سندھ میں خواتین و مرد اساتذہ پر پابندیاں، زیادہ زیورات، میک اپ، جینز اور ٹی شرٹ ممنوع قرار
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے مرد اساتذہ کیلئے ٹی شرٹ اور جینز پہننا نامناسب قرار دیدیا، جبکہ خواتین اساتذہ کو زیادہ میک اپ، زیورات اور ہائی ہیلز پہن کر اسکول آنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ تعلیم سندھ نے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا، جس کے تحت مرد و خواتین اساتذہ پر پابندیاں عائد کی گئیں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے صوبے کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کے لباس کے حوالے سے نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے مرد اساتذہ کیلئے ٹی شرٹ اور جینز پہننا نامناسب قرار دیدیا، جبکہ خواتین اساتذہ کو زیادہ میک اپ، زیورات اور ہائی ہیلز پہن کر اسکول آنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے تیار کردہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ ایسا لباس پہنیں، جو پیشہ ورانہ اقدار اور ثقافتی احترام کی عکاسی کرے، سندھ کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو اسکول میں گٹکا، نسوار، سگریٹ یا دیگر منشیات استعمال کرنے پر پابندی عائد کی ہے، اساتذہ کو طالب علموں کو ذاتی نوعیت کے کام کرانے سے بھی سختی سے منع کیا گیا ہے۔ یہ اقدامات اسکول کے ماحول کو بہتر بنانے کیلئے کیے گئے ہیں، تاکہ تعلیمی اداروں میں ایک مستحکم اور تعلیمی ماحول قائم رکھا جا سکے۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم سندھ نے کوڈ آف کنڈکٹ کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ اسکولوں میں کسی بھی ڈریس پر پابندی عائد نہیں کی اساتذہ کیلئے جاری کوڈ آف کنڈکٹ کو حکم نامہ سمجھنے کی بجائے رہنماء اصول سمجھا جائے۔ محکمہ تعلیم نے اساتذہ تنظیموں، وکلاء اور سول سوسائٹی کی مشاورت کوڈ آف کنڈکٹ بنایا ہے۔ کوڈ آف کنڈکٹ کی تیاری کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی سیشن رکھے گئے تھے۔ جاری شدہ کوڈ شدہ کنڈکٹ کہیں بھی پابندی کا لفظ استعمال نہیں ہے۔ اساتذہ کیلئے کچھ ڈریس کوڈ اور احتیاط مشورہ دیا گیا ہے۔ جاری شدہ کوڈ آف کنڈکٹ تعلیمی ماحول، وسائل کے استعمال اساتذہ کو معیاری تعلیم دینے کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ بنایا گیا ہے۔ اساتذہ بچوں کے مستقبل کا آرکیٹیکچر ہے، جو بچوں کی نفسیاتی اور سماجی رہنمائی کرتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ تعلیم سندھ اساتذہ کیلئے اساتذہ کو گیا ہے
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کر دیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
شیر پاؤ پل جلاؤگھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی
مزید :