخراجات“ کے تحت بھی درج تھے، جن کی وضاحت نہیں کی گئی تھی۔
یہ ای میل پڑھ کر خاتون ششدر رہ گئی اور اس نے اپنی دوست میگن سے رابطہ کرکے اسے بتایا کہ وہ یہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتی کیونکہ وہ تعلیمی قرضے اتار رہی ہے اور اپنی بچت پر دھیان دے رہی ہے۔
تاہم اس کی حیرانی اس وقت مزید بڑھ گئی جب میگن نے اپنی شرط پر اصرار کرتے ہوئے کہا، ”میں سب کچھ پرفیکٹ بنانے کی کوشش کر رہی ہوں اور یہ اخراجات ضروری ہیں۔ اگر تم میری شادی میں شرکت نہیں کر سکتیں تو میں سمجھ سکتی ہوں، لیکن میں باقی سب کے لیے اپنے منصوبے نہیں بدل سکتی۔“
اپنی بہترین دوست کی یہ بات سن کر خاتون کو عجیب محسوس ہوا اور اس نے اپنی پریشانی کا اظہار ریڈٹ پر کیا۔ اس نے لکھا کہ وہ ہمیشہ اپنی دوست کے ساتھ کھڑی رہی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ میگن اپنی شادی کو ایک بہانہ بنا کر مہمانوں سے رقم وصول رہی ہے۔
اس نے مزید کہا کہ جب اس نے میگن کو بتایا کہ وہ یہ تمام اخراجات برداشت نہیں کر سکتی تو اس کے بعد سے میگن نے اس سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
مزیدپڑھیں:پنجاب : یکم اپریل سے سکولوں کے اوقات کار تبدیل
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔